تعلیمی اداروں کو متشدد رویئے اور شدت پسند عناصر سے آزاد کیا جائے، نبیل مصطفائی

Anjuman Talba Islam Pakistan

Anjuman Talba Islam Pakistan

کراچی : انجمن طلبہ اسلام صوبہ سندھ کے جنرل سیکرٹری محمد نبیل مصطفائی نے کہا ہے کہ آج کل معاشرے میں تعلیم کو دوسرے درجے پر رکھا جاتا ہے اور اس میں اول درجے کی تعلیم صرف اعلیٰ طبقہ ہی حاصل کر سکتا ہے، اہم سرکاری جامعات و کالجز نے فیس پروائیوٹ کالجز و جامعات سے بھی زیادہ بڑھا دی ہے، انجمن طلبہ اسلام ملک بھر کے کونے کونے میں تعلیم کی اہمیت کا پیغام عام کر رہی ہے، ہمارا ماننا ہے کہ تعلیم صرف امن کے لئے اور امن کے ساتھ ہی حاصل کی جا سکتی ہے، کیوں ایسے کو شخص کو تعلیم یافتہ کہا ہی نہیں جا سکتا ہے کہ وہ سند و ڈگری لے کر بھی معاشرے کے اقدار کی پاسداری نہ کرے، اس کے رویئے میں عدم برداشت اور شدت پسندی موجود ہو اور طلبہ میں ہمدردی اور خلوص کا جذبہ اجاگر کرنے کے لئے تعلیم نظا م میں واضح تبدیلی کی ضرورت ہے، موجودہ تعلیم نظام کئی مختلف ذہن کے طلبہ فارغ کر رہا ہے، جو زندگی کے کسی خاص مقام پر ایک دوسرے کی مخالفت میں کھڑے ہوجاتے ہیں اور یہی حال پوری قوم کا بن چکا ہے۔

بلدیہ ٹائون میں ہونے والی تربیتی نشست میں پانچ جون بروز اتوار نورانی ریسرچ سینٹر امام اعظم میں ہونے والے استقبال رمضان تربیتی ورکشاپ کے پیش نظر گفتگو کرتے ہوئے انجمن طلبہ اسلام صوبہ سندھ کے جنرل سیکرٹری محمد نبیل مصطفائی نے کہا ہے کہ تعلیم کا ہتھیار قلم ہے، بندوق اور ڈنڈہ بردار نوجوان دہشت گرد تو ہو سکتا ہے مگر طالبعلم نہیں ہو سکتا ہے، ملک میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کی جائے اور تعلیمی اداروں کو متشدد رویئے اور شدت پسند عناصر سے آزاد کیا جائے،اس موقع پر انجمن طلبہ اسلام کراچی ڈویژن کے جنرل سیکرٹری اور متحدہ طلبہ محاز کے نائب صدر بابر مصطفائی نے کہا کہ تعلیم امن کے ساتھ اور امن اتفاق کے ساتھ ممکن ہے۔

اگر پورے ملک میں ایک نظام تعلیم رائج کیا جائے تو طبقاتی اونچ نیچ کا خاتمہ اور قوم میں اتحاد قائم ہوگا،انہوں نے کہا کہ استقبال رمضان تربیتی ورکشاپ دو سیشن پر مبنی ہوگی، پہلا سیشن تعلیم امن کے ساتھ اور دوسرا سیشن استقبال ماہ صیام پر مبنی ہے، بلدیہ ٹائون کی نشست کے اختتام پر تمام ذمہ داران نے علامہ شاہ احمد نورانی صدیقی کے بھائی علامہ حامد صدیقی ربانی میاں کے سوئم میں شرکت کی ، طلبہ کہنا تھا کہ مولانا حامد صدیقی مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی کی یاد دلاتے تھے۔