نظام تعلیم اور حکمرانوں کی بے حسی

Education

Education

یو رو گوئے جنوبی امریکہ کی چھوٹی ریاست ہے جس کی آبادی تیس لاکھ نفوس پر مشتمل ہے اس ملک کو طویل جدوجہد کے بعد آزادی نصیب ہوئی اس ملک کی اقتصادی حالت بہت زیادہ خراب تھی لیکن لو گ اپنے وطن سے بے پناہ محبت کرتے ہیں سب نے مل کر اس کی حالت سنوارنے کا مشن سنبھالا لیکن مسائل زیادہ تھے اور ان مسائل سے نمبرد آزما ہونے کے لئے ان کے پاس کوئی رہنما موجود بھی ہے اس کا انھیں علم نہ تھا 2008 ء کے انتخابات میں Broad Front اتحاد نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی اس اتحاد کے اہم ترین رہنمائوں میں جوز موجیکا بھی شامل تھا جسے حکومت میں وزیر زراعت ، لائیو اسٹاک اور فشریز بنا دیا گیا۔

وزیر بنتے ہی جوز موجیکا نے دن رات محنت کرکے ایک منفرد مقام حاصل کرلیا 2010 ء کے صدارتی انتخابات میں سب کی نظریں جو موجیکا پر مرکوز تھیں اور وہ صدارت کے سب سے طاقتور امیدوار بن گئے انتخابات ہوئے عوام نے جو ز موجیکا کو ان کی کارکردگی کو مدنظر رکھتے ہوئے بھاری اکثریت سے کامیاب کرادیاصدر بنتے ہی جو ز موجیکا نے اپنی ساری تنخواہ حتیٰ کہ اپنی کل آمدنی کا نوے فیصد حصہ بھی اپنی غریب عوام کے لئے وقف کرنے کا اعلان کردیا۔

صدر جو ز موجیکا نے اپنے ملک کی اقتصادی زبو حالی کا ذمہ دار ناخواندگی کو قرار دیدیا اور پوری قوم کو خواندہ بنانا اپنا مشن بنالیا اس نے تعلیم پر سب سے زیادہ توجہ دینا شروع کردی انہوں نے تعلیم کی وزارت کو تین حصوں میں تقسیم کردیا 1 ۔ وزارت تعلیم و ثقافت 2 ۔ شعبہ قومی عوامی تعلیم 3 ۔ اعلیٰ یونیورسٹیز ۔ جو ز موجیکا کا کہنا ہے کہ کوئی بھی ملک اس وقت تک ترقی کی منازل طے نہیں کرسکتا ہے جب تک اس ملک کے تمام افراد زیور تعلیم سے آراستہ نہ ہوںصدر جو ز موجیکانے اپنے مقصد کے حصول کے لئے پہلے مرحلے میں ملک میں تعلیم مفت دینے کا اعلان کیا اور 14 برس تک تعلیم حاصل کرنا لازمی قرار دیدیا۔

اس انقلابی اقدامات کے نہایت مثبت نتائج سامنے آگئے 2009 ء میں یورو گوئے دنیا کا واحد ملک بن گیا جس میں پرائمری سطح پر ہر بچے کے پاس لیپ ٹاپ تھا ۔ اگر آپ جوز موجیکا کی ذاتی زندگی میں نظر ڈالیں تو آپ کو دلچسپ حقائق حاصل ہونگے جو ز موجیکا کو زراعت کا جنون کی حد تک شوق ہے یہ اپنے ہاتھوں سے سبزیاں کاشت کرتا ہے صدر بننے کے باوجود یہ عام سے مکان میں رہتاہے اور آج بھی جو ز موجیکا اپنے نام کے ساتھ بطور پروفیشن کسان لکھتا ہے۔

بد قسمتی سے پاکستانی عوام کو آج تک ایسا رہنما میسر نہیں آیا جو اپنی تمام تنخواہ اور آمدنی کا نوے فیصد حصہ غریب عوام کو دیدے یہاں جو بھی آتے ہیں وہ پہلے اپنے محلات بناتے ہیں اور بھاری بھرکم حفاظتی حصار گھومتے ہیں یہ اپنے دورانیئے کو طوالت دینے کے لئے اپنی پوری معیاد لگا دیتے ہیں یہ اسمبلیوں سے ایسے بل پاس کرتے ہیں جن میں ان کو فائدہ حاصل ہوسکے۔

اب تعلیم کی طرف آیئے پاکستان دنیا کا واحد ملک ہوگا جہاں پر تعلیم کا بجٹ سب سے کم تر ہے اور اس میں بھی کٹوتی ہوتی رہتی ہے۔

2012 ء کے بجٹ میں تعلیم کے لئے 2.3 فیصد رکھے گئے ہیں جو کہ 1999 ء کے بجٹ سے 0.3 فیصد کم ہے ایک تازہ سروے میں پاکستان تعلیم میں نیپال سے بھی پیچھے رہ گیا ہے یہاں کے اسکولوں پر وڈیروں ، جا گیرداروں اور مراعات یافتہ افراد نے قبضے کر رکھے ہیں۔

Pakistani Schools

Pakistani Schools

جو عمارتیں ہیں ان میں سے اکثر کی حالت خراب ہے بعض اسکولوں کی خستہ حالی اس قدر خراب ہوچکی ہے کہ بچے موت کے زیر سایہ تعلیم حاصل کرنے میں مجبور ہیں تعلیم انسان کو شعور بیدار کرتی ہے تعلیم کی بدولت ہی انسان اچھے برے کی تمیز کر سکتا ہے تعلیم ہی مسائل کا حل ہے موجودہ نظام تعلیم سے پاکستان کی شرح خواندگی میں بجائے اضافے کے تنزلی کی امید ہے۔

آپ بنگلہ دیش کو ہی دیکھ لیں اس ملک نے آزادی ملنے کے بعد تعلیم پر بھرپور توجہ دی آج خطے کے تمام ممالک میں اس کی شرح خواندگی سب سے بلند ہے۔

اب بھارت کو ہی دیکھ لیں جو اپنی کل جی ڈی پی کا 4.1 فیصد تعلیم پر خرچ کرتا ہے لیکن ہمارے ملک کی حالت تعلیم قابل رحم حد تک آگئی ہے اور کسی بھی رہنما کو اس کی کوئی فکر نہیں ہے آج ہم دہشت گردی کا رونا روتے ہیں اس کا مستقل سدباب کیسے ہو؟ اس پر ہم کوئی توجہ نہیں دیتے ہیں کیونکہ بنیادی طور پر ہم بے حس ہوچکے ہیں۔

ہمارے ملک میں وڈیروں ، جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کا راج ہے اور وہ کبھی بھی اس قوم کو زیور تعلیم سے آراستہ کرکے اپنے مد مقابل نہیں آنے دینگے اس ملک میں تبدیلی اس وقت ہی ممکن ہوسکتی ہے جب تمام افراد تعلیم یافتہ ہوجائیں گے ورنہ انتخابات کے نتائج وہی آئیں گے جو گذشتہ 66 برس سے آتے رہے ہیںاور ہم تبدیلی کا خواب لئے اسی طرح نعرے لگاتے رہے گے لیکن تبدیلی نہیں آئے گی۔

ہمارے انقلاب بھی اسی نا خواندگی کی نظر ہوتے رہے گیں ہمیں اس ملک میں حقیقی تبدیلی اور انقلاب کے لئے پہلے نظام تعلیم کو تبدیل کرنا ہوگا ہمیں تعلیم عام کرنے کے لئے انقلابی کام کرنا ہونگے تبدیلی اور ترقی وہ ممالک ہی کرتے ہیں جہاں تعلیم عام ہو جہاں کا ہر فرد زیور تعلیم سے آراستہ ہوتا ہے پاکستان کو یوروئے گوئے جیسا حکمران ہی ترقی کی راہ پر گامزن کرسکتا ہے جس کا وژن مشعل راہ ہے ہمیں اس کو سمجھنا ہوگا۔

Saleem Qaumi logo

Saleem Qaumi logo

تحریر : سلیم احمد