ضلع بدین میں پیپلز پارٹی اور مرزا گروپ کی جانب سے حتمی امیدواروں کو ٹکٹیں جاری

Badin

Badin

بدین (عمران عباس) ضلع بدین کی مختلف تحاصیل میں پیپلز پارٹی اور مرزا گروپ کی جانب سے حتمی امیدواروں کو ٹکٹیں جاری، بدین میونسپل کمیٹی کے 14وارڈز تحصیل گولاڑچی، تحصیل ٹنڈوباگو، ٹاﺅن کمیٹی ٹنڈو غلام حیدراور دیگر شہروں میں پیپلز پارٹی کی جانب سے امیدواروں کے نام جاری کردیئے گئے، بدین میں پیپلز پارٹی ضلع بدین کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر عزیز میمن کی صدارت میں اجلاس ہوا جس میں بدین کے 14وارڈ کے حتمی امیدواروں کا اعلان کیا گیا۔

اجلاس میں پیپلزپارٹی کے مقامی رہنما تاج محمد ملاح، حاجی عبدالستار میمن کے علاوہ کارکنوں نے بھی شرکت کی، اس موقعے پر الیکشن میں حصہ لینے والوں میں پارٹی کی جانب سے ٹکٹیں تقسیم کی گئیں جس میں اسلم سومرو، ایڈوکیٹ طارق ملاح، اسماعیل راھموں، رزاق سومرو، اکبر میمن، رفیق ملاح اور دیگر شامل ہیں جبکہ سابق صوبائی وزیر ڈاکٹر ذوالفقار مزا کے گروپ کی جانب سے ایڈوکیٹ عیسیٰ ملاح، عمران علی سومرو، محمد رفیق بھٹی، غلام حسین سومرو، گلزار علی میمن، محمد ابراہیم سومرو، محمد رحیم کھٹی، شاہد خان آفریدی، خلیفہ طارق عبداللہ میمن، ریاض طاھرانی اور دیگر شامل ہیں، ٹنڈو غلام حیدر میں پیپلزپارٹی ضلع بدین کے صدر سردار کمال خان چانگ کی جانب سے خدابخش خاصخیلی، یوسی ڈندو سے ضلعی کاﺅنسل کے امیدوار سائین بخش شاہ، یوسی نصیر خان چانگ سے پیر بخش چانگ، حسین پنھور، یوسی یوسف خان چانگ سے رئیس اسلم خان چانگ کو ٹکٹیں دی گئیں، تحصیل ٹنڈوباگو میں سائیں بخش جمالی، حاکم علی جمالی، عبدالکریم دھل، خانصاحب جمالی، محمد یوسف شیدی، یار محمد خاصخیلی، محمد اسماعیل میمن، شاہد علی خواجہ، حاجی رمضان کاتیار، انور علی خواجہ، سید مقبول شاہ اور دیگر امیدواروں کو پیپلزپارٹی کی جانب سے ٹکٹیں جاری کی گئیںجبکہ تحصیل گولاڑچی میں ڈاکٹر ذوالفقار مرزا اور مسلم لیگ ن سندھ کے صدر محمد اسماعیل راہوکی جانب سے اتحاد کرلیاگیا ہے جس کے بعد گولاڑچی شہر کے 6وارڈاسماعیل راہو کے حوالی کردئے گئے ہیں۔

جہاں پر مرزا گروپ کے امیدواروں کو دستبردار ہونا پڑا جبکہ شہر کی 4یوسیز فتح آباد، احمد راجو1، احمد راجو 2یوسی ترائی مرزا گروپ کے حوالے کردی گئیں ہیں اس کے علاوہ کھورواہ ، دبی اور راھوکی نوازلیگ کے حوالے ہیں، ضلع بدین کا مجموعی طور پر اگر تجزیہ کیا جائے تو پاکستان پیپلز پارٹی اور مرزا گروپ میں سخت مقابلہ ہوگا ، دونوں گروپوں کے امیدواروں نے گھر گھر جاکر عوام کا ووٹ حاصل کرنے کے لیئے ایڑی چوٹی کا زور لگانا شروع کردیا ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ آنے والی الیکشن میں کس کا پلہ بھاری ہوتا ہے۔