بجلی چوروں کا کڑا احتساب از حد ضروری

Electricity Theft

Electricity Theft

تحریر : ابوبکر شاہد خان
ملک میں توانائی بحران سے نمٹنے کیلئے حکومت اس وقت سنجیدہ کوششوں میں مصروف ہے اسی سلسلہ میں موثر پلان بناتے ہوئے حکومت کی طرف سے بجلی اور گیس چوری کا جرم کرنے والے قانون شکن افرادکے خلاف سخت سے سخت قوانین سامنے لائے جارہے ہیں تاکہ چورو ں کو ان کے جرم کے مطابق سزا مل سکے اور وہ قانون کے آہنی ہاتھوں کی گرفت میں آنے سے بچ نہ پائیں اسی سلسلہ میں محکموں کی خصوصی ٹیمیں بجلی اور گیس جیسی چوری جیسے واقعات کی روک تھام کیلئے میدان عمل میں ہیں مگر کیا ہے کہ چور ہمیشہ کی طرح جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے بخوبی آشنا ، جدید وسائل استعمال کرتے اور انہیںطاقتور افراد کی مدد حاصل ہوتی ہے جن میں نام نہاد لیڈر سیاستدان اورقانون نافذ کرنے والے اداروں میں موجود کالی بھیڑوں کا عمل دخل سرفہرست ہے۔ جبکہ چوروں کو پکڑنے والی ٹیموں کے پاس نہ تو جدید آلات ہوتے ہیں اورنہ ہی انہیں اس سطح پرتحفظ فراہم کیا جاتا ہے جن کی انہیں ہر ممکن حد تکفراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے۔

وطن عزیز میں ملک کے کروڑوں باسیوں کو روشنیاں بانٹنے والے محکمہ واپڈا کو بھی ان دنوں توانائی بحران کی شکل میں مشکلات کا سامنا ہے۔ لوڈشیڈنگ جیسے امور الیکٹریسٹی سسٹم کی مناسب مینجمنٹ نہ ہونے کی وجہ سے بھی سامنے آتے ہیں اور چوری جیسے معاملہ کی وجہ سے توانائی کے بحران پر قابو پانے میں حکومتوں اور اداروں کو جس قدر مشکلات کا سامنا ہے دیگر امور اس کے سامنے ہیچ ہیں۔ واپڈا کی دیگر کمپنیوں کی طرح اس وقت گیپکو بھی بجلی چوروں کے خلاف بھرپور اقدامات اٹھارہی ہے۔ گیپکو افسران نے اس بات کا عہد کررکھا ہے کہ اپنے کروڑوں صارفین کو بجلی کی بلاتعطل فراہمی کیلئے ہر وہ قدم اٹھایا جائے جس سے صارفین کو زیادہ سے زیادہ ریلیف ملے اورتوانائی کے معاملہ میں حکومت اور صارفین کی مدد کی جاسکے۔

علما ئے کرام کی طرف سے بھی بجلی چوری کیخلاف فتوے جاری ہوچکے ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ چوری کرنے کے لیے میٹرکیساتھ چھیڑ چھاڑ بندکرنا ، کنڈے لگانا، میٹر کی رفتارکم کرنا یا اس کے علاوہ کوئی اور ایسی صورت اختیارکرنا جو حکومت یامتعلقہ ادارے کی طرف سے قانونا ممنوع ہو، شرعا ناجائزاور گناہ ہے۔بجلی چوری بھی مہنگی بجلی کا ایک اہم سبب ہے۔ بجلی چوری سے نجی اداروں اورفیکٹریوں کے علاوہ زرعی صارفین سب سے زیادہ فائدہ اٹھاتے ہیں وجہ یہ کہ دودراز کے کچے رستوں پر انسانی آمدورفت کم ہوتی اور چھاپہ مار ٹیمیں باآسانی نہیں پہنچ پاتیں۔قومی المیہ یہ ہے کہ ہمار ے ہاں جراتمندی کا مظاہرہ کرکے بجلی چوروں کے خلاف کاروائی کرنے والوں کی ہمت کو داد دینے کی بجائے چوروں کا ساتھ دینے کو فوقیت دی جاتی ہے۔

Gepco

Gepco

گیپکو کے زیر انتظام چیف ایگزیکٹو جنید اختر کی خصوصی ہدایات پر وزیرآباد گیپکو ڈویژن کے اہلکار ایکسیئن طارق محمود ملک کی نگرانی میں بجلی چوروں کے خلاف بھرپور ایکشن میں ہیں۔ واپڈا سب ڈویژن نمبر1کے ایس ڈی او عبد الوحید خان نے قریبی دیہات میں چھاپہ مار کر بجلی چوروں کو کنڈے لگا کر بجلی چوری کرتے رنگے ہاتھوں پکڑا اور واقعہ کی تحریری اطلاع متعلقہ تھانہ میں دی ۔ تھانہ میں پولیس کی کارکردگی کا عالم یہ تھا کہ قانون میں تبدیلی کے باوجود پہلے تو FIRہی پرانی دفعہ کے تحت کاٹی اور پھر تفتیشی موصوف نے روایتی طریقہ سے واپڈا اہلکاروں کو جان بوجھ کر شامل تفتیش کئے بغیر ملزمان کوبے گناہی کا عندیہ دے دیا جس کے بعد واپڈا ملازمین اور ایس ڈی اوکوسنگین نتائج کی دھمکیاں ملنا شروع ہوگئیں اﷲ بھلا کرے پولیس افسران کہ انہوں نے بروقت معاملہ کا ادراک کرتے ہوئے کسی دوسرے اہلکار کے سپرد تفتیش کردی ہے۔

مبینہ بااثر بجلی چوروں نے قانون کی آنکھوںمیں دھول جھونکنے کیلئے دو ر حاضر کا ہر وہ حربہ اختیارکررکھا ہے جس کی وطن عزیز میں عام پریکٹس ہوتی چلی آرہی ہے اس سلسلہ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں پر نفسیاتی دبائو ڈالنے کیلئے دیگر غیر قانونی ہتھکنڈوں کو استعمال کرنے کے علاوہ منفی پروپیگنڈہ کیلئے اخبارات اور مقامی میڈیا کا سہارا لیا گیا اور لیا جارہا ہے، ضمیر فروشی کی داستانیں رقم کرنے والے،سیاہ کو سفید بنانے کے ماہر عاقبت نا اندیش سچ جھوٹ کی پہچان ہونے کے باوجود حرام کے چند ٹکوں سے اپنے پیٹ کے جہنم کو گرم رکھنے میںمشغول ہیں۔دیکھا جائے تو بجلی چوروں کے غیرقانونی اور غیر اخلاقی ہتھکنڈے یہیں تک محدود نہیں رہتے انہیں برسراقتدار شخصیات کی بھرپور معاونت حاصل ہوتی ہے ایک کے بعد دوسرا بڑا نام نہاد عوامی لیڈر میدان میں آتا اور اپنے اثر ورسوخ سے ڈرانے کی کوشش کرتا ہے۔

بے جا مقدمات اور تھانے کچہری کے چکروں میں الجھا دیا جاتا ہے تو کہیں۔زر خرید کارندوں اور اپنے حامیوں کو اکٹھا کرکے سڑکوں پر لایاجاتا اور اسے احتجاج کا نام دیکراپنے جرائم کو چھپانی کی کوشش کی جاتی ہے۔ بجلی چوروں کے یہ حربے اس قدر طاقتور ہوتے ہیں کہ کمزور افسران اور ملازمین ان کے سامنے بے بس ہو کر اکثر ہاتھ کھڑے کرجاتے ہیں کیونکہ کرپٹ مافیا کے سامنے راہ راست پر چلنے والے تنہا رہ جاتے ہیں مگر ایس ڈی او عبد الوحید خان بجلی چوروں کے خلاف جس طرح متحرک ہیں اور ڈٹے ہوئے ہیں انہیں اور ان کے عملہ ، افسران کی جرات واستقامت کو سلام پیش ہے۔چونکہ توانائی کے بحران نے اس وقت پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے اورملک کے طول وارض میں روشنیاں گل ہورہی ہیں۔

Industrial Production

Industrial Production

صنعتی پیداوار’ گھریلو زندگی اور سماجی ، معاشی اور دفتری معمولات درہم برہم ہورہے ہیںایسے میں بجلی چور اس قوم اورمعاشرے کے بڑے مجرم ہیں۔ بجلی چوری جیسے عوامل معاشی ترقی کی سست روی’ بے روزگاری میں اضافے اور غربت کے پھیلائو،بجلی کی کمی اورقیمت میں اضافے کا موجب بنتے ہیںگرمی کی شدت میں اضافہ کیساتھ ہی بجلی چوروں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے بجلی چور زرعی موٹروں کے اضافی استعمال،ایئر کنڈیشنرز اور زائد لوڈ پر آنے والے بل کو قابو میں رکھنے کیلئے بجلی چوری کی جاتی ہے بجلی چوری ہی کی وجہ سے اْن صارفین پر بھی اضافی بوجھ پڑتا ہے جو اپنے بِل ایمانداری سے ادا کرتے ہیں۔ترجمان وزارت پانی و بجلی کے مطابق بجلی کی ٹرانسمیشن لائنوں کو نقصان پہنچانے والے کو 7 سال قید بامشقت اور 30 لاکھ روپے جرمانہ کیا جائے گا جبکہ ٹرانسمیشن لائنوں سے بجلی چوری کرنے والے کو 3 سال قید اور 1 کروڑ روپے جرمانہ ہو گا۔ لائنوں پر کنڈا لگانے والے بھی اب بچ نہیں سکیں گے۔ 3 سال قید اور 30 لاکھ روپے جرمانہ کیا جائے گا۔

گھریلو میٹر کی رفتار کم کرنے پر 2 سال قید اور 10 لاکھ جرمانہ کیا جائے گا جبکہ کمرشل میٹر کی رفتار آہستہ کرنے پر 3 سال قید اور 60 لاکھ روپے جرمانہ ہو گا۔ زرعی میٹر کی ٹیمپرنگ کرنے والا بھی 2 سال جیل جائے گا اور 25 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرے گا۔ ایسے میں بحثیت ذمہ دارشہری ہر فرد کو بجلی چوری جیسے عوامل کی روک تھام کیلئے اس قبیح جرم سے نفرت، مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے اپنا کردار اداکرنا ہوگا۔

جبکہ محکمہ واپڈا جیسے ادارہ کو بھی چاہیئے کہ بجلی چوری جیسے واقعات پر قابو پانے کے دوران چوروں کی ہوشیاریوں چالاکیوں کو قابو میں رکھنے کیلئے اپنے ملازمین کو باقاعدہ تربیت فراہم کرے، ہر سب ڈویژن کی سرویلنس ٹیم کیساتھ سیکیورٹی کا مناسب بندوبست کیا جائے ، ایک تربیت یافتہ کیمرہ مین ماسٹر ڈگری ہولڈرصحافی جو حالات وواقعات کی درست عکاسی کرسکتا ہومحکمہ میں باقاعدہ بھرتی کرکے ٹیم کا حصہ بنایا جائے تاکہ قانونی سقم سے بچ کر جدید ثبوتوں کے ہمراہ قانون شکن افراد کو بلا تاخیرانجام تک پہنچایا جاسکے اسطرح قانون کا بول بالا اور چوروں کا منہ کالا ہوگا۔

ABU BAKAR SHAHID KHAN

ABU BAKAR SHAHID KHAN

تحریر : ابوبکر شاہد خان