صحرائے عرب میں’’نائٹ ٹیسٹ‘‘ کا میلہ سجے گا

UAE

UAE

لاہور (جیوڈیسک) متحدہ عرب امارات میں پہلی بار نائٹ ٹیسٹ کا میلہ سجایا جائے گا، ویسٹ انڈیز نے ستمبر میں ’’پنک بال‘‘ سے کھیلنے کی پاکستانی پیشکش قبول کرلی ہے۔

تفصیلات کے مطابق آئی سی سی ٹیسٹ کرکٹ کی بقا کیلیے مصنوعی روشنیوں میں کھیلے جانے والے مقابلوں کو ضروری خیال کررہی ہے، اس طرز کے مقابلوں کے فروغ کیلیے بھرپور مہم بھی شروع کی جاچکی ہے، صف اول کی ٹیموں کی خاص طور پر حوصلہ افزائی کی جارہی ہے کہ وہ پنک گیند سے میچز بھی اپنے شیڈول میں شامل کریں،اس سلسلے کا پہلا میچ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے مابین کھیلا جاچکا ہے جس میں میزبان ٹیم نے فتح حاصل کی تھی، پاکستان بھی نائٹ ٹیسٹ کے فروغ کی مہم میں شامل اور ڈومیسٹک کرکٹ میں اس کے چند تجربات کرچکا ہے۔

اس بار نئے ڈومیسٹک سیزن میں سیمی فائنلز اور فائنل سمیت قائداعظم ٹرافی کے 10میچز بھی مصنوعی روشنیوں میں کروائے جائیں گے تاکہ کھلاڑی معمول سے قطعی مختلف کنڈیشنز میں پنک بال سے کھیلنے کے عادی ہوں، پاکستان نے اپنے دورۂ آسٹریلیا میں ایک نائٹ ٹیسٹ کھیلنے کی حامی بھی بھرلی ہے، یہ مقابلہ دسمبر میں برسبین میں ہوگا،اس سے قبل گرین کیپس اپنی ہوم سیریز یواے ای میں ویسٹ انڈیز کیخلاف کھیلیں گے، اس کے دوران بھی ستمبر میں نائٹ ٹیسٹ کا میلہ سجانے کی تیاریاں کی جارہی ہیں،ایک نئی تاریخ رقم کرنے والے ٹیسٹ میچ کا میزبان ابوظبی ہوگا، کیریبیئن بورڈ ابتدا میں پی سی بی کی اس پیشکش پر ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کررہا تھا، خدشہ تھا کہ شاید انکار نہ کردے۔

تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک پریکٹس میچ اور مصنوعی روشنیوں میں ٹریننگ سیشنز کے مواقع فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائے جانے پر ویسٹ انڈیز نے یواے ای میں نائٹ ٹیسٹ کھیلنے پر رضامندی کا اظہار کردیا ہے۔

دوسری جانب پی سی بی کی جانب سے میچز کی تعداد میں کمی بیشی کی تجویز بھی پیش کردی گئی ہے،قبل ازیں پاکستان کو 2 ٹیسٹ، 5ون ڈے اور 2ٹوئنٹی 20میچز میں ویسٹ انڈیز کی میزبانی کرنا تھی،تاہم نئے پلان میں ایک روزہ میچ 5کے بجائے 3کرنے پر غور کیا جارہا ہے، ایک نائٹ سمیت 3ٹیسٹ میچز کھیلے جائیں گی، ٹوئنٹی 20بھی دو ہونگے،اس معاملے میں بھی دونوں ملکوں میں اتفاق ہونے کے بعد سیریز کے مکمل شیڈول کا باضابطہ اعلان جلد متوقع ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل پاکستان نے 2013میں یواے ای میں ہی مہمان سری لنکا کیساتھ نائٹ ٹیسٹ کھیلنے کی کوشش کی تھی لیکن ٹیموں کی پنک بال سے زیادہ پریکٹس نہ ہونے کی وجہ سے تجویز مسترد کردی گئی تھی۔