ڈنکے کی چوٹ پر۔۔۔

تہمت ہے یہ کہ جھوٹ کو پھیلا رہا ہوں میں

ہر بات کو دلیل سے سمجھا رہا ہوں میں

آنکھوں کے سامنے ہیں تمہارے سبھی فراڈ
آئینہ ان کے سامنے بس لا رہا ہوں میں

تم وہ ہو جس نے قوم کو لوٹا ہے بار بار
چہرہ تمہار ا قوم کو دکھلا رہا ہوںمیں

وعدہ کیا تھا قوم سے تم نے جو ایک دن
وہ یاد تم کو آج بھی کروا رہا ہوں میں

پردہ کیا ہے چاک تمہارے فریب کا
دنیا کے سامنے تمہیں جھٹلا رہا ہوں میں

ڈنکا تمہارے نام کا بجتا ہے چار سو
بدنام کرنے تم کو نہیں آرہا ہوں میں

شاید تمہیں خبر نہیں رسوا ہو کس قدر
شہرت تمہاری کیا ہے یہ بتلا رہا ہوںمیں

شرم و حیا کے لفظ اگر یاد ہیں تمہیں
کیوں بار بار ان کو ہی دہرا رہا ہوں میں

افسوس تم کو میں نے بنایا تھا راہ بر
تم پر یقین کر کے ہی پچھتا رہا ہوں میں

کر توت کھل گئے ہیں تمہارے جہان میں
جنکی صفائی دینے میںہکلا رہا ہوںمیں

پردیس میں وطن کا اڑاتے ہیں سب مذاق
اور شرم سے زمیں پہ گڑا جارہا ہوں میں

قاتل ہو، بد معاش ہو، خائن ہو ، چور ہو
ڈنکے کی چوٹ پر یہ کہے جا رہا ہوں میں

انجم ڈٹا ہوا ہوں میں باطل کے سامنے
سچائی کو بلند کئے جا رہا ہوں میں

Prince Anjum Balouchistani

Prince Anjum Balouchistani

تحریر: پرنس انجم بلوچستانی