برستا پانی

کون کہتا ہے شبیر کو نہیں ملا پانی
لب حسین کو چومنے سے محروم رہا پانی

محصورہوگیا تھا یزیدیوں کے پہرے میں
مجبوریوں پہ اپنی روتے ہوئے بہا پانی

ایک قطرہ نہیں ملے گا کہا دشمن نے
فرمایا گرچاہوں میں ہوجائے کربلاپانی

پہنچ جائوں گا ابھی اہلبیت کے خیموں میں
اس خوشی میں مشکیزہ میںجھومنے لگا پانی

شہید ہوگیا مشکیزہ اعداء کے تیروں سے
غم سے نڈھال روتاہوا گرپڑاپانی

مانگے دوگھونٹ شیر خوار کے لیے حسین نے
ماردیا تیر معصوم کونہ دیاپانی

گرچہ کمی نہیں تھی ظالم کے ظلم میں
عجیب صبر ہے آنکھوں سے نہ نکلاپانی

ملاوٹ ہے اس میں اہلبیت کے خون کی
حلق میں ان کے پھر کیسے اترتا پانی

پیاسے شہید ہوتے رہے مالک حوض کوثرکے
جنت میں فرشتوں نے انہیں پیش کیا پانی

کتنا بڑا احسان حسین ہے امت مصطفی پر
ورنہ دنیا میںنہ کسی کوملتاپانی

پہنچائے گا ضرورجنت میں حب داروں کو
غم حسین میں صدیق آنکھوں سے برستا پانی

Ya Hussain

Ya Hussain

تحریر : محمد صدیق پرہار