’’بیرونی مداخلت‘‘ بالکل بھی قبول نہیں ہوگی، مکی آرتھر

Mickey Arthur

Mickey Arthur

کراچی (جیوڈیسک) قومی ٹیم کے نئے ہیڈ کوچ مکی آرتھر کا کہنا ہے کہ ’بیرونی مداخلت‘ کسی صورت قبول نہیں ہوگی، میں کسی کواپنے کام میں ٹانگ اڑانے کی اجازت نہیں دوں گا۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایک غیرملکی ویب سائٹ کو انٹرویو میں کیا۔ مکی آرتھر نے کہاکہ میں چیلنجز قبول کرنا پسند کرتا ہوں اسی لیے پاکستان ٹیم کی کوچنگ سنبھالنے کا فیصلہ کیا، میں محسوس کرتا ہوں کہ تبدیلی لاسکتا ہوں، ٹیم معاملات میں بیرونی مداخلت کے سوال پر آرتھر نے کہا کہ آپ میں ان چیزوں کا راستہ روکنے کی قابلیت ہونی چاہیے اور میں ایسا کروں گا، میں پاکستان کرکٹ کی بہتری کیلیے پوری کوشش اور ٹیم کو کامیاب بنانا چاہتا ہوں، اس سلسلے میں کسی بھی بیرونی قوت کواجازت نہیں دوں گا کہ وہ مجھے میرے کام کے بارے میں کوئی حکم دیں، میں ایسے عناصر کا راستہ روکوں گا۔

مکی آرتھر نے ایک سوال پر کہا کہ مجھے پی سی بی نے یہ بتایا ہے کہ میں ہی ان کا پہلا انتخاب تھا۔ اس سے زیادہ اور کچھ نہیں جانتا۔ ڈسپلن کی خلاف ورزی کرنے والے کھلاڑیوں کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ میں ایک ایسا ماحول بنانا چاہتا ہوں جس میں سب ہر قسم کے دباؤ سے آزاد ہوکر صرف اپنے کھیل پر توجہ دیں اور بہترین صلاحیتوں کو سامنے لائیں، جب کھلاڑی اپنی کرکٹ سے لطف اندوز ہونا شروع ہوجائیں تو پھر ویسے ہی بہتر کھیل پیش کرنے لگتے ہیں، میں فی الحال یہ نہیں کہہ سکتا کہ سخت رویہ اختیار کروں گا یا نرمی سے پیش آؤں گا،یہ سب صورتحال پر منحصر ہے۔

تین الگ الگ کپتانوں کے ساتھ کام کرنے میں مشکلات کے حوالے سے سوال پر آرتھر نے کہا کہ حقیقت میں یہ کافی مشکل ہے۔ ہم اس چیز کا جائزہ لینگے، میں اس بارے میں انضمام کیساتھ بات کرنے کے بعد دیکھوں گا کہ وہ آگے بڑھنے کیلیے کس راستے کو مناسب سمجھتے ہیں، آئیڈیل صورتحال تو یہ ہے کہ آپ کے پاس زیادہ سے زیادہ 2 کپتان ہونے چاہئیں لیکن اگر تین کپتان زیادہ بہتر آپشن ہیں تو اس پر غور کیا جا سکتا ہے۔ آفریدی کے مستقبل کے سوال پر انھوں نے کہا کہ ان جیسے کھلاڑی کو آسانی سے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، اگر ہم نے دیکھا کہ ان کا کوئی کردار ہے تو پھر ہم انھیں واپس لائینگے مگر یہ سب مستقبل کے حوالے سے ہے۔

اس بارے میں بات کرنے سے پہلے ہمیں بہت ساری کرکٹ کھیلنا ہے۔کوچ کو سلیکشن میں اختیار ملنے کے بارے میں آرتھر نے کہا کہ میں سابق کوچ وقار یونس کی اس تجویز سے متفق ہوں، چاہے اسے ووٹ کا حق نہ ہو مگر پینل کے ساتھ مشاورت ضرور ہونی چاہیے، البتہ بعض اوقات ٹیم ماحول سے آگاہی رکھنے والوں کا سلیکشن پینل کا حصہ ہونا زیادہ بہتر ہوتا ہے ورنہ آپ تو صرف حال کے حساب سے کھلاڑی منتخب کرینگے مستقبل کی فکر نہیں ہوگی۔