ڈاکٹر مجاہد کامران کے بعد پنجاب یونیورسٹی یتیم ہوجائے گی

Dr Mujahid Kamran

Dr Mujahid Kamran

تحریر :محمد نواز بشیر
ڈاکٹر مجاہد کامران کی پنجاب یونیورسٹی میں بطور وائس چانسلرآٹھ سالہ کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو واضح ہو جاتا ہے کہ پنجاب یونیورسٹی کا معیارجہاں آج سے آٹھ سال قبل تھا اس سے کئی گنا زیادہ بلند ہو چکا ہے اس کی مثال یوں دی جا سکتی ہے کہ اسپین کے سب سے بڑے سائنسی تحقیق کے ادارے ‘ویبومیٹرکس رینکنگ آف ورلڈ یونیورسٹیز ‘نے دنیا بھر کی 24 ہزار یونیورسٹیوں کی رینکنگ میں پاکستان کے 291 اداروں میں پنجاب یونیورسٹی کو پہلے نمبر پر قرار دیا جبکہ جنوبی ایشیاء کے 2107 اداروں میں پنجاب یونیورسٹی نے15ویں پوزیشن حاصل کی ا سی طرح پنجاب یونیورسٹی کا شمار دنیا کی 8 فیصد بہترین یونیورسٹیوں میں کیا گیا جو پنجاب یونیورسٹی کی تاریخی کامیابی ہے۔

ڈاکٹر مجاہد کامران نے 3جنوری 2008ء کو پنجاب یونیورسٹی کابطور وائس چانسلر چارج سنبھالا تو یونیورسٹی کے تمام شعبہ جات کی تعلیمی و تحقیقی ترقی کی بنیاد رکھنے کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر مجاہد کامران کی قیادت نے پنجاب یونیورسٹی میں غیر سیاسی ماحول قائم کیا اور ایک جماعت کے اثرو رسوخ کو بھی ختم کیا جس سے خالصتاًتعلیمی و تحقیقی سرگرمیوں کوفروغ ملاجس سے اساتذہ اور طلباء و طالبات کو ایک آزاد تعلیمی فضا میسر آئی اسی طرح پنجاب یونیورسٹی کے تمام شعبہ جات کی تعلیمی و تحقیقی ترقی کا ایک نیادورشروع ہوا۔ مطالعہ انسانی شخصیت کی تکمیل کا لازمی جزء ہے ،ایک استاد ،جج ،ڈاکٹر ،وکیل ، اگر روزانہ تین گھنٹے مطا لعہ نہیں کرتا تو وہ صاحب علم کہلانے کا مستحق نہیں اور نہ ہی وہ اپنے پیشے کے ساتھ انصاف کر رہا ہے۔ہمارے ہاں یہ روایت چل نکلی ہے کہ جو شخص جتنے بڑے عہدے پر فائز ہوتا ہے اس کا مطالعہ ، کا شوق اور کتاب دوستی اتنی ہی قابل افسوس ہو تی ہے۔آپ سیاستدانوں سے لے کر دانشواروں کو دیکھ لیں آپ کو کہیں بھی مطالعے کا ذوق دکھائی نہیں دے گا۔

Punjab University

Punjab University

پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے یونیورسٹی میں اس روایت کو توڑا ہے کیونکہ وہ خود ایک وسیع المطالعہ شخص ہیں بلکہ انہوں نے اسٹوڈنٹس میں بھی مطالعے کی نئی امنگ پیدا کی ہے۔ڈاکٹر صاحب نہ صرف خود تحقیقی ذوق کے حامل انسان ہیں بلکہ انہوں نے ہمیشہ پنجاب یونیورسٹی میں تحقیقی اور ریسرچ کلچر کے فروغ کو عام کیا ہے۔شاید اسی ریسرچ کلچر کا نتیجہ ہے کہ پنجاب یونیورسٹی نے پچھلے آٹھ سالوں میں ریکارڈ کامیابیاں حاصل کی ہیں۔گزشتہ 8 سالوں میں پنجاب یونیورسٹی کی انتظامیہ کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو واضح ہو جاتا ہے کہ ڈاکٹر مجاہد کامران کے چارج لینے سے قبل سال 2007 ء میں صرف 162 تحقیقی مقالہ جات امپیکٹ فیکٹر جرائد میں شائع ہوئے جبکہ 2014 ء میں ان کی تعداد بڑھ کر 605 سے بھی زیادہ ہو گئی اور سال08۔2007 میں سابق انتظامیہ نے پنجاب یونیورسٹی کی تحقیقی سرگرمیوں کے لئے صرف 20 لاکھ روپے مختص کئے ہوئے تھے جبکہ وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران اور اس کی انتظامیہ نے یہ رقم سال 12۔2011ء میں تحقیق کے لیئے بڑھا کرسات کروڑ پچاس لاکھ روپے کی اور مالی سال16۔ 2015 ء میں اب یہ رقم11 کروڑ روپے تعلیم و تحقیق کے لئے مختص کی گئی ہے۔ اگر پنجا ب یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی اساتذہ کی تعداد دیکھیں تو 2008 ء میں پنجاب یونیورسٹی کے710 اساتذہ میں سے صرف 210 اساتذہ یعنی 29 فیصد اساتذہ پی ایچ ڈی ڈگری ہولڈر تھے جبکہ سال 2015 میں 1081 اساتذہ میں سے 546 اساتذہ یعنی 50 فیصد اساتذہ پی ایچ ڈی ڈگری ہولڈر ہو گئے تھے یعنی1990ء سے لے کر 2007ء تک 17 سالوں میں پنجاب یونیورسٹی نے صرف 734 پی ایچ ڈی سکالر پیدا کئے۔ جبکہ موجودہ انتظامیہ نے پنجاب یونیورسٹی میںپی ایچ ڈی پروگرام کو مضبوط کیا اور 8 سالوں میں 1153 ریکارڈ پی ایچ ڈی سکالر پیدا کئے ۔اسی طرح سال 2004 سے لیکر2007ء تک چار سالوں میں صرف28 اساتذہ نے بیرون ممالک بین الاقوامی کانفرنسوں میں شرکت کی۔ جبکہ سال 2014سے لیکر2015ء تک پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ نے 241 اساتذہ کو بین الاقوامی کانفرنسوں میں شرکت کے لئے بیرون ممالک بھیجوایا۔

گزشتہ ساڑھے سات سالوں میں تقریباََ 744 سے زائد اساتذہ کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انہیں بین الاقوامی کانفرنسوں میں شرکت کے لئے بیرون ممالک بھجوایا گیا۔ پنجا ب یونیو رسٹی میں وائس چانسلرڈاکٹر مجاہد کامران کے چارج لینے سے قبل قومی اور بین الاقوامی کانفرنسوں کے انعقاد کا کلچر یونیورسٹی میں موجود نہ تھا۔ سال 2008 ء میں صرف 9 کانفرنسوں کا انعقاد ہوا جبکہ سال 2014 ء میں پنجاب یونیورسٹی میں 83 کانفرنسیں منعقد ہوئیں جن میں 73 قومی کانفرنسیں اور 14 بین الاقوامی کانفرنسیں شامل ہیں۔اپنی آٹھ سالہ مختصر تاریخ میں پنجاب یو نیو رسٹی کے مدبر و دانشور وائس چا نسلر ڈاکٹر مجاہدکامران اور اس کی فقید المثال قیا دت نے تعلیم و تحقیق کے میدان میں جو شاندار سفر شروع کیا اس کی مثال ملک بھر کی کسی بھی یونیورسٹی سے نہیں ملتی۔ جنوبی اشیاء کے مایہ ناز ماہر تعلیم، سائنسدان، تعلیمی حلقوں میں معتبر شخصیت اور اپنے پیشہ میں اتھارٹی مانے جانیوالے پروفیسر ڈاکٹر مجاہدکامران نے اپنی قابلیت،لیاقت اور وسیع تر تجربہ کی بدولت پنجاب یونیورسٹی کو صحیح معنوں میں علم ودانش کا گہوارہ

بنا یا ہے۔ڈاکٹر صاحب کی انتھک کاوشوں اور محنت کے سبب آج پنجاب یونیورسٹی علم کیلئے تعلیمی جنت سے کم نہیں جہاں قابل اساتذہ،محققین تعلیم و تدریس کی ترویج،طلباء کی کردار سازی اور ملکی ترقی و خوشحالی کیلئے ہمہ وقت مصروف عمل ہیں۔ڈاکٹر مجاہد کامران کا کہنا ہے کہ تعلیم کے میدان میں تحقیق کے بغیر کچھ بھی نیاتخلیق نہیں ہوسکتاجستجواورجہدمسلسل ڈاکٹرمجاہدکامران کی فطرت ہے ڈاکٹر صاحب کو ملکوں اورمعاشروں کے درمیان موازنہ کرنے میں بھی خاصی مہارت حاصل ہے اسی بنا پر ڈاکٹرمجاہدکامران کی مختلف تصنیفات کونہ صرف علمی وادبی حلقوں میں غیرمعمولی پذیرائی ملی بلکہ ان کے ناقدین بھی انہیں قابل قدراثاثہ قراردیتے ہیں۔ان کے مقالے اورمکالمے قومی ادب کاروشن باب ہیں اورعالمی سیاست ،صحافت ،معیشت فارن پالیسی پر بھی ڈاکٹر صاحب کی گہری نظر ہے۔انہوں نے جس موضوع پربھی قلم اٹھایااس کے ساتھ انصاف کیا اوراپنے علم کاحق اداکیا۔ڈاکٹرمجاہدکامران کی میدان ادب اورتعلیم وتحقیق میں خدمات سے انکار نہیں کیا جاسکتا علم وادب اورتحقیق کے بانی پنجاب یونیورسٹی کیلئے ڈاکٹرمجاہدکامران کی خدمات اوراصلاحات کو کسی صورت فراموش بھی نہیں کیا جاسکتا۔ اساتذہ کوروحانی باپ جبکہ تعلیمی اداروں کومادرعلمی کہا جاتا ہے لہٰذاء ڈاکٹرمجاہدکامران کے بغیر پنجاب یونیورسٹی واقعی ہی یتیم ہوجائے گی۔ڈاکٹرمجاہدکامران یقینا اس منصب کے محتاج نہیں مگروہ پنجاب یونیورسٹی،اساتذہ اوراس کے ہزاروں طلبہ وطالبات کی آج بھی ضرورت ہیں۔بطورادارہ پنجاب یونیورسٹی کی کامیابی وکامرانی کے پیچھے ڈاکٹرمجاہدکامران کاتجربہ اورجذبہ کارفرماہے اور ہمیشہ رہے گا بھی۔

Knowledge

Knowledge

ڈاکٹرصاحب نے پنجاب یونیورسٹی کوعلم وادب اورتحقیق کامرکزومحور بنادیاہے،ماضی کے مقابلے میں آج پنجاب یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کرنے والوں کی تعداد سب کے سامنے ہے جس کی تعریف آج ڈاکٹر صاحب کے ناقدین بھی کرتے نظر آتے ہیں۔ پنجاب یونیورسٹی میں علم دوست ماحول کی بحالی کاکریڈٹ پرعزم وائس چانسلر ڈاکٹرمجاہدکامران ہی کو جاتا ہے جس کی مثال آج سے پہلے یونیورسٹی کی تاریخ میں نہیں ملتی تھی۔ وائس چانسلر کیخلاف بعض عناصرکی زبانیں آج بھی ضرور زہراگلتی ہیں مگر ڈاکٹرمجاہدکامران کے ناقدین بھی اس بات کودل سے تسلیم کرتے ہیں کہ پنجاب یونیورسٹی کوعلم وادب اورتحقیق کا سب سے بڑاادارہ بنانے میں پنجاب یونیورسٹی کی تاریخ میں ا گر کسی وائس چانسلر نے کام کیا ہے تو وہ ڈاکٹر مجاہد کامران صاحب ہیں جنہوں نے یونیورسٹی کو امن کا گہوارہ بنانے میںدن رات محنت کی ہے ڈاکٹرمجاہدکامران کا کہنا ہے کہ طلباء کوسائنسی خطوط پرجدید اور اعلیٰ تعلیم کی فراہمی پنجاب یونیورسٹی کا طر ئہ امتیا ز رہا ہے۔ تعلیم کی بنیا دی اکا ئی تحقیق ہے اور اس تحقیقی ماحول کو پروان چڑ ھا نے کے لیے پنجاب یونیورسٹی نے اعلیٰ درجہ کے لائق، قابل اور محنتی اساتذہ کی خدما ت حاصل کی ہیں جو مختلف شعبہ ہا ئے تعلیم میں تحقیق کے معیا ر کو بین الاقوامی معیا رکے قر یب لا نے میں کو شا ں ہیں ڈاکٹر مجاہد کامران عصر حاضر کی ان شخصیات میں سے ہیں جنہوں نے تعلیم و تحقیق کے ساتھ ساتھ اپنے قلم سے بھی جہاد کیا ہے اور انہوں نے دنیا میں مسلم امہ کے خلاف ہونے والی سازشوں کو بھی بے نقاب کیا ہے۔بلاشبہ وہ مسلم امہ کے سفیر ہیں جنہوں نے عالمی سیاست کے خفیہ منصوبہ سازوں کی پلاننگ اور اور ان کے خطرناک عزائم کو بے نکاب کیا ہے۔ ڈاکٹرمجاہد کامران ایسے” مجاہد” ہیں جنہوں نے بیک وقت دو محاذوں پر جنگ لڑی ہے ،تعلیم و تحقیق کا محاذ او ر ذرائع ابلاغ کا محاذ۔ اور یہ ان کی خوش قسمتی ہے کہ یہ دونوں محاذوں میں ”کامیاب ” رہے ہیں۔ان کی انہی بے مثال خدمات کے عوض حکومت پاکستان نے وائس چانسلر ڈاکٹرمجاہد کامران کوستارہ امتیاز سے بھی نوازا ہے۔اللہ کرے یہ عظیم ”مجاہد ”آئندہ زندگی میں بھی ”کامران ” رہے اور تعلیم وتحقیق اور ابلاغ کے میدان میں بھی کامیابیاں سمیٹتا رہے

تحریر :محمد نواز بشیر
nawaz.fm51@yahoo.com