اس عید ” ماں” کو یاد رکھیں۔

Mother

Mother

تحریر: صباء عیشل
ماں وفا ,محبت اور چاہت کی عظیم داستاں۔ جو ہر دور میں قربانیوں کی عظیم داستاں رقم کرتی نظر آتی ہے۔”ماں” لفظ لکھتے ,پڑھتے اور زبان سے ادا کرتے ہی آنکھوں کے پردے پر تقدس بھرا باوقار اور خوبصورت چہرہ نمودار ہوجاتا ہے۔ ذرا ماضی کے جھروکوں میں جھانک کر تو دیکھئے آپ کو ادھیڑ عمر ماں کے چہرے کی جھریوں سے ان گنت وہ موڑ یاد آئیں گے جہاں اسنے اپنی انا, بھوک و پیاس اور جذبوں کی قربانی دیکر آپ کو سیراب کیا ہوگا۔ خود کو تھکا کر آپ کو آرام دیا ہوگا۔ آپ کے سکون کیلئے جانے خود کتنی بار بے آرام ہوئی ہوگی۔ پریشانی اور آنکھوں کی نمی کو مسکراہٹ کے پیوند تلے چھپانے کی کوشش کی ہوگی۔ چلیں آج عید کے حوالے سے اپنی ماضی کی گم شدہ عیدوں کو یاد کرتے ہیں۔

میں اپنے ماضی کی حسین یادوں میں قدم رکھوں تو ہوش سنبھالنے کے بعد کی جتنی عیدوں کو سوچتی ہوں کوئی ایک عید بھی ایسی یاد نہیں آتی جہاں میری جان سے پیاری ماں نے مجھ سے مہنگا سوٹ پہنا ہو۔ ماں جی کو ہمیشہ سفید دوپٹے اور لان اور کاٹن کے ٹو پیس یا چکن کے ہلکے رنگوں میں ملبوس دیکھا۔ مجھے یاد پڑتا ہے جب شروع میں ہم (میں اور بہن) ان سے پوچھتے۔ ” ماما یہ کیا آپ ہمیشہ اتنے سستے کپڑے کیوں پہنتی ہیں” تو ان کا ہمیشہ ایک ہی جواب ہوتا مجھے یہی پسند آتا ہے۔ اس جواب سے ہماری تشفی کبھی نہیں ہوتی تھی( ہاں ماں بننے کے بعد مجھے اس کا جواب مل گیا کہ ماں کے منصب پر فائز ہوجانے کے بعد اپنی نہیں بلکہ ان کی پرواہ ہوتی ہے جو ہم سے تخلیق کئے جاتے ہیں پھر ان کی خوشی میں خوشی اور دکھ میں غم ملتا ہے۔) اور ہم دونوں بہنیں اکثر سوچا کرتی تھیں ماما ہمیں تو سب کچھ لے دیتی ہیں۔۔ مہنگے ریڈی میڈ دیدہ زیب آنکھوں کو خیرہ کردینے والے ملبوسات ,میچنگ جیولری , نئے خوبصورت جوتیاور رنگین چوڑیاں جنہیں خریدنے کیلئے ہم ماما کی ہی خواہش پر بابا جانی کے ساتھ ہمیشہ چاند رات کو ہی بازار جاتے۔ ماما ہمیشہ کہتیں۔”

Eid Shopping

Eid Shopping

آج دیر سے مت آئیے گا بچوں کو عید کی رونق دکھانی ہے” پھر بازار سے تھک کر واپس آتے تو ماما مہندی لئے ہمارے انتظار میں بیٹھی ہوتیں اکثر ہمارا نیند سے برا حال ہوتا تو ہم اکثر سو جاتے لیکن ماما رات دیر تک جاگ کر پہلے مہندی لگاتیں اور پھر خشک ہونے تک ہمارا ہاتھ تھامے بیٹھی رہتیں پھر بہن کی باری آتی۔ صبح اٹھ کر جب ہم اپنے ہاتھوں پر خوبصورت نقش و نگار دیکھتے تو ہماری خوشی دیدنی ہوتی اور ہمیں خوش دیکھ کر ہماری ماما جی کے چہرے پر مسکراہٹ اور خوشی اتنی نمایاں ہوتی کہ ہمارا دل کرتا یہ خوشی ان کے چہرے سے چمٹ ہی جائے۔ اس سب میں جو ایک بات ہم بھول جاتے وہ ماما کیمہندی کے رنگوں سے خالی ہاتھ ہوتے۔ اکثر عید پر ان کو اپنے لئے نئی چوڑیاں لینا یاد ہی نا رہتا اور جیولری کے نام پر سونے کی چھوٹی بالیاں ہمیشہ سے ان کے باوقار روشن چہرے کی زینت بنی رہیں۔ وقت آگے گذرا اور چند سال قبل میں ماں کے درجے پر سرفراز ہوئی۔

میں نے ماں بننے کی انمول خوشی کو دل سے محسوس کیا۔ ماما کی طرف سے آج بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔ موسم کے ملبوسات,میچنگ چوڑیاں ,جیولری ان سب کا بے چینی سے انتظار کرتے ہوئے کبھی میرے دل میں نہیں آیا کہ اپنی ماں کو دوسرے شہر عید پر کچھ ایسا بھیج دوں جو دیکھ کر میری طرح ان کو بھی بے پناہ خوشی کا احساس ہو۔پچھلے ماہ اپنی بیٹی کی شاپنگ کرنے کے بعد جب میں گھر آئی تو میری پانچ سالہ زندگی(عیشل) اپنے بابا کو سب پھیلا کر دکھا رہی تھی۔ اور آخر میں اس نے ایک جملہ کہا جس نے میرے دل کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔” بابا ماما نے میرے اور آپ کے لئے اتنی ساری چیزیں لیں اور اپنے لئے ایک چیز بھی نہیں لی اب ماما کے عید کے کپڑے میں اور آپ لے کر آئیں گے۔” مجھے بے ساختہ اپنی اس معصوم سی بیٹی پر فخر محسوس ہوا جو بات آج تک میں نہیں کہہ سکی تھی اس نے کتنی آسانی سے کہہ دی تھی۔

Eid Gift

Eid Gift

میں نے چشم تصور میں سوچا کہ میری معصوم بیٹی مارکیٹ میں انگلی رکھ کر میرے لئے عید کا سوٹ اور باقی چیزیں پسند کررہی تو میرے دل میں ایک ناقابل بیان کیفیت پیدا ہوئی,یہ احساس کتنا میٹھا تھا الفاظ میں کب بیان ہوسکتا۔ بلاشبہ میکے سے آنے والی عیدی کا سب ہی لڑکیوں کو بے چینی سے انتظار ہوتا ہے اور ماں ہمیشہ اپنے سب بچوں کو برابر یاد رکھتی ہے پھر ایسا کیوں ہوتا ہے کہ ہم سب مل کر بھی ایک ماں کو اس کی قربانیوں کا ذرہ برابر صلہ بھی نہیں دے سکتے۔ ہمیشہ یہی سوچتے ہیں کہ وہ جو کچھ کررہی ہے یا کرتی رہی ہے یہ اس کا فرض ہے۔کیا کبھی ہم نے سوچا ہمارے بھی تو کچھ فرائض ہیں جن کی ادائیگی ضروری ہے۔

ماں ہماری زندگی کی وہ پہلی اور آخری شخصیت ہے جو کبھی آپ کو برا نہیں کہے گی۔ آپ جتنی چاہیں نافرمانی کرلیں,بدتمیزی کرلیں وہ کبھی کسی کے سامنے آپ کی برائی نہیں کرے گی۔ ورنہ آپ اپنے سب سے قریبی دوست کو ہی ذرا سا راز بتادیں اور کچھ عرصہ بعد کسی بات پر اسے برا بھلا کہہ دیں وہ بنا کچھ سوچے سمجھے آپ کو بھری محفل میں عرش سے فرش پر گرادے گا۔کبھی آپ نے سوچا کہ ماں ایسا کیوں کرتی ہے۔؟ کیونکہ وہ آپ سے اس دنیا میں موجود ہر ذی روح سے زیادہ پیار کرتی ہے۔

Mother Loves

Mother Loves

کہتے ہیں خالق کو اپنی تخلیق سے بے حد پیار ہوتا ہے۔ ماں جس نے مجھے اور آپ کو تخلیق کرنے کیلئے وہ اذیت سہی جس کا بدلہ ہم زندگی میں کبھی نہیں اتار سکتے۔ آئیے اس عید پر اپنی تخلیق کرنے والی ذات کیلئے کچھ خاص کرتے ہیں۔ عید سے پہلے ہم سب دنیا کی خوبصورت ہستی کو یہ احساس دلائیں کہ وہ ہمارے لئے کتنی اہم ہے۔ اس عید پر ماں کیلئے ان کی نہیں بلکہ اپنی پسند سے عیدی کا تحفہ ان کے نام کرتے ہیں اور اپنی ماں کو تحفہ دیتے ہوئے ان کے لئے اپنے محبت بھرے جذبات ان تک پہنچاتے ہیں۔ اس یقین کے ساتھ اپنے تحفے ان کے نام کرتے ہیں کہ وہ ہمارے خلوص اور محبت بھرے لباس,چوڑیوں یا کسی اور چیز کو پہن کر ہمیں وہ خوشی دینگی جو ہم بچپن سے آج تک ان کو دیتے آئے ہیں۔

تحریر: صباء عیشل