تعلیم وفاقی حکومت کی اولین ترجیح، ملک میں 800 ارب روپے تعلیم پر خرچ کئے جا رہے ہیں: بلیغ الرحمان

Education Confrnce

Education Confrnce

لاہور : وفاقی وزیر مملکت برائے تعلیم انجینئر بلیغ الرحمان نے کہا ہے کہ تعلیم وفاقی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ 2013 میں تعلیم پر صرف 400 ارب روپے خرچ کئے جا رہے تھے جو کہ اب 800 ارب تک پہنچ چکے ہیں۔محکمہ تعلیم صوبوں کو منتقل کرنے کے بعد تعلیم کی بہتری کے لئے صوبوں میں مقابلے کی فضاء پیدا ہوئی ہے جس کی وجہ سے ہر صوبہ تعلیم کو اولین ہدف میں رکھ رہا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے زیر اہتمام قومی تعلیمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے مزید کہا کہ صوبوں میں سکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد کا تناسب خوفناک ہے۔

دھرنوں اور احتجاجوں پر وقت ضائع کرنے کی بجائے عوام کی بہتری کے لئے اقدامات کئے جائیں۔حکومت اعلیٰ تعلیم پر خصوصی توجہ دے رہی ہے جس کی واضح مثال2013ء میں 41بلین روپے تھے جو اس سال بڑھا کر 82بلین کر دئیے گئے ہیں اور اگلے سال تک اسے91بلین کر دیا جایا گا۔ملک میں تعلیمی کرپشن پر قابو پانے کے لئے خصوصی اقدامات کئے جارہے ہیں۔نیب میں ہونہار افسران تعینات کئے جارہے ہیں۔ تعلیمی کرپشن میں ملوث سرکاری یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز اور محکمہ تعلیم کے حکام کو پکڑا جائے گا اور ان سے طلبہ کی لوٹی ہوئی رقوم میں سے پائی پائی کا حساب وصول کیا جائے گا۔

بلیغ الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی وزارت تعلیم نے پہلی دفعہ بین الصوبائی وزارت تعلیم کانفرنس کو فعال کیا ہے۔ سیاسی اختلافات کے باوجود تمام صوبوں کی تعلیم کی وزارتیں مل کر تعلیم کی بہتری کے لئے کام کر رہی ہیں۔تمام صوبے اور وفاق مل کر قومی نصاب تیار کریں گے جو کہ قومی یک جہتی اور اسلامی اقدار کے تمام پہلوئوں کا احاطہ کرے گا اس سلسلے میں قومی نصاب کونسل قائم کی جا چکی ہے۔آج سے قبل ملک میں مینمم نیشنل ایجوکیشن سٹینڈرڈز طے نہیں کئے گئے تھے ۔ پہلی بار تمام صوبائی وزارت تعلیم سے مشاورت کے بعد مینمم نیشنل ایجوکیشن سٹینڈرڈز طے کئے گئے ہیں ۔تمام سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں کو ان کا پابند بنا جائے گا۔

Stage

Stage

نصاب تعلیم کی بنیاد آئین پاکستان کے تحت اسلامک آئیڈیالوجی کو رکھا جائے گا۔طلبہ وطالبات کو تعلیم کے ساتھ ان کی تربیت کرتے ہوئے ان کے اخلاق و کردار کو تراشا جائے گا۔تمام ملک کے تعلیمی بورڈز کا جائزہ لیا جائے گا اور رٹا کلچر کی حوصلہ شکنی کرکے conceptual learningکو فروغ دیا جائے گا۔وزارت تعلیم نے پہلی سے پانچویں تک مسلمان طلبہ وطالبات کے لئے ناظر ہ اور چھٹی سے بارہویں تک قرآن باترجمہ لازمی قراردینے کے لئے مسودہ تیار کر لیا گیا ہے جو کہ بہت جلد منظوری کے لئے اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔وفاقی وزیر مملکت برائے تعلیم کا مزید کہنا تھا کہ اسلام کا بہتر علم طلبہ وطالبات تک پہنچانے کے لئے تمام مکاتب فکر کے علما ء سے مشاورت کے بعد نصاب تیار کر لیا گیا ہے۔ جبکہ نجی تعلیمی ادارے بھی طلبہ وطالبات کو دینی تعلیم دینے کے پابند ہوں گے۔

اس موقع پر ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ صہیب الدین کاکا خیل نے ملک میں تعلیم کی صورت حال کے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں جس طرح تعلیم پر کام کیا جا رہا ہے اس طرح اقوام متحدہ کی جانب سے مقرر کئے گئے اہداف اگلے پچاس سالوں میں حاصل کئے جا سکیںگے۔بنیادی تعلیم سے لے کر آکر ہائیر ایجوکیشن تک ہر جگہ بدترین کرپشن ہو رہی ہے اور حکومت اس کرپشن کے خلاف خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے۔ تمام صوبوں میں گھوسٹ تعلیمی ادارے جہاں بجٹ پر ایک بوجھ ہیں وہیں گھر بیٹھ کر تنخواہیں وصول کرنے والے اساتذہ ہونہار نوجوانوں کی حق تلفی کا باعث بھی بن رہے ہیں۔سرکاری جامعات کے پروفیسرز مقالہ چوری میں ملوث ہیں اور وائس چانسلر اور پرنسپلز تعلیمی کرپشن کی داستانیں رقم کر رہے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ تعلیم کے شعبے کے ساتھ سوتیلا پن برتنے سے احتیاط کی جائے اور حکومت شہریوں کو مفت تعلیم فراہم کرکے اپنی آئینی ذمہ داریاں ادا کرے۔

سید امجد حسین بخاری
سیکرٹری اطلاعات
اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان
0334-5019016