جمہوریت کا علمبردار بھارت انسانوں کو غلام بنانے میں سرفہرست

Slaves

Slaves

کینبرا (جیوڈیسک) آسٹریلوی ادارے کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا میں ساڑھے 4 کروڑ سے زائد افراد جدید دور کے غلاموں کی زندگی گزار رہے ہیں۔ بھارت 1 کروڑ 80 لاکھ غلاموں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے۔

آسٹریلیا کی دی واک فری فاؤنڈیشن گلوبل سلیوری انڈیکس کے مطابق جدید دور میں بھی کروڑوں افراد غلامی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ ایشیا کا سپر پاور بننے کا خواب دیکھنے والے بھارت میں 1 کروڑ 83 لاکھ 50 ہزار غلامی کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔

چین 33 لاکھ 90 ہزار غلام افراد کے ساتھ دوسرے اور پاکستان 21 لاکھ 30 ہزار کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔ بنگلہ دیش بھی 15 لاکھ 30 ہزار غلاموں کے ساتھ پہلے 10 ممالک میں شامل ہے۔ ازبکستان میں 12 لاکھ 30 ہزار غلام موجود ہیں۔

رپورٹ کے مطابق جدید دورکے ان غلاموں سے فیکٹریوں، فارمز اور کانوں میں جبری مشقت لی جاتی ہے یا پھر انہیں زبردستی جنسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ 167 ممالک میں زیادہ تر افراد قرض کی عدم ادائیگی، جبری مشقت، معاشی و جنسی استحصال اور جبری شادی کی وجہ سے ظلم و ستم کا نشانہ بن رہے ہیں۔

دنیا بھر کے مجموعی طور پر ساڑھے 4 کروڑ میں سے نصف سے زائد تقریباً 58 فیصد غلام ایشیائی ممالک یعنی بھارت، چین، پاکستان، بنگلہ دیش اور ازبکستان میں رہ رہے ہیں۔ امریکہ، برطانیہ، جرمنی، کینیڈا، فرانس، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، ناروے سمیت یورپی ممالک میں ہر ایک ہزار میں دوسرا فرد غلام ہے۔

جدید غلامی سے مراد کسی بھی شخص پر جبر، تشدد، دھوکا اور اس پر اختیارات کا ناجائز استعمال کرنا ہے۔