دو راہا ہمارا مقدر

Lamp

Lamp

تحریر: شاہ بانو میر
دوسرا ملک خاص طور سے غیر اسلامی ملک وہاں رہنا اس کے ماحول سے اپنی طبیعت کو جوڑنا ان کیلئے تو بہت آسان ہے جو کبھی اچھی زندگی پاکستان میں دیکھ نہیں سکے گزار نہیں سکے -لیکن پردیس کیا ہے اور نا موافق ماحول آپ کے ذہن پر آپ کی زندگی پر کیا نفسیاتی اثر ڈالتا ہے یہ صرف باشعور اور اچھی زندگی گزارنے کے عادی لوگ جان سکتے ہیں -حساس لوگ جو اپنے ملک میں اپنے رشتوں میں دال روٹی اور چٹنی پر بھی خوش تھے – وہ اجنبی دیس کے سرد یخ بستہ جامد صرف نظام پر مشتمل ماحول میں کیسے خود کو ضم کرتے ہیں بہت جاں لیوا دور ہوتا ہے۔

جب سامنے آپ کے محنت کا بھرپور صلہ ہے مسلسل محنت پر کامیابی ہے – کیونکہ یہاں اللہ پاک آپکو نیت کا پھل دیتا ہے لوٹ مار سے رشوت سے اقرباء پروری سے عاری اس معاشرے میں ہمیں وہ سب ملا جو پاکستان میں نا پید ہے – یہی وجہ ہے کہ خود قید ہوئے لیکن اپنے پیاروں کو پار لگا دیا -بدلے میں کیا چکایا ؟اپنی نسل جواس نظام میں ایک طویل حصہ گزارتی ہے – ان کی پائیدار نظام پر مبنی زندگی جو ان بچوں کو بچپن سے جوانی تک اس وقت تک والدین سے زیادہ تحفظ فراہم کرتی ہے – جب تک کہ یہ اپنے پیروں پر کھڑا نہیں ہو جاتے ایسے میں والدین کا وہ اثر ان کی شخصیت پر حاوی نہیں ہوتا جو یہاں کے اداروں کا ہے – ہم لوگ بچوں کے ساتھ رہتے ہیں لیکن واضح طور پے وقت کے ساتھ گھر میں دو نظام موجود دکھائی دیتے ہیں۔

Pakistani Immigrants

Pakistani Immigrants

ہم جیسے جو مرتے دم تک پاکستان سے باہر نہیں نکلتے -اور بچے جو پیدا ہوتے ہی اداروں کی تحویل میں انجانی نگرانی میں جہاں ایک بچے کا فون اسے والدین سے دور کسی فرضی جنت میں لے جاتا ہے – ایسے میں دنیا کے تبدیل ہوتے حالات ہم سب کیلیے جو دیار غیر میں اپنوں کی زندگیاں سنوارنے آئے تھے – دیکھتے ہیں کہ وہ سب تو سنور گئے -مگر خود ہماری نسل جو یہاں پیدا ہوئی ہے خصوصا لڑکے ان کے ذہنوں میں جیسے لاوہ ابل رہا ہے – وہ پریشان ہیں کہ سچ کیا یے اور جھوٹ کیا؟ حق پر کون ہے اور باطل کون؟۔

نیشنیلٹی فرانس کی پیدائش یہاں کی – سہولیات بے شمار اداروں پر حکومت پر بے حد اعتماد – ان کا ملک لیکن گھر کے اندر محبت مسلمانوں سے دیکھتے ہیں آنسو دیکھتے ہیں مظلومیت پر گفتگو سنتے ہیں -ایسے میں یہ بچے کسی غیر متوقع حادثے شدید ذہنی کشمکش کا شکار ہو جاتے ہیں – اسلام قرآن مسلمان ان کیلئے عجیب سی حیثیت اختیار کر جاتے ہیں بد نصیبی سے والدین قرآن پاک کا ترجمہ تو جانتے نہیں کہ انہیں واضح بتا سکیں – یہاں سے ہی تباہی کا اصل باب شروع ہوتا ہے – جو کسی منفی سوچ کے ہتھے چڑھ جائے تو بس تباہی شروع -لہذااصل پریشانی پھر ہمارے لئے کہ ہم کیسے اپنی اولادوں کو بے یقینی اور راستہ بھٹکنے سے بچائیں ؟۔

یہ بچے جو دہشت گرد کہلائے نجانے کیسے کس وقت وہ کن کے ہاتھوں میں گئے اور اتنا بڑا سانحہ وقوع پزیر ہوا -یہ ممالک جن کا ہر شہری دن چڑھے گھر سے نکلتا ہے اور اپنی اپنی قابلیت کے مطابق اپنی زندگی اور اپنے وطن کے بلند نام کیلئے کچھ کر کے گھر لوٹتا ہے وہ کیسے سچائی کے آگے پاکستان کی شایع کردہ جھوٹی جعلی کارکردگی مان لے؟ ہم نجانے کس دوراہے پر ہیں پاکستان جہاں ہم واپس جا نہیں سکتے پاکساتن جھوٹے نظام جھوٹے ماحول مصنوعی رونقوں اور جعلی تشخص ہمیں پریشان کرتا ہے -اور یہاں مزید کوئی دہشت گرد کاروائی ہوئی تو مسلمانوں کا رہنا شائد مستقل قریب میں محال ہوجائے۔

Terrorism

Terrorism

ایسے میں جائیں تو جائیں کہاں؟ تارکین وطن ایسے دوراہے ہرہیں کہ ادہر کنواں ہے اور اُدھر کھائی دھشت گردی کا ناسور تقسیم کر رہا ہے مذہب کے نام پر ہونے والا یہ ظلم تاریخ میں نجانے کس المیے کو جنم دینے والا ہے ہمیں للکارنے اور ہم پر چیخنے والے اک ذرا اپنے پاکستان اور اپنے حالات پر نگاہ دوڑائیں کیا ہم یہاں رہ کر ان سے الجھ کر اپنی نسلوں کو برباد کر دیں -خود آپ تو دو فرقے اکٹھے کھڑا نہیں ہو سکتے ہم جیسے لوگ جو باہر رہ کر تنگ نظری تعصب سے دور ہو چکے – کہاں رکھیں گے ہمیں ؟۔

جب آپ کے پاس ہمارے لئے کوئی مؤثر حکمت عملی نہیں تو کیوں درس دیتے ہیں ہمیں تشدد کا فساد کا، ہم ایسا کیوں کریں ؟آپ ہم کو واپس قبول کر لیں گے؟ کیا ذریعہ معاش اور معتبرحیثیت دے سکتے ہیں ؟ اُس وقت تک جب تک یہ ہمیں کوئی ایسا انتہائی قدم اٹھاتے ہوئے دکھائی نہیں دیتے مسلمانوں کی حالت زار دیکھتے ہیں تو دل جلتے ہیں اور دوسری طرف آپ سب کا تعصب نظر آتا ہے تو دل کہتا ہے اسلام کی اصل صورت کو جب مسخ کیا جائے گا تو تباہی ہمارا مقدر بنے گی سو تباہی آگئی۔

مسلمانوں کی حالت زار پر ہمارے جزبات جگانے والو ذرا ملک میں ایک نظر ڈالو پہلے خود تو اکٹھے ہو جاؤ پھر کسی اور کو طعنہ دینا کیا کر سکتے ہیں ایک خستہ حال ملک کے فرد کے طور پے؟ آج اگر آپ سب باشعور اور ٹھنڈے دل و دماغ کے مالک ہوتے تو ہم سب وہاں کامیاب معاشرے شاندار پاکستان کا حصہ ہوتے – ہم سب بغیر کسی مذہبی تشخص اور لسانی صوبائی تعصب کے صرف پاکستانی بن کرمگر آپ سب نے خود کو کاٹ دیا توڑ دیا نتیجہ آج ہمارے لئے صرف دوراہا ہے۔

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر: شاہ بانو میر