بجھتا ہوا دیا یہ سزا دے گیا مجھے

بجھتا ہوا دیا یہ سزا دے گیا مجھے
میں شعلہ جنوں تھا ہوا دے گیا مجھے

رنگوں میں جیسے چاند کا پیکر بکھر گیا
پانی میں اس کا عکس مزا دے گیا مجھے

میں لہلہاتی شاخ کو سمجھا تھا زندگی
پتا گرا تو تو درس فنا دے گیا مجھے

سورج کی چند جاگتی کرنوں کا قافلہ
خوابیدہ منزلوں کا پتا دے گیا مجھے

خوشبو کا ایک نرم سا جھونکا بہار میں
گزرے ہوئے دنوں کی صدا دے گیا مجھے

میرے لیت تو سانس بھی لینا محال ہے
یہ کون زندگی کی دعا دے گیا مجھے

میں خامشی کا پیکر بے رنگ تھا سحر
اک شخص بولنے کی ادا دے گیا مجھے

Hussain Sahar

Hussain Sahar

تحریر : حسین سحر