تعلیم و تربیت

Children Education

Children Education

تحریر : آمنہ رشید
انسان کو نیک یا بد بنانے میں والدین کی تربیت کا بہیت بڑا دخل ہوتا ہیاگر انسان کی صحیح تربیت کی جائے مناسب تعلیم اور اخلاق حسنہ کے زیور سے آراستہ کیا جائے تو وہ ایک حسین پھول بن جاتا ہے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب انسان مر جاتا ہےـ سوائے تین کاموں کے ان کا سلسلہ جاری رہتا ہے صدقہ جاریہ وہ علم جس سے فائدہ اٹھایا جائے نیک اولاد جو اس کے حق میں دعائے خیر کریے اگر گھر والے نیک سیرت اور خوش اخلاق ہوں .بچوں سے محبت سے پیش آنے والے آپس میں محبت اور اتفاق سے رہنے والے تو ان کے سائے میں پلنے والے بچے بھی حسن وپیکر اور با کردار ہوں گے۔ اس کے برعکس عیاش ، لڑائی جھگڑا،گالی گلوچ کرنے والے گھروں میں پرورش پانے والا بچہ اِن کے سائے میں رہا کر ان کے ناپاک اثرات سے محفوظ نہیں رہ سکتے۔

منفی جذبات،لڑائی جھگڑے،دوسرے سے تعلقات توڑنا، غصہ ،طعنہ زنی کے شکار خاندانوں کے بچے بڑے ہو کر بہت سے نفسیاتی اور سماجی مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اس لیے بچوں کی تعلیم وتربیت پر خاص توجہ دینی چاہیے بچہ جب اِس دنیا میں آتا ہے تو کورا کاعذا ہوتا ہے ہم جو چاہیں اِس پر تحریر کر دیں بچے کی پہلی درس گاہ ماں کی گود ہوتی ہے مگر بچہ اپنے باپ کا زیادہ اثر لیتا ہے۔ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ ایک باپ اپنی اولاد کو جو کچھ دیتا ہے وہ اس میں سب سے بہتر اس کی تعلیم و تربیت ہے تربیت یا فتہ اولاد والدین کی نیک نامی کا سبب بنتی ہے ..ان کے بڈھاپے کا سہارا اور ان کے مرنے کے بعد ان کے لیے صدقہ جاریہ بن جاتی ہے۔

اِس کے برعکس اگر اولاد کی تربیت اچھی نہ کی جائے تو وبال جان بن جاتی ہے جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو ہم وقت کے ساتھ ساتھ اسے اعلی سے اعلیٰ درجہ کی تعلیم دلوانے کے لئے سوچتے ہے کہ ہمارا بچہ ایک اچھی تعلیم حاصل کرے اور پھر ہم لوگ مختلف علاقوں کے اچھے سے اچھے سکولوں میں جاتے ہے اور ان کی معلومات لیتے ہے اچھی طرح سے ان سکولوں کی معلومات لینے کہ بعد ہی اپنے بچوں کو سکول میں داخل کرواتے ہے تاکہ وہ اعلی سے اعلیٰ تعلیم حاصل کر سکے اور اس معاشرے میں بچوں کے ساتھ ساتھ ہمارا بھی نام ہو مقام ہو تعلیم حاصل کرنے کے بعد ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ہمارے بچوں کو اعلی تعلیم کے بعد اچھی نوکری بھی ملے۔

Holy Quran

Holy Quran

اتنا کچھ سوچنے کے اور کرنے کے بعد کیا ہم سوچتے ہے کہ ہمارے بچوں میں قرآن مجید اور احادیث کی تعلیم دلوانی چاہئے تاکہ بچہ کا دنیا کے ساتھ ساتھ آخرت بھی بہتر ہو سکے ہم نے ہمیشہ دنیا میں ہی تو نہیں رہنا چاہیے ہمارا گھر اصل میں آخرت میں ہی ہے اور ہمیں وہ زیادہ سے زیادہ کرنا چاہئے جو ہمیں آخرت میں کامیابی اور فائدہ دے جب تک ہم قرآن و احادیث کی تعلیمات پر عمل پیرا نہیں ہونگے تب تک ہمیں آخرت کی فکر نہیں ہو گی اور نہ ہی ہم کسی کی عزت و احترام کا خیال رکھ سکتے ہے بہن بیٹی ماں کی کیا اہمیت ہے ان کی کیا قدر ہے یہ سب ہمیں قرآن مجید سے ہی معلومات ملتی ہے والدین کی ذمے داری ہے کہ وہ اپنی اولاد کو اخلاق حسنہ سکھائیں اور نیک تعلیم دیں ایک پڑھا لکھا انسان اپنی شخصیت کا آئینہ دار ہوتا ہے۔

تحریر : آمنہ رشید