ڈوپنگ تحقیقات، روس پر اولمپکس میں پابندی کا امکان

Olympics

Olympics

برازیل (جیوڈیسک) عالمی انسداد ڈوپنگ ایجنسی نے کہا ہے کہ روسی حکومت کی سربراہی میں کھلاڑیوں کو ڈوپنگ کی ادویات فراہم کرنے کے شواہد سامنے آنے کے بعد روس پر اولمپکس میں شرکت پر پابندی عائد کر دینی چاہیے۔

ڈوپنگ ایجنسی کی ایک رپورٹ میں یہ امر سامنے آیا ہے کہ 2011 سے 2015 کے عرصے میں موسم سرما اور موسم گرما کی اولمپکس کے دوران روسی کھیلوں کی کمیٹی نے اپنے کھلاڑیوں کے پیشاب کے نمونوں میں ہیرا پھیری ’کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی نگرانی کی۔‘

رپورٹ کے مطابق روس نے سوچی میں منعقد ہونے والے سنہ 2014 کی موسم سرما کے اولمپکس کھیلوں میں کھلاڑیوں کی مدد کرنے کے لیے ڈوپنگ پروگرام جاری کیا تھا۔

موسم گرما کے اولمپکس میں روس کی پابندی کے مطالبوں پر منگل کو آئی او سی یعنی اولمپکس کی بین الاقوامی کمیٹی طے کرے گی کہ آیا عارضی طور پر روس پر پانچ اگست سے شروع ہونے والے اولمپکس مقابلوں میں شرکت پر پابندی عائد کر دی جائے۔

آئی او سی کے صدر تھامس بیچ منگل کو روس کے خلاف عارضی اقدامات اور پابندیوں کے حوالے ٹیلی فون کے ذریعے کانفرنس کال میں مشاورت کریں گے۔ ڈوپنگ کے تحقیقاتی کمیشن کی سربراہی کینیڈا سے تعلق رکھنے والے قانون اور کھیلوں کے پروفیسر رچرڈ مکلیرن نے کی تھی۔

رچرڈ مکلیرن کا کہنا ہے کہ انھیں تحقیقات میں سامنے آنے والے نتائج پر ’پوری طرح اعتماد‘ہے۔ آئی او سی کے صدر نے دستیاب سخت ترین پابندیوں کا وعدہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈوپنگ ایجنسی کی رپورٹ کے نتائج چونکا دینے والےاور کھیل کی عظمت اور اولمپکس مقابلوں پر ایک غیر معمولی حملہ ہے۔

یہ تحقیق روس کی انسداد ڈوپنگ کی لیبارٹری کے سابق سربراہ کی جانب سے عائد کیے گئے الزامات کی وجہ سے کروائی گئی۔ گرگوری روڈ چنکاف کا کہنا تھا کہ انھوں نے سوچی میں منعقد کھیلوں کے دوران درجنوں کھلاڑیوں کو ڈوپنگ کی ادویات فراہم کی تھیں۔

گرگوری روڈ چنکاف کا یہ بھی کہنا ہے کہ روسی خفیہ سروس نے ان کی مدد بھی کی تھی۔ انھوں نے مزید کہا کہ انھوں نے اُن بوتلوں کو کھولنا سیکھ لیا تھا جن میں بیشاب کے نمونے رکھے گئے تھے جس کے بعد انھوں نے اصلی پیشاب کے نمونوں کو بدل کر ’صاف‘ نمونے ڈال دیے تھے۔

ان الزامات کو ثابت کرنے کے لیے رچرڈ مکلیرن نے سوئٹزر لینڈ کے شہر لوزان میں واقع انسداد ڈوپنگ لیبارٹری میں رکھے جانے والے سنہ 2014 کی سوچی کھیلوں کے پیشاب کے نمونوں کو لندن میں واقع ایک اور لیبارٹری میں یہ دیکھنے کے بھیجا کہ کیا بوتلوں پر کھرچنے کے نشان تھے یا نہیں۔

مکلیرن نے کہا کہ بوتلوں کو ’100 فیصد کھرچا گیا تھا‘ لیکن اس کے ساتھ ساتھ انھوں نے یہ بھی کہا کہ یہ غیر تربیت یافتہ آنکھوں کو یہ نشان نہیں نظر آ سکتے۔