گرد آلود دھند مضر صحت ہے احتیاطی تدابیر اپنائیں

Fog

Fog

تحریر: ایم ایم علی
لاہور سمیت پنجاب کے متعدد شہروں کو گزشتہ دو روز سے گرد آلود دھند نے اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اس گرد آلود دھند کے بارے میں مختلف قیاس آرئیاں کی جارہی ہیں سوشل میڈیا پر بھی اس گرد آلود دھند کو لے کر طرح طرح کی افوائیں گردش کر رہی ہیں کسی کا کہنا ہے کہ بھارت نے پاکستان کی فضائوں میں کوئی کیمیائی گیس چھوڑ دی ہے ،کوئی کہہ رہا ہے کہ فیکٹریوں سے سے خارج ہونے والی زہریلی گیس ہے اور کسی کا خیال ہے کہ گزشتہ دنوں پی ٹی آئی ورکروں پر حکومت کی جانب سے کی جانے والی شیلنگ کے اثرات ہیں ،گویا جتنے منہ اتنی باتیں۔

مگر موسمیاتی ماہرین اس گرد آلود دھند کی حقیت کچھ اور ہی بیان کرتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ ،دراصل یہ گردو غبار اور دھند کی ملی جلی فضا ہے جس کو ہم فوگ تو نہیں کہ سکتے البتہ اس کو سموگ کہا جاسکتا ہے، اس کے علاوہ ماہرین کاکہنا ہے کہ یہ زہریلے مواد سے بھری آلودگی کی ایک تہہ ہے جو انسانی صحت کیلئے مضر ہے ،مضر صحت ہونے کے علاوہ یہ سموگ ٹریفک حادثات کا سبب بھی بن رہی ہے اب تک موٹر وے اور دوسری شاہرہوں پرکئی حادثات پیش آ چکے ہیں ان حادثات کی وجہ سے کئی افراد زخمی و جاں بحق ہو چکے ہیں ۔سموگ سب سے زیادہ آنکھوں پر اثر انداز ہو رہی ہے جس کی وجہ سے آنکھوں میں جلن اور خارش کاا حساس ہوتا ہے ،خاص کر موٹر سائیکل سوار اور کھلے مقامات پر کام کرنے والے لوگ اس سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔

Fog

Fog

قارئین کرام!لاہور سمیت مختلف علاقوں میں چھائی سموگ دھوئیں اور دھند کا مرکب ہے جب ہوا نہیں چلتی اور درجہ حررارت میں کمی یا دیگر موسمی تبدیلی ہو تی ہے تو آلودگی فضا کے اوپر نہیں جاتی بلکہ زمین کے قریب ہی ایک موٹی سی تہہ بن جاتی ہے جس کی وجہ سے یہ گرد آلود دھند بنتی ہے اور اس کے علاوہ گاڑیوں اور فیکٹریوں کی چمنیوں سے نکلنے والا دھواںبھی اس گرد آلود دھند کے مزید اضافے کا سبب بنتا ہے۔

این این آئی کے مطابق وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف کی ہدائت پر قائم 20 رکنی خصوصی کمیٹی نے سموگ کے بارے میں ابتدائی رپورٹ پیش کر دی ہے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موسمی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پنجاب کے متعدد علاقے سموگ کی لپیٹ میں ہیں ،خصوصی کمیٹی نے سفارشات پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ سموگ کے دوران بڑی شاہراہوں پر سفر کرنیوالے مسافر احتیاط برتیں شہری بلا ضرورت باہر نکلنے سے گریز کریں ،امراض سینہ میں مبتلا مریض خصوصی احتیاط برتیں۔وزیر اعلی پنجاب نے ہدایت کی ہے کہ سموگ کا باعث بننے والی موسمیاتی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے سدباب کیلئے ضروری اقدامات کئے جائیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جب تک بارش نہیں ہو جاتی تب تک گرد آلود دھند ختم نہیں ہو گی، جبکہ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ آئندہ کئی روز تک بارش ہونے کا کوئی امکان نہیں اس کے علاوہ ڈی جی میٹ ڈاکٹر غلام رسول نے کہا ہے کہ یہ دھند دسمبر تک جاری رہ سکتی ہے۔

Respiratory Giseases

Respiratory Giseases

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سموگ سے چھوٹے بچے، کھلے مقامات پر کام کرنے والے لوگ حاملہ خواتین اور سانس کی بیماریوں میں مبتلا لوگ سب سے زیادہ متاثر ہو سکتے ہیں اس لئے سموگ سے بچنے کیلئے ان لوگوں کو خصوصی حفاطتی تدبیر کرنی چاہیںاس کے علاوہ کھلی جگہوں پر کام کرنے والے اور موٹر سائیکل پر سفر کرنے والے افراد ماسک کا استعمال کریں ،آ نکھوں میں جلن کی صورت میں باربار تازہ اور ٹھنڈے پانی سے آنکھوں کو دھویا جائے اس کے علاوہ نیم گرم پانی سے غرارے کئے جائے۔

اس کے علاوہ حکومت کو بھی چاہیے کہ وہ سموگ کا باعث بننے والی موسمیاتی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے سدباب کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرے سکولوں میں جانے والے چھوٹے بچوں کو سموگ کے ختم ہونے تک چھٹیاں دی جائیں یا پھر ان بچوں کو سموگ کے مضر صحت اثرات سے محفوظ رکھنے کیلئے دیگر حفاظتی اقدامات کئے جائیں ،اس کے علاوہ لوگ خود بھی سموگ سے بچنے کیلئے احتیاطی تدابیر اپنائیں گھروں سے باہر نکلتے وقت منہ پر ماسک یا چہرے پر رومال کا استعمال لازمی کریں، آنکھوں میں جلن اور خارش کی صورت میں ٹھنڈے اور تازہ پانی سے آنکھوں کو دھوئیں اور زیادہ تکلیف ہونے کی صورت میں فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں، کھا نستیں یا چھینکتے وقت منہ پر رومال یا ٹشو پیپر لازمی رکھیں،چھوٹے بچے اور عمر رسیدہ افراد خصوصی احتیاط کریں اس کے علاوہ غیر ضروری طور پر گھر سے نکلنے سے گریز کریں اورگاڑی چلاتے وقت فوگ لائیٹس کا استعمال کریں تاکہ ٹریفک حادثات سے بھی بچا جا سکے۔

M.M Ali

M.M Ali

تحریر: ایم ایم علی