بیروزگاری

Unemployment

Unemployment

تحریر : مرزا روحیل بیگ
پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ بیروزگاری ہے۔ 20 کروڑ سے زائد افراد پر مشتمل پاکستان میں 10 کروڑ افراد 24 سال سے کم عمر کے ہیں۔ملک میں 40 لاکھ سے زائد نوجوان بیروزگار ہیں۔کسی بھی ملک کے لئے سب سے خطرناک معاشی بحران بیروزگاری ہے۔یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس سے ہم سب کو زندگی میں کبھی نہ کبھی پالا پڑتا ہے۔بیروزگاری کے مسئلے پر قابو پائے بغیر کوئی بھی ملک پر امن اور پر سکون نہیں رہ سکتا۔پاکستان کی زیادہ تر آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے،نوجوان کسی بھی قوم کی ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہوتے ہیں جو معاشرے میں انقلاب کی روح پھونکتے ہیں۔آج کے پاکستانی نوجوان پڑھے لکھے ہیں جن کے پاس اچھی سے اچھی ڈگریاں ہیں مگر وہ حصول روزگار کے لئے دربدر ہیں۔

آج اگر ہم نے اپنے مستقبل کو تباہ ہونے سے بچانا ہے تو ہمیں اپنے نوجوانوں پر توجہ دینا ہو گی۔ملک میں بیروزگاری میں اضافے کی کئی وجوہات ہیں جن میں دہشتگردی سرفہرت ہے۔دہشتگردی کی وجہ سے بیرونی سرمایہ کار پاکستان کا رخ کرنے سے ہچکچاتے ہیں۔جب ملک میں بیرونی سرمایہ کاری نہں آئے گی،ملک میں نئے کارخانے اور انڈسٹریز نہیں لگیں گی تو نئی نوکریوں کے مواقع پیدا نہیں ہوں گے۔سیاسی عدم استحکام بھی کسی ملک کی معیشت کے لئے زہر قاتل ہے۔جب تک سیاسی استحکام میں یکسوئی نہ ہو تو کسی بھی ملک کی معیشت کا پہیہ نہیں چل سکتا۔اور پاکستان سیاسی عدم استحکام کا شکار رہا ہے،ماضی میں چند ہی حکومتیں اپنی مدت پوری کر سکیں ہیں،اگر حکومتیں اپنی مدت پوری کریں اور حکمران دیانت داری سے کام کریں تو پاکستان کی معیشت پھر سے پاؤں ہر کھڑی ہو سکتی ہے۔پاکستان کی معیشت میں بتدریج بہتری نظر آ رہی ہیاور اس کا اعتراف آئی ایم ایف نے حال ہی میں پاکستانی معیشت کا جائزہ لینے کے بعد کیا ہے۔

ملک کی یونیورسٹیز دھڑا دھڑ گریجوایٹز اور اعلی تعلیم یافتہ نوجوان پیدا کر رہی ہیں مگر اس تناسب سے نئی نوکریوں کا بندوبست نہیں ہو پاتا، جس کی وجہ سے پڑھے لکھے نوجوان مایوسی کا شکار ہو جاتے ہیں۔گو انفرادی طور پر کسی شخص کی روزگار حاصل کرنے کی صلاحیت اس کی ذاتی کوشش کا نتیجہ ہوتی ہے۔پاکستان میں بڑے شہروں میں چھوٹے شہروں کی نسبت بیروزگاری کی شرح زیادہ ہے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ لوگ چھوٹے شہروں سے نکل کر روزگار کی تلاش میں بڑے شہروں کا رخ کر رہے ہیں جس کی وجہ سے بیروزگاری میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے۔افسوس کی بات یہ ہے کہ پاکستان میں رہ کر نوجوان محنت کرتے نہیں البتہ جب بیرون ملک،یورپ وغیرو جاتے ہیں تو وہاں کوئی بھی کام کرنے میں عار محسوس نہیں کرتے۔یورپی یا دوسرے ترقی یافتہ ممالک میں نوجوان طالبعلم اپنی جیب خرچ کے لئے ہوٹلوں،ریستورانوں اور بیکریوں وغیرہ میں کام کرتے نظر آتے ہیں،اور وہ اس بات پر فخر محسوس کرتے ہیں کہ وہ محنت کر کے کما رہے ہیں۔

Education

Education

اکثر تعلیم یافتہ پاکستانی نوجوان بیرون ممالک لاکھوں ڈالرز کما رہے ہیں مگر ایسے ذہین و فطین نوجوانوں کا پاکستان میں کوئی مستقبل نہیں۔ترقی یافتہ ممالک خاص طور پر یورپ میں میں نے یہ مشاہدہ کیا ہے کہ بیروزگار نوجوانوں کو ان کی تعلیمی قابلیت کے اعتبا سے مدد فراہم کی جاتی ہے۔مدد فراہم کرنے والے اداروں کو کیرئیر کونسلنگ کا نام دیا جاتا ہے۔کیرئیر کونسلنگ کے نام سے ہر شہر میں ادارے کام کر رہے ہوتے ہیں جو نوجوانوں اور بیروزگار لوگوں کو نئی نوکریاں تلاش کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔اور قدم قدم پر ان کی رہنمائی کرتے ہیں۔بیروزگاری کا دور بہت مشکل اور تکلیف دہ ہوتا ہے مگر مناسب حکمت عملی اور عزم صمیم سے اس کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔

تحریر : مرزا روحیل بیگ