دارفر میں کیمیائی ہتھیاروں کا ممکنہ استعمال

Darfur

Darfur

دارفر (جیوڈیسک) جنوری کے مہینے سے دارفر کے علاقے جبل مررا کے لوگ اپنی جلد پر سوزش، آنکھوں کے مسائل، جن میں بصارت سے محرومی شامل ہے، خونی قے، اسہال اور سانس کی شدید بیماریوں کی شکایت کررہے تھے۔

انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ یہ علامتیں ان کیمیائی ہتھیاروں کا نتیجہ ہیں جو سوڈان کی حکومت کی جانب سے استعمال کیے گئے تھے۔

مشرقی اور قرن افریقہ کے لیے ایمنسٹی انٹرنیشنل کے علاقائی دائریکٹر موتھونی وانیکی کا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع ہےکہ ہمیں اس دور افتادہ علاقے میں کیمیائی ہتھیاروں کے حملوں کے متاثرہ افراد کا پتا چلا ہے اور یہ بھی پہلا موقع ہے کہ ہم نے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے شواہد اکھٹے کیے ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے جمعرات کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بظاہر ایسا دکھائی دیتا ہے کہ سوڈان حکومت کی فورسز نے دور افتادہ علاقے دارفر میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کے اس گروپ کی جانب سے علاقے میں کرائی گئی تحقیقات سے ہولناک شواہد سامنے آئے ہیں جن سے یہ پتا چلتا ہے کہ ممکنہ طور پر کیمیائی ہتھیاروں کے کم از کم 30 حملے ہوئے جن سے 200 سے 250 کے درمیان لوگ مارے گئے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی بحرانوں کی تحقیق کے شعبے کی ڈائریکٹر ترانہ حسن کا کہنا ہے کہ بہت سی تصویروں سے یہ پتا چلتا ہے کہ نوعمر بچوں کے جھلس گئے اور ان کے جسموں پر آبلے پڑ گئے۔ ان میں سے کئی ایک سانس لینے کے قابل نہیں رہے اور کئی ایک کو خون کی الٹیاں آئیں۔

کیمیائی ہتھیاروں کے دو ماہرین نے ان تحقیقات میں حصہ لیا اور شواہد اکھٹے کیے۔ ان کا کہنا ہے کہ آبلے اور اسی نوعیت کے زخم یہ ظاہر کرتے ہیں ان حملوں میں استعمال کیے جانے والے ہتھیاروں میں مسٹرڈ گیس طرح کی کوئی چیز موجودتھی۔

کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ان الزامات کے سلسلے میں مزید تحقیقات کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوڈان کی حکومت پر یہ دباؤ ڈالا جائے کہ وہ امن کاروں اور انسانی ہمدردی سے منسلک اداروں کی دارفر تک رسائی کو یقینی بنائے۔