یورپی کمیشن نے جبری مہاجرین کا مسئلہ حل کرنے کا منصوبہ پیش کر دیا

European Commission

European Commission

برسلز (جیوڈیسک) یورپی کمیشن نے پناہ گزینوں کا مسئلہ حل کرنے کے لئے منصوبے کا اعلان کر دیا،پروگرام کے تحت ایک لاکھ 20ہزار تارکین وطن کو کوٹے کی بنیاد پر یورپی ملکوں میں تقسیم کر کے پناہ دی جائے گی۔

تجاویز پر 14 ستمبر کو یورپی وزرائے داخلہ کے اجلاس میں غور کیا جائے گا،جو ملک پناہ گزینوں کا بوجھ اٹھانے پر تیار نہیں ہوں گے ان پر ممکنہ طور پر مالی جرمانے بھی عائد کیے جا سکیں گے۔برطانوی میڈیا کے مطابق یورپی کمیشن کے سربراہ ژان کلود ینکر نے یورپ میں پناہ گزینوں کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے ایک منصوبے کا اعلان کیا ہے جو ان کے بقول اس کے جامع، فوری اور دیرپا حل کو ممکن بنا سکتا ہے۔

اس منصوبے کے تحت ایک لاکھ 20 ہزار اضافی پناہ گزینوں کو یورپی ملکوں میں کوٹے کی بنیاد پر تقسیم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔یہ منصوبہ ایک ایسے وقت میں تجویز کیا گیا ہے جب ہزاروں کی تعداد میں پناہ گزین شمالی یورپ کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ ان میں اکثریت شام سے تعلق رکھنے والے تارکینِ وطن کی ہے۔

ینکر کے منصوبے کا اعلان سالانہ اسٹیٹ آف دی یونین خطاب میں کیا گیا جس میں انھوں نے یورپی کمیشن کی ترجیحات بیان کیںینکر نے یورپی پارلیمان میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ یہ وقت خوف زدہ ہونے کا نہیں ہے۔جرمنی، جو ان پناہ گزینوں کی اکثریت کی منزل ہے، کوٹے کے تحت یورپی ملکوں میں پناہ گزینوں کی حمایت کرتا ہے لیکن یورپی یونین کے کچھ ممالک کوٹے کو لازمی طور پر قبول کرنے کی شرط سے متفق نہیں ہیں۔

ہنگری کو خبردار کیا گیا ہے کہ 40 ہزار مزید پناہ گزین اس ہفتے کے آخری تک وہاں پہنچ سکتے ہیں۔ ہنگری ان پناہ گزینوں کے راستے کی اہم گزر گاہ ہے۔

ادھر آسٹریلیا نے، جس پر مزید پناہ گزینوں کو اپنے ملک میں بسانے کے لیے دبا تھا، اعلان کیا ہے کہ وہ شام سے تعلق رکھنے والے مزید تارکینِ وطن کو قبول کرنے کے لیے تیار ہے۔