ہم سے ہوتی نہیں ظالم کی حمایت لکھ دے

ہم سے ہوتی نہیں ظالم کی حمایت لکھ دے
کب کہا میں نے کوئی نظرِ عنایت لکھ دے

میرے حِصے میں کوئی تازہ بغاوت لکھ دے
بھوک اور ننگ کی شدت سے ہراساں بچے

رو رہے ہیں تو اسے ان کی یہ عادت لکھ دے
خاک اور خون کی آندھی میں شِکستہ پیکر

اڑ رہے ہیں تو کوئی حرف ملامت لکھ دے
اپنے ہونٹوں پہ تو اب جبر کے پہرے نہ بِٹھا

لوحِ مرقد پہ وہی کہنہ عبارت لکھ دے
دست مجبور تہی کل بھی رہا اور آج بھی ہے

عام اتنی ہے فقیہوں کی سخاوت لکھ دے
قدغنیں حرفِ صداقت پہ ہیں عائد لکھ دے

مٹ گئی حرف صداقت کی حکایت لکھ دے
میری حق گوئی کو محرومی کا عنوان نہ دے

میرے فن کو میری برسوں کی ریاضت لِکھ دے
کوئی بھی جبر کی آندھی نہ بجھا پائے اسے

جل اٹھے ایسی کوئی شمعِ قیادت لکھ دے
کیسے کہہ دوں کہ روا ہے یہ طریقت ساحل

Sad Girl

Sad Girl

تحریر : ساحل منیر