باز آ جایئے

 Facebook

Facebook

تحریر : ممتاز ملک.پیرس
فیس بک آج کی وہ کتاب کہ اس کے بنا بھی رہا نہ جائے اور اس کے ساتھ بھی بے فکر نہ ہوا جائے. دنیا بھر میں اس پر کتنی معلومات بھی شئیر ہوتی ہیں اور شر بھی. لیکن سب سے زیادہ فساد کی اور شر کی وجہ وہ لوگ بنتے ہیں جن کی سوچیں شاید اس حد تک آلودہ ہو چکی ہیں کہ وہ ہذیان ،فحش گوئی اور گالی گلوچ کرتے وقت یہ تک بھول جاتے ہیں کہ وہ ایک پبلک پلیٹ فارم پر ‘ بلکہ دوسرے لفظوں میں ایک چوک میں کھڑے ہیں . اور پھر ان بکس ہو یا کمنٹ بکس دو منٹ بھی نہیں لگتے جب دوسرا بندہ آپ کی سکرین شارٹ اٹھا کر، پوسٹ کر کے آپ کو سر بازار ننگا کر سکتا ہے . یہ لوگ یہ بات جانتے نہیں ہیں یا پھر بے شرمی اور بے حیائی کی کوئی اور ہی منزلیں سر کر چکے ہیں کہ ان کا ضمیر، شرم ،حیا سب کچھ انہیں کے ہاتھوں مر چکا ہے اور انہیں بےعزتی کوئی نقصان ہی نہیں لگتی . ویسے سچی بات ہے کہ انسان ہر اس چیز کے جانے سے ڈرتا جو اسے عزیز ہوتی ہے . اب جن کا شرم حیا سے کوئی واسطہ ہی نہ ہو،تو عزیز بھی کیسے ہو سکتی ہے ،پھر انہیں کوئی کیا سمجھا سکتا ہے۔

دو ایک روز پہلے میری بڑی پیاری بزرگ قاری کا فون آیا . اور ان کا خصوصی طور پر باقاعدہ یہ حکم تھا کہ ممتازملک آپ لوگ فیس بک پر کمنٹس میں اور ان بکس میں جا کر فحش گوئی کرنے والوں اور بیہودہ زبان بولنے والوں کے خلاف کیوں نہیں لکھتے ؟ …آپ اندازہ لگائیں ان لوگوں کو زرا حیا نہیں ہے کہ ایک بچے سے لیکر ایک سو سال کا بزرگ تک آج فیس بک پر موجود ہے . اور آپ کی ہر بات کو پڑھ کر آپ کے بارے میں وہ کیا رائے قائم کر رہا یے … ہو سکتا ہے آپ نے اپنی ضمیر کو ایک فیک آئی ڈی کی افیم کا انجیکشن دیکر سلا رکھا ہو کہ ھا ھا ھا مجھے کون دیکھ رہا ہے اور مجھے یہاں کون اصل میں جانتا ہے۔

تو آپ یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ آپ کی آئی ڈی کا کوڈ کسی بھی وقت جب آپ کی بیٹی یا بیٹے کے ہاتھ لگے گا یا بلفرض اس بکواس گفتگو کے دوران آپ کی موت واقع ہو جاتی ہے انشاءاللہ تو یہ ہی آئی ڈی دنیا میں بھی کھلے گی اور آخرت میں تو آپ کے منہ پر قبر میں رکھتے ہیں مار دی جائے گی …تو اپنی اولاد اپنی بیوی شوہر یا بہن بھائیوں میں آپ کس نام سے یاد کیئے جائیں گے۔

سوچیئے سوچیئے لیکن ذرا جلدی سوچیئے موت کسی کو سوچنے کی مہلت نہیں دیتی .. بلکل ممکن ہے کہ پڑھنے والے سارے قارئین بنا رنگ و نسل و جنس آپ کے کوئی رشتے دار تھوڑی ہیں سچ ہے لیکن ان غیروں میں تو آپ کو بات کرتے ہوئے اور بھی زیادہ محتاط نہیں ہو جانا چاہیئے ہو سکتا ہے یہ انجان لوگ آپ سے زندگی میں ایک ہی بار مل رہے یا آپ کو پڑھ رہے ہوں …دوسرا موقع زندگی میں کبھی آئے ہی نا .. تو کیا تاثر اور کیا گواہی لیکر گیا وہ آپ کے کردار اور آپ کی گفتار کے بارے میں…. اور جن انگلیوں سے آپ یہ سب ٹائپ کر رہے ہیں نا اپنے کی بورڈ پر .. یہ انگلیاں آپ کی سوچ کے بارے میں کیا گواہی پیش کریں گی اور ……….. باز آجایئے۔ زندگی جتنی لمبی اور بے لگام لگتی ہے اللہ کی عزت کی قسم نہ اتنی لمبی ہے نہ اتنی بے لگام ……

Mumtaz Malik

Mumtaz Malik

تحریر : ممتاز ملک.پیرس