آفات کیوں آتی ہیں

Natural Disasters

Natural Disasters

تحریر : ملک نذیر اعوان
قارئین محترم سچی بات تو یہ ہے۔یہ ہمارے اپنے اعمال کی آز مائش ہے۔جیسا کہ سرکار دوعالم ۖ کی حدیث مبارکہ ہے۔جس قوم میں زنا عام ہو جائے،نماز،روزہ ترک کر دیں،حلال اور حرام میں تمیز نہ کریںموسیقی کا رواج عام ہو جائے اور انصاف کا دامن چھوڑ دیں۔تو پھر اللہ تعالیٰ ایسی قوم پرطوفان،آندھی اور زلزلوں جیسی آفات سے عذاب نازل کرتا ہے۔اس میں کوئی شک نہیں اللہ کی ذات ہر چیز پر قادر ہے اسے اپنی مخلوق سے بہت زیادہ پیار ہے۔لیکن اس کی گرفت بھی بہت مضبوط ہے ۔جب انسان حد کراس کر جاتا ہے۔تو اللہ پاک ایسی آفات سے نوازتا ہے جیسا کہ ٢٦ اکتوبر کے زلزلے کی مثال ہم سب کے سامنے موجود ہے۔ اس زلزلے کی شدت آٹھ اعشاریہ ایک تھی ۔یہ بہت خوفناک منظر تھا۔ہر طرف قیامت صغریٰ برپا تھی۔اس وقت ہر آدمی کی زبان پر کلمہ طیبہ اور استغفار کا ورد جاری تھا۔سن٢٠٠٥ کے زلزلے سے اس زلزلے کی شدت بہت زیادہ تھی۔٢٠٠٥ کے زلزلے میں اسی ہزار افراد لقمہ اجل بنے تھے۔اس زلزلے میں ابھی تک٢٥٠ افراد لقمہ اجل بنے ہیں۔

ایک ہزار سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں۔سب سے زیادہ اموات خیبر پختون خواہ میں ہوئی ہیں۔تفصیلات کے مطابق پیر کی دوپہر دو بج کر نو منٹ پر زلزلہ آیا۔زلزلے کا دورانیہ دو منٹ رہاشانگلہ میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں،اس قدرتی آفات نے سب سے زیادہ متاثر خیبر پختون خواہ کو کیا۔ہم نے دس سال میں دو بد ترین زلزلے دیکھ لیے لیکن ہمارے رویے میںذرا بھر بھی تبدیلی نہیں آئی۔

کاش ہمارے مسلمانوں کے اندر یہ سوچ کب آئے گی۔زلزلہ حقیقت آپ کی زندگی میں ایک گھڑی کا جھٹکا ہو تا ہے۔اس ایک جھٹکے سے کافی لوگ سلجھ جاتے ہیں۔اور کچھ لوگوں کا ضمیر مردہ کر دیتا ہے۔۔ایسی قدرتی آفات سے محفوظ رہنے کے لیے حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری نے قرآن پاک کی سورة ہود (١١) کی آیت ٥٦ تجویز فرمائی ہے۔محترم قاریئن یہ بہت خوفناک زلزلہ تھا انڈیا میں بھی اس کے جھٹکے محسوس کیے گئے لیکن وہاںپر نقصان کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی یہ پاکستان کی تاریخ کا بد ترین زلزلہ تھا اس قدرتی آفات سے ابھی تک ٢٥٠ افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

ALLAH

ALLAH

ایک ہزار سے زیادہ زخمی ہو گئے ہیں۔اللہ پاک سے دعا ہے جو لوگ ہلاک ہوئے ہیں اللہ پاک ان کو جوارے رحمت میں جگہ دے اور ان کے اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔جو لوگ زخمی ہوئے ہیں ان کو کامل عاجلہ شفا عطا فرمائے۔سب سے پہلے تو میںپاکستان آرمی کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوںجو ہر مشکل وقت میں پاکستانی عوام کا ساتھ دیتی ہے۔اس قدرتی آفات کے بعدہمارے چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف صاحب نے پاک آرمی کے جوانوں اور افسروں کو چوکنا کر دیا کہ آپ اپنی سر گرمیاں تیز کر دیںاور کسی کا انتظار نہ کریں،اور اسی وقت وہاں پہنچ جائیںجس جگہ پر کیجولٹیاںہوئی ہیں۔اس کے بعد ہمارے وزیر اعظم نواز شریف صاحب نے نہایت دلیری اور جرات کا مظاہرہ پیش کیا جواسوقت امریکہ کے دورے میں تھے۔وہاں سے انتظامیہ کو ہدایات کی ہے کہ بروقت جو ہلاک ہوئے ہیں انکی حوصلہ افزائی کی جائے اور جو لوگ زخمی ہوئے ہیں ان کے علاج میں کسی طرح کی کسر نہ چھوڑی جائے۔ان کو ہر سہولت میسر کی جائے۔ اور راولپنڈی بحریہ کے سربراہ ملک ریاض نے بھی اس مشکل وقت میں بھر پور ساتھ دیا۔اللہ پاک ان تمام لوگوں کی کاوش قبول فرمائے۔

پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف صاحب نے بھی جو لوگ ہلاک ہوئے ہیں ان کے لیے پانچ پانچ لاکھ کا اعلان کیا۔اور جو شدید زخمی ہوئے ہیں ان کے لیے ایک ایک لاکھ کا اعلان کیا ہے۔دوسری بھی تمام سیاسی جماعتوں نے اس مشکل گھڑی میںاپنے غم زدہ بھائیوں کا ساتھ دیا۔اور قارئین محترم آخر میں ایک اور واقعہ عرض کرتاجائوں۔ایک دفعہ خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق مسجد نبوی میںتشریف فرما تھے۔بعض جگہ میں یہ بھی ہے کہ جنگ احد کے پہاڑ تھے بہر حال زلزلہ آیا۔تو آپ نے زمین پر درہ مارا اور فرمایا اے زمین چلتی کیوں ہے کیا عمر تجھ پر انصاف نہیں کر رہا ہے۔آج تک پھر مدینے میں زلزلہ نہ آیا۔

لیکن یہاں پر شدید زلزلے کے بعد بھی کہیں انصاف نظر نہیں آرہا ہے۔میری تو یہ دلی دعا ہے۔اللہ پاک ایسی قدرتی آفات سے محفوظ فرمائے۔اور ہر مسلمان بھا ئی کو اپنی حفظوںو امان میں رکھے آمین۔اللہ پاک آپ کا حامی و ناصر ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Malik Nazir Awan

Malik Nazir Awan

تحریر : ملک نذیر اعوان