ڈونلڈ ٹرمپ کا مسلمانوں کے بارے میں بیان، مقبولیت کم ہونے لگی

Donald Trump

Donald Trump

واشنگٹن (جیوڈیسک) اس سے پہلے ٹرمپ کے اس بیان پرکہ امریکا میں بسنے والے عربوں اور مسلمانوں نے ان دہشت گردانہ حملوں پر جشن منایا تھا، انہیں سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا اور نومبر کے آخری عشرے میں ایک ہفتے کے اندر اندر ایسے ری پبلکنز کی شرح میں 12 فیصد کمی ہوئی ہے، جو ڈونالڈ ٹرمپ کو صدارتی امیدوار دیکھنا چاہتے ہیں۔

اب انہوں نے اس بیان کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے کہا ہے کہ نائن الیون حملوں کے بعد پوری دنیا کے مسلمانوں نے خوشی منائی تھی، مبصرین کے مطابق اس تازے بیان سے ان کی مقبولیت میں مزید کمی ہو سکتی ہے۔

اے ایف پی نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ ہفتہ 28 نومبر کو ٹرمپ امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر سیراسوٹا میں اپنی اشتعال انگیز بیان بازی کو ایک قدم اور آگے لے گئے اور کہا:”ہر شخص ات بات کا اعتراف کرتا ہے کہ پوری دنیا میں مسلمان خوشی سے دیوانے ہو گئے تھے۔“جب کہ درحقیقت بہت سے عرب اور مسلمان رہنماوں نے ، جن میں سابق فلسطینی قائد یاسر عرفات اور لیبیا کے طاقتور حکمران معمر القذافی بھی شامل تھے ، تب ان حملوں کی مذمت کی تھی۔

پھر 2008 میں گیلپ کے ایک سروے نے یہ پتہ چلایا تھا کہ پوری دنیا میں محض 7 فیصد مسلمان ایسے تھے ، جنہوں نے نائن الیون کے حملوں کو ’مکمل طور پر‘ جائز قرار دیا تھا اور ریاست ہائے متحدہ امریکا کے بارے میں منفی احساسات کا اظہار کیا تھا۔ روئٹرز کا کہنا ہے کہ متنازعہ بیان کے بعد سے ری پبلکن پارٹی میں ٹرمپ کے ساتھی ان کی تائید و حمایت سے ہاتھ کھینچنا شروع ہو گئے ہیں۔