ڈیم بنائے گئے ہوتے تو جو پانی تباہی و بربادی پھیلا رہا ہے وہی پانی بجلی فراہم کر رہا ہوتا

Dam

Dam

کراچی: جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ بارش تو آسمان سے برستی ہے ، بارش کے نظام کی پیشنگوئی غلط بھی ہو سکتی ہے مگر سیلاب تو ہر سال آتا ہے کیا مطلقہ وزارت اور ادارے کو معلوم نہیں ہے کہ پانی کا رخ کیسے بدلا جا سکتا ہے، اگر ڈیم بنانے پر توجہ دی گئی ہوتی تو ہمارے لئے بارش کا پانی تباہی نہیں بلکہ تعمیری تبدیلی لے کر آتا، بلوچستان کی ہزاروں ایکڑ کی زمین ایسی ہے جہاں سال میں دو بار مختلف اجناس کاشت کی جا سکتی ہیں۔

مگر وہاں سال کے بارہ مہینے پانی نہیں پہنچتا ہے، اس لئے وہ زمینیں بنجر ہیں، ہر سال جون سے اگست تک ملک کا آدھا حصہ سیلاب سے متاثر ہوتا ہے جس میں ہزاروں افراد بے گھر اور سینکڑوں لوگ ہلاک ہوجاتے ہیں، مسلسل ہر سال اس طرح کے حادثات کی ذمہ دار حکومت خود ہے جسے اس بات کا ذرا برابر بھی احساس نہیں ہے کہ وہ عوام کی نگہبان ہے، ہمیں موجودہ دور میں تعمیری طور پر کوئی بھی مثبت تبدیلی نظر نہیں آرہی ہے، ملک کے بنیادی مسائل پانی، بجلی اور گیس کی عدم دستیابی، بے روزگاری اور بھوک و افلاس ہے، اگر ان بنیادی مسائل کے حل کے لئے حکومت کچھ نہیں کر رہی ہے تو پھر عام عوام کو حکومت کے کسی عمل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

سیلابی پانی سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں عمائدین شہر اور معزز تاجر پیشہ افراد سے اظہارخیال کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ ڈیم بنائے گئے ہوتے تو جو پانی تباہی و بربادی پھیلا رہا ہے وہی پانی بجلی فراہم کر رہا ہوتا اور کئی سال کے لئے پانی کا ذخیرہ جمع ہو رہا ہوتا، حکومت اگر تین سال میں ایک ڈیم بھی نہیں بنا پائی تو ملک نے کیا ترقی کی ہے؟ وفاقی و صوبائی حکومت نے ملک کو بنجر بنانے کی ہر ممکن سعی کرلی ہے، جنوبی پنجاب کی محرومیت کھل کر سامنے آرہی ہے، پنجاب میں جس کی بھی حکومت بنتی ہے وہ جنوبی پنجاب کو نظر انداز کرتا ہے، بارش اور سیلاب کے لئے ملک میں کوئی بھی حفاظتی منصوبہ بندی نظرنہیں آتی ہے۔

جنوبی پنجاب کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ جنوبی پنجاب کو ہمیشہ دیوا سے لگایا جاتا ہے، ترقیاتی منصوبوں میں صوبہ پنجاب کے اس حصے کو دس فیصد ترقیاتی فنڈ بھی نہیں ملتا ہے، جو کہ نا انصافی ہے اور یہ ناانصافی پچھلی تمام حکومتوں میں رواں رہی ہے، پاکستان کی ترقی کے لئے پسماندہ علاقوں کو ترقی یافتہ بنا کر وہاں کی عوام کی محرومیاں ختم کرنا ہونگی، کشمیر میں بھارتی مظالم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہکشمیر میں پانچ دن سے کرفیو ہے قائدین گرفتار یہیں لوگوں پر عرصہ حیات تنگ کردیا گیا ہے، کشمیری عوام پر مظالم سے پاکستانی عوام سخت غم و غصے میں مبتلہ ہے، عالمی امن کے ٹھیکیدار بھارت کو لگام دیں، ورنہ ہم پاکستان میں عام جہاد کا اعلان کردینگے۔