ہر سال یوم پاکستان ہمیں ملکی نظریاتی تحفظ کی دعوت فکر دیتا ہے، مفتی محمد نعیم

Mufti Mohammad Naeem

Mufti Mohammad Naeem

کراچی : جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے کہاکہ ہر سال یوم پاکستان ہمیں ملکی نظریاتی تحفظ کی دعوت فکر دیتاہے ، ملک کے قیام کابنیادی مقصدایک اسلامی فلاحی ریاست بنانا تھا، قوم کی تقدیر بدلنے کیلئے حکمرانوں کو رویوں میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے ،ہم پلہ ریاستیں ترقی کرچکیں بدقسمتی ہم 69 سال وہیں کھڑے ہیں۔

یوم پاکستان اتحادویکجہتی کا درس دیتاہے ، بدھ کو جامعہ بنوریہ عالمیہ میں علماء کرام کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمدنعیم نے کہاکہ قائداعظم نے مولاناظفراحمدعثمانی اور مولانا شبیراحمد عثمانی کے ذریعے پرچم کشائی کراکر اور قرارداد مقاصد میں اسلام کوسپریم لاء تسلیم کرکے واضح کر دیا تھا۔

اس ملک کی منزل کیا ہے مگرافسوس قائدکے چلے جانے کے بعد ہم ملک کو اپنی منزل سے دور لے گئے ،ہر سال یوم پاکستان ہم قومی جوش وجزبے سے مناتے ہیں مگر یہ بھول جاتے ہیں ملک کو ہم نظریاتی طور پر کس طرف لیکر جارہے ہیں ، انہوں نے کہاکہ ملکی نظریات قوم کا سب سے بڑا اثاثہ ہیں جن کیلئے اباؤاجداد نے اس ملک کے حصول کیلئے بیشمار قربانیاں دی ہیں۔

اگر دو قومی نظریہ نہ ہوتا تو پاکستان کا معرض وجود میں آنا مشکل تھا ،انہوں نے کہاکہ ملک اسوقت جن مسائل سے دوچارہے اس کی بنیادی وجہ حکمرانوں کی نااہلی اور کرپشن ہے حکمران طبقہ ہمیشہ ملک کو فائدہ پہنچانے کے بجائے نقصان پہنچاتارہاہے ،انہوں نے کہاکہ قوم کی تقدیر بدلنے کیلئے حکمرانوں کو اپنے رویوں میں تبدیلی لانی ہوگی ،ہمارے ساتھ آزادہونے والی ریاستیں ترقی کرچکیں مگر بدقسمتی سے 68 سال گزرنے کے باوجود ہم وہیں کھڑے ہیں جہاں سے سفر کا آغاز کیا تھا۔

انہوں نے کہاکہ بھارت ،اسرائیل اورامریکہ ملکی نظریات کی مخالفت میں تہذیبی وثقافتی محاذوں پرملک کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں اور انہی کی ثقافت کو پروان چڑھا کراپنے آباؤ اجداد سے غداری کی جارہی ہے گزشتہ دنوں پنجاب اسمبلی میں پاس ہونے والا تحفظ خواتین بل اور ممتاز قادری کی پھانسی اسی کی ایک جھلک ہے، انہوں نے کہاکہ قیام پاکستان کے اصل مقاصد کو نظر انداز کرنے کے نتیجے میں ملک میں غربت ،بدامنی ،بے روزگاری اورجرائم کی بہتات ہے ۔انہوں نے کہاکہ حکمرانوں کو 23مارچ کے دن کے تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے ایڈنہیں ٹریڈکی پالیسی اپنانی ہوگی،عوام کی بہبود کے لیے منصوبے بنانے ہوں گے۔