یورپی یونین اپنی دہری پالیسیوں سے باز آ جائے، صدر ترکی

Recep Tayyip Erdogan

Recep Tayyip Erdogan

استنبول (جیوڈیسک) صدر رجب طیب ایردوان کا کہنا ہے کہ یورپ کے دوہرے چہرے کے سامنے صبر کرنے کا پیمانہ اب لبریز ہو چکا ہے۔

جناب ایردوان نے استنبول کے خالچ کانگرس سنٹر میں ترک آجروں و صنعتکاروں کی انجمن کی جنرل کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین سلسلہ رکنیت مذاکرات میں ترکی سے ٹال مٹول سے کام لیتی چلی آرہی ہے ، انہوں نے یورپی یونین سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ اگر آپ اس مسئلے کو حل کرنا چاہتے ہیں تو کریں، اس قوم کا بھی صبر کا ایک پیمانہ ہے ۔ اگر ضرورت پڑی تو پھر اس معاملے میں بھی ہم عوامی رائے سے رجوع کر سکتے ہیں۔

صدر نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اندرون و بیرون ملک پر عزم طریقے سے جاری رہے گی، شمالی عراق میں سنجار اور شام میں قارا چوک علاقوں میں PKK کے خلاف آپریشنز میں 220 کے لگ بھگ دہشت گردوں کو ہلاک کیے جانے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ کب کیا کرنا ہوگا، ہم ایک رات اچانک حملہ کر سکتے ہیں۔

شام میں PKK کے بازو پی وائے ڈی کے وجود پر بھی توجہ مبذول کرانے والے جناب ایردوان کا کہنا تھا کہ منبچ میں بھی فوجی کاروائی کی جائیگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ متحدہ امریکہ کی جانب سے داعش کے خلاف نبرد آزمائی کے وقت ایک دوسری دہشت گرد تنظیم پی وائے ڈی کو ترجیح دینا ایک ذی فہم عمل نہیں ہے ۔ جس کے نتائج انتہائی خطرناک ہو سکتے ہیں۔

صدر ترکی نے راقہ کو داعش سے پاک کرنے کے لیے امریکہ کو تعاون کی پیش کش کا ایک بار پھر عندیہ دیا اور کہا میں بانی ہونے والی جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کا بروز منگل دوبارہ رکن بنوں گا اور 21 مئی کو منعقد ہونے والے پارٹی کے ہنگامی اجلاس مین نئی انتظامیہ کا تعین کیا جائیگا۔