تم بھی رقص فرمائو

تم بھی رقص فرمائو
خواہشوں کے مقتل میں
آنسوئوں کی جھل تھل میں
میں بھی رقص کرتا ہوں
تم بھی رقص فرمائو
وحشتوں سے ٹکرائو
ریزہ ریزہ خوابوں کی
کرچیاں اٹھائو نہ
درد سو گئے ہیں جو
ان کو اب جگائو نہ
درد جو اثاثہ ہیں
اِک عجب دلاسا ہیں
وقت کی مسافت میں
زادِ راہِ منزل ہیں
عمر بھر کا حاصل ہیں
اب تو زِیست کرنے کو
ان سے ہی بہل جائو
میں بھی رقص کرتا ہوں
تم بھی رقص فرمائو

Sahil Munir

Sahil Munir

ساحل منیر