سفارتی محاذ پر بھارت کی ایک اور ناکامی

BRICS Summit

BRICS Summit

تحریر: آصف خورشید رانا : اسلام آباد
بھارت کے شہر گوا میں پاکستان کو دنیا میں تنہا کرنے کا دعوٰی کرنے والی مودی سرکار کی سفارتکاری ایک دفعہ پھر بری طرح ناکام ہو گئی۔ برازیل ، بھارت ، روس، چین اور جنوبی افریقہ پر مشتمل صنعتی ممالک کی تنظیم (جسے بریکس کا نام دیا گیا )کا گوا میں آٹھویں سالانہ اجلاس کا انعقاد ہوا۔ کانفرنس کے آغاز سے قبل ہی بھارتی میڈیا نے پاکستان کے خلاف پراپیگنڈہ کا آغاز کر دیا تھا ۔ بھارتی سفارتکاروں نے بھی سالانہ کانفرنس سے قبل ہی دہشت گردی کی حمایت کرنے والے ممالک میں پاکستان کا نام شامل کرنے کے لیے رابطوں کا آغاز کر دیا تھا ۔ میڈیا کے مطابق خطرہ صرف چین سے تھا ورنہ روس برازیل اور جنوبی افریقہ تو بالکل تیار تھے ۔بریکس فورم پر دہشت گردی پربحث کے بعد اس کی روک تھام پر اتفاق ہوا تاہم مودی کی سر توڑکوششوں کے باوجود کوششوں کے بعد بھی لشکر طیبہ کا نام اعلامیہ میں شامل کروایا جا سکا نہ ہی پاکستان کو دہشت گردی کی حمایت کرنے والا ملک قرار دیا جا سکا بلکہ دید شنید یہ ہے کہ چین روس اور جنوبی افریقہ نے اس اعلامیہ پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا جس پر پاکستان کا نام لکھا گیا تھا۔

بھارتی سرکار مودی نے سالانہ کانفرنس میں دہشت گردی کے خلاف تقریر کرتے ہوئے کھل کر پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کی۔تاہم اس کا جواب چین نے کانفرنس کے فورم کی بجائے وزارت خارجہ کے ذریعے دینا ذیادہ مناسب سمجھا ۔ چین کی وزارت خارجہ نے مودی کی تقریر کے ردعمل میں اپنے بیان میں کہا کہ دہشت گردی کے حوالہ سے ان کا موقف بہت واضح ہے اور وہ اس دہشت گردی کو کسی ملک یا کسی مذہب سے جوڑنے کے حق میں ہر گز نہیں ہے اور ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں ۔ یہی نہیں بلکہ چین نے زور دے کر کہا کہ پاکستان اور چین ہر موسم کے دوست ہیں پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف بہت قربانیاں دی ہیں جسے دنیا کو تسلیم کرناچاہیے ۔ بھارت اور پاکستان اپنے مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کریں۔

چین کی جانب سے یہ بھارت کے لیے بہت بڑا پیغام تھا جس پر بھارتی میڈیا بہت سٹپٹایا ۔بھارتی تجزیہ نگار سوامی نے مودی کی اس سفارتی ناکامی پر تجزیہ کرتے ہوئے کہا ، چین اور روس پاکستان سے چلنے والی جہادی گروپس کے خلاف نہ کچھ بولے اور نہ ہی مشترکہ علامیہ میں پاکستان یا لشکر طیبہ کا نام لکھا ،مودی کی ناکام سفارتکاری کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بیان کیا کہ اگرچہ بھارت پاکستان سے زیادہ طاقتور اور معاشی طور پر مضبوط ملک ہے مگر خطے میں اثر و رسوخ پاکستان کا بھارت سے زیادہ ہے اور دنیا کی تمام بڑی قوتوں کے مفادات پاکستان کے ساتھ تعاون پر جڑیں ہیں، اس لیے کوئی پاکستان کو ناراض کرنے کے لئے تیار نہیں۔اس لیے بھارت کو لاحق خطرات سے دنیا کو زیادہ دلچسپی نہیں۔ بھارت نے دنیا میں کسی خاص دہشت گردی کے خلاف مہم میں حصہ بھی نہیں لیا اسی لئے داعش اور القاعدہ کے نام تو لئے گئے، کیونکہ دیگر ممالک کو ان سے خطرہ تھا مگر لشکر طیبہ یا جیش کا نہیں لیا گیا۔

Pakistan

Pakistan

سچل اپنے مضمون میں لکھتے ہیں کہ موجود گوبل طاقتی محور میں محسوس ہو رہا ہے کہ روس کو بھارت سے ذیادہ چین کی ضرورت ہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے حمایت یافتہ جہادی گروہوں کا نام شامل کروانے کے لیے روس نے بھی کوئی دلچسپی ظاہر نہیں کی ۔موصوف نے لکھا ہے کہ اس کانفرنس میں سب سے بڑی کامیابی روس نے ہی حاصل کی ہے جس نے شام میں موجود گروپ النصرہ کو تو دہشت گرد تنظیموں میں شامل کروا دیا لیکن جیش محمد اور لشکر طیبہ جو پٹھانکوٹ اور اڑی حملوں میں ملوث ہیں اور جن سے بھارت کو سب سے ذیادہ خطرہ ہے ان کے نام شامل کروانے میں مکمل ناکامی ہوئی ہے اور روس نے بھارت کی کسی قسم کی مدد نہیں کی۔

بھارت میں پاکستان کے سابق ہائی کمشنر اور سابق خارجہ سیکرٹری سلمان بشیر نے بھارت کی اس ناکامی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا کے پاکستان کو عالمی تنہائی کا شکار کرنے کے خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہونگے۔ بھارتی وزیراعظم مودی کا پاکستان کو دہشت گردوں کی نرسری قرار دینے سے بلوچستان، کراچی ، فاٹا میں انڈین خفیہ ایجنسی کے کالے کرتوت سفید نہیں ہونگے،دنیا نے مودی کے گجرات کے مسلمانوں کے خون سے رنگے ہاتھ دیکھ رکھے ہیں، بھارت کا وزیراعظم منتخب ہونے سے قبل خود امریکہ نے مودی کو دہشت گرد ہونے کی وجہ سے امریکی ویزہ دینے پر پابندی عائد کر رکھی تھی اب گوامیں بریکس (BRICS) سربراہ کانفرنس کو مودی پاکستان کے خلاف استعمال کرنے میں بْری طرح ناکام ہو گئے ہیں، دنیا جانتی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ تک میں پاکستان کے ساٹھ ستر ہزار بے گناہ شہری ہزار ہا فوجی پولیس رینجرز ایف سی اہلکار اور افسران جام شہادت نوش کر چکے ہیں، آپریشن ضرب عضب دہشت گردوں کے بلاامتیاز صفایا کرنے کے لئے پاکستان کی سول و عسکری قیادت کے مشترکہ عزم کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

 Narendra Modi

Narendra Modi

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ اور نیٹو ممالک کے مجموعی جانی نقصان سے کئی گنا زیادہ جانی نقصان پاکستان کی سیکورٹی فورسز اور سویلین کا ہوا ہے، بھارت کا امریکہ کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جانی نقصان نہ ہونے کے برابر ہے پھر کیوں کر انڈین وزیراعظم مودی انگلی کو لہو لگا کر خود کو دہشت گردوں کے خاتمے کا علمبردار بن سکتے ہیں۔ سلمان بشیر نے کہا کہ گوا بریکس کانفرنس میں وزیراعظم مودی نے پاکستان کے خلاف جو زہر فشانی کی وہ بے سود ثابت ہوگئی، کسی ملک کے سربراہ نے مودی کے اس جھوٹ پر کان نہیں دھرا کہ پاکستان دہشت گردی کی آماجگاہ (MOTHER SHIP) ہے۔ پاکستان کے خلاف انڈین ڈپلومیسی کی کوئی بنیاد نہیں ہے بھارتی وزیراعظم مودی کی بریکس کانفرنس میں تقریر مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی قابض فوجوں کی طرف سے تحریک آزادی کے علمبرداروں پر وحشیانہ مظالم پر پردہ ڈالنے کی ناکام کوشش ہے۔

بھارتی وزیراعظم چین پاکستان اکنامک کوریڈور (CPEC) کے کامیابی اور تیز رفتاری سے ا?غاز پر بھی مایوسی کا شکار ہونے لگے ہیں۔ سلمان بشیر نے کہا کہ سارککانفرنس جو پاکستان میں چند ہفتوں میں ہونے والی تھی میں شریک نہ ہونے کا اعلان کرکے بھارتی وزیراعظم نے خود کو خطے کی سْپر پاور ظاہر کرنے کی ناکام کوشش کی ہے ، انڈیا بھر میں سٹریٹجک سٹرائیک پاکستان پر کرنے کے بے بنیاد بھارتی دعوے کو میڈیا اس لئے اچھالتا چلا آرہا ہے وہ بھارتی خارجہ پالیسی بھارتی افکار و تخیلات کا نابالغ پن ظاہر کر رہا ہے۔ انڈیا کو چین کی دور اندیشی اور دانشمندانہ پالیسی سے سبق سیکھنا ہوگا۔ بریکس کانفرنس میں انڈین وزیراعظم نے جب پاکستان کو دہشت گردی کا سرچشمہ (MOTHER SHIP) اپنی تقریر میں قرار دیا تو اس وقت چین نے پاکستان کا دفاع کرتے ہوئے پاکستان دوستی کا قابل ذکر ثبوت فراہم کیا اور کہا کہ دنیا کو چاہئے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف ہر اول دستہ بننے والے ملک پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کرے ، چین کسی ایک ملک کو دہشت گردی سے جوڑنے کے سخت خلاف ہے۔

بریکس کانفرنس ان تجزیہ نگاروں کی آنکھیں کھولنے کے لیے بھی کافی ہے جو بھارتی پراپیگنڈاہ سے متاثر ہو کر کہہ رہے ہیں کہ پاکستان دنیا میں تنہا ہو گیا ۔ یہ کانفرنس جنوبی ایشیا میں ہی نہیں بلکہ ایشیا پیسفک میں بھی پاکستان کی اہمیت کو اجاگر کرہی ہے۔یہ بات خوش آئند ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی درست سمت کی جانب گامزن ہے۔

Asif Khurshid

Asif Khurshid

تحریر: آصف خورشید رانا : اسلام آباد