ترقی ،خوشحالی ،اور سنجیدگی

Loadshedding

Loadshedding

تحریر : سجاد علی شاکر
افسوس کی بات ہے کہ حکمران رمضان کے با برکت مہینے میں بھی عوام کو ریلیف دینے کی بجائے الٹا ان کو لوڈشیڈنگ کے عذاب میں مبتلا کر کے روزے کی حالت میں عوام سے زیادتی کر رہے ہیں ‘ بد ترین لوڈشیڈنگ اور گرمی سے روزے دار بے حال ہو رہے ہیں ، وزیراعظم کی جانب سے سحری اور افطاری میں لوڈ شیڈنگ نہ کرنے کا حکم ہوا میں اڑا دیا گیا ہے یہ کتنا بڑا المیہ ہے کہ کراچی میں لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے قیمتی انسانی جانیں ضیائع ہوئی ہیں ساری ساری رات بجلی گیس پانی کے لئے ترستے تڑپتے ہوئے خواتین و حضرات بوڑھے اور بچے روزے سے ہوتے ہیں اور سڑکوں پر نکل آتے ہیں۔سب کچھ ہونے کے باوجود بھی عوام زندگی کی ضروریات کے لیے در بدر ہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ ہماراملک دنیا کی ایک ایٹمی قوت ضرور ہے مگر اِس کے ساتھ ہی یہ بھی سچ ہے کہ پاکستان اپنی اِس حیثیت کے اعتبار سے اپنے تمام حصوں میں مساوی ترقی نہیں کرپایاہے یہ اپنے قیام سے اَب تک غیر ترقی یافتہ ہونے کا ٹیکہ اپنے ماتھے پر سجائے ہوئے ہے

جبکہ ہوناتو یہ چاہئے تھاکہ آج یہ جس طرح ایک ایٹمی ملک بناہواہے اِس کا شمار بھی دنیاکے ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں ضرور ہونا چاہئے تھا۔ مگر افسوس کہ یہ اَب تک غیرترقی یافتہ ملک ہونے کے خول سے نہیں نکل سکاہے اِس کی کیاوجہ ہے …..؟یہ ایک علیحدہ بحث ہے مگر ہم یہاں اتناضرور عرض کریں گے کہ ہمارا یہ ملک پاکستان بھی دنیا کا ایک دولت مندملک بن سکتاہے بشرطیکہ ہم اپنے اْن قدرتی وسائل سے بھرپور استفادہ حاصل کریں جنہیں قدرت نے ہماری ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے ہماری زمین کے چپے چپے میں پوشیدہ کر رکھاہے یعنی جس دن ہم نے اپنے اِن قدرتی وسائل کو اپنی ضرورتوں کو پوراکرنے کے لئے استعمال کرناشروع کردیا تو ہم یقین کر سکتے ہیں کہ ہماراملک بھی دنیاکے اْن دولت مند ممالک کی صف میں ضرورکھڑاہوسکتاہے

جن سے ہم اَب تک اپنی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے کبھی قرض توکبھی امداداور جب اِن سے بھی ہماراکام نہیں چلتاہے تو ہم کشکول ہاتھ میں اْٹھائے اِن سے بھیک مانگنے کے لئے نکل پڑتے ہیں۔اِس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے اپنے اِن ذرائع کو اپنی ترقی اور خوشحالی کے لئے سنجیدگی اور حقیقی معنوں میں بروئے کار لانے سے متعلق کبھی سوچابھی نہیں ہے کیوںکہ گزشتہ68سالوں کے دوران ہمارا سارازور تواپنی ضرورتوں اور خواہشات کو پوراکرنے کے لئے اپنوں اور اغیار سے جھولیاں پھیلاپھیلاکر قرض،امداداور بھیک مانگنے میں ہی گزرگیاہے جب اِن سے ہی اپناکام چل جاتاہے تو پھر کیا۔ضرور ت ہے کہ کوئی ایساکام کیاجائے جس میں ہماری ذہنی اور جسمانی توانائی خرچ ہو اور یہی کچھ ملے جو(صرف ذراسا کشکول اٹھانے )بھیک مانگنے سے مل جاتاہے۔مگر دوسری جانب ایک یہ بھی حقیقت ہے کہ دنیاکے کسی بھی ملک کی ترقی اور خوشحالی کا دارومدار اپنے ذرائع کو استعمال میں لائے بغیر ممکن نہیں ہے

Resource

Resource

یعنی اِس کی ترقی اور استحکام اس وقت تک بے معنی ہیں جب تک یہ اپنے ذرائع کو استعمال میں نہیں لاتا یہاں ہمیں کہنے دیجئے کہ دنیا کے جو ممالک اپنے وسائل کو استعمال میں نہیں لاتے تو اِن کا معیار زندگی بھی ہماری طرح سے کبھی بلندنہیں ہوتاہے اور اِسی طرح ہمارے خیال میں دنیاکے کسی بھی ملک کے لئے اِس کے باشندوں کی خوشحالی مسرت اور ترقی سے زیادہ اور کوئی امر قابل اطمینا ن اور باعث افتخار نہیں ہوسکتااور دنیاکے کسی بھی ملک کے حکمران کے لئے اْس کی سب سے زیادہ بڑی اور اہم کامیابی یہی ہے کہ اِس کے عوام کو مادی ، اخلاقی ،سیاسی ،اقتصادی ،صحت عامہ، تعلیم اور روحانی ترقی حاصل ہو۔کچھ روز پہلے میر ے منہ بولے چچا جان شوکت قریشی سے ملاقات ہوئی ،جو کہ معتبر ، اور اعلیٰ ذہانت ،شخصیت کے مالک ہونے کے ساتھ ساتھ محب وطن بھی ہے

چچا جان نے گفتگو کے دوران ایک بہت دلچسپ بات کی، کہتے ہمارے ملک کے حکمران ووٹ لینے کی حد تک ہمارے جیسی زندگی گزارتے ہیں غریب عوام کے دکھ میں شریک ہوتے ہیں انکی مشکلات کو جاننے کی کوشش کرتے ہیں ، جیسے ہی وہ جیت جاتے ہیں پھر وہ بے خبر ہو کر اپنی حکمرانی کے مزے لوٹتے ہیں ،جب تک غریب عوام ان کو اپنے دکھ چلا چلا کر نہیں بتاتی تب تک انکے کان تک جوں تک نہیں رینگتی۔ اِس ساری تمہید کے منظر اور پس منظر میں اگر ہمارے وزیر اعظم نواز شریف صاحب بھی ہماری اتنی سے بات سمجھ لیں کہ اقتدار تمام تر ایک ایسی مقدس امانت ہوتاہے جو قومیں اپنے اندر سے اْس شخض کے حوالے کرتی ہیں جو اْن میں سب سے زیادہ مخلص، امانتدار، دیانتدار اور سب سے زیادہ فہم وفراست سے مالامال ہوتاہے اِن صفات کی حامل شخصیت کو جب اقتدار اللہ تعالی کی طرف سے مل جاتا ہے تو اِس شخص پر یہ بات پوری طرح سے لازم ہوجاتی ہے

Human Service

Human Service

کہ وہ رب کائنات کی طرف سے تفویض کی گئی اِس اہم ذمہ دار ی کو انتہائی نیک نیتی اور خلوص کے ساتھ نوع انسانی کی خدمت کے لئے خوش اسلوبی سے انجام دے اور پوری طرح امانت داری اور دیانتداری کے ساتھ اپنے دورے اقتدار میں اپنی قوم اور ملک و ملت کے لئے اپنی تمام ترخداداد صلاحیتوں کو بروئے کار لائے تاکہ وہ روز قیامت اللہ تعا لیٰ کے سامنے سْرخروہو اور اللہ کو بتاسکے کے اے میرے رب تو نے مجھے اقتدار کی صورت میں جو ذمہ داری سونپی تھی اْسے میں نے اپنی پوری دیانتداری اور خلوص نیت کے ساتھ انجام دی اور آج میرے رب تو اِس کے صلے میں مجھے اِنعام اور اکرام سے نوازدے۔ ارے وزیراعظم صاحب آپ اور صدرمملکت کی یہ کیسی عوامی اور جمہوریت حکومت ہے کہ آج ملک کے عوام اِس جمہوری حکومت میں اْن چیدہ چیدہ مسائل سے بھی دوچار ہوگئی ہے جن سے یہ کسی بھی آمر حکمران کے دورِ میں بھی شاید کبھی رہی ہومگر آپ لوگوں کی سول اور عوامی جمہوری حکومت نے تو عوام کو مسائل کی کچی میں پیس کراِس کاکچومر ہی بنادیاہے

اور بڑی افسوس کی بات ہے کہ آپ لوگ اِس کے باوجودبھی کس منہ سے یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ آپ کی حکومت نے عوام کے وہ دیرینہ مسائل حل کردیئے ہیںمیں بس یہ دعا کروںگا کہ خدارا اقتدار کی ہوس میں اتنا بھی مگن نہ ہو جاہ کہ عوام کے آنسو نظر ہی نہ آئے۔آخر میں سپہ سالار اعلیٰ جنرل راحیل شریف سے گزارش کروں گا کہ وہ اس معاملے کو اپنے ہاتھ میں لیں۔ وہ مستحکم شخصیت کے مضبوط محب وطن انسان ہیں۔ لوگ پاکستان کے شاندار زمانے کے لیے ان کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ وہ براہ راست سیاست میں نہ آئیں مگر سیاست کو راہ راست پر لائیں۔ وہ سیاسی قیادت سے مل کر کالا باغ ڈیم بنائیں۔چودھری نثار سے بے شک مشورہ کر لیں۔ وہ شریف برادران کو سمجھا لیں گے۔ میں جانتا ہوں کہ آپ پاکستان کو ایک عظیم ملک بنانا چاہتے ہیں تو کالا باغ ڈیم بنائیں۔ یہ تاریخی کارنامہ ہو گا۔ تاریخ ساز معرکہ آرائی ہو گی۔ وہ یہ ڈیم بنانے کا ارادہ کر لیں۔ کسی کی جرات نہیں کہ بول بھی سکے۔

Sajjad Ali Shakir

Sajjad Ali Shakir

تحریر : سجاد علی شاکر
فنانس سیکرٹری پنجاب (کالمسٹ کونسل پاکستان) لاہور480 03226390