دلما روزیف نے خرد برد کے الزمات کو بے بنیاد قرار دے دیا

Dilma Rousseff

Dilma Rousseff

واشنگٹن (جیوڈیسک) برازیل کی معطل صدر دلما روزیف نے خود پر عائد سرکاری خزانے میں خرد برد کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔

برازیل کی سینیٹ میں اپنے خلاف جاری مواخذے کی کارروائی کے دوران بیان دیتے ہوئے دلما روزیف نے اپنے اس مؤقف کو دہرایا کہ ان پر مالی بدعنوانی کے غلط الزامات عائد کیے جارہے ہیں۔

انہوں نے اپنی معطلی اور اپنے خلاف مواخذے کی کارروائی کو “بغاوت” قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے مخالفین انہیں نشانہ بنا کر برازیل کی جمہوریت کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔

دلما روزیف برازیل کی پہلی منتخب خاتون صدر ہیں جن پر الزام ہے کہ ان کی حکومت نے بجٹ خسارے کو چھپانے کے لیے غیرقانونی قرضے لیے۔

برازیل کی پارلیمان نے گزشتہ ماہ دلما روزیف کے خلاف ان الزامات کی حقیقت جاننے کے لیے مواخذے کی کارروائی شروع کرنے کی منظوری دی تھی جس کے بعد انہیں عہدے سے معطل کردیا گیا تھا۔

برازیل کی سینیٹ نے گزشتہ ہفتے محترمہ روزیف کے خلاف مواخذے کی کارروائی کا آغاز کیا تھا اور پیر کو کارروائی کے چوتھے روز معطل صدر نے اپنا بیانِ صفائی ریکارڈ کرایا۔

اپنے بیان میں دلما روزیف نے سینیٹروں سے اپیل کی کہ وہ جمہوری روایات کا احترام کریں اور ان کی منتخب حکومت کو کام کرنے دیں۔

گزشتہ ہفتے مواخذے کی کارروائی کے دوران سابق وزیرِ خزانہ نیلسن ہینرک باربوسا اور ریوڈی جنیرو اسٹیٹ یونیورسٹی میں قانون کے پروفیسر ریکارڈو لوڈی معطل صدر کی حمایت میں سینیٹ میں پیش ہوئے تھے اور موقف اختیار کیا تھا کہ دلما روزیف نے کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی۔

اس سے قبل سینیٹرز نے دلما روزیف کے مخالفین کا موقف سنا تھا جنہوں نے معطل صدر کی معاشی پالیسیوں کو برازیل کی حالیہ کساد بازاری کا ذمہ دار گردانتے ہوئے سینیٹ سے انہیں نااہل قرار دینے کی درخواست کی تھی۔

تمام فریقوں کے بیانات سننے اور شواہد کا جائزہ لینے کے بعد برازیلی سینیٹرز رائے شماری کے ذریعے دلما روزیف کے مستقبل کا فیصلہ کریں گے۔

حکام کے مطابق مواخذے کی کارروائی کی کامیابی اور صدر روزیف کو مستقل نااہل قرار دینے کے لیے ضروری ہے کہ سینیٹ کے 81 ارکان میں سے کم از کم 54 ان کے خلاف ووٹ دیں۔

دلما روزیف کی مدتِ صدارت 2018ء میں مکمل ہو رہی ہے اور اگر ان کے خلاف مواخذے کی کارروائی کامیاب ہوگئی تو عبوری صدر مائیکل ٹیمر آئندہ انتخابات تک صدر کے فرائض انجام دیتے رہیں گے۔