فیس بک جعلی خبروں سے نمٹنے کے لیے کچھ نہیں کر سکتی

Facebook

Facebook

سماجی رابطوں کی معروف ویب سائٹس گوگل، فیس بک اور ٹویٹر جیسی کمپنیوں پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے کہ وہ جعلی خبروں کی روک تھام کے لیے مزید کوششیں کریں، جس پر نئی بحث چھڑ گئی ہے۔

صدارتی انتخابات کی مہم کے آخری تین ماہ میں فیس بک پر جعلی خبریں نیویارک ٹائمز، واشنگٹن پوسٹ اور این بی سی جیسے معتبر اداروں کی خبروں سے زیادہ پڑھی گئیں۔

جعلی خبروں کو روکنے کیلئے ایک پلگ ان تیار کیا گیا جو جعلی خبر کے سامنے آنے پر فوراً سرخ رنگ کی وارننگ لگا دیتا ہے، مگر فیس بک نے اس پرپابندی لگا دی۔

فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے کہا ہے کہ فیس بک جعلی خبروں سے نمٹنے کے لیے کچھ نہیں کر سکتی۔ تاہم دوسری جانب مرر گروپ کی ڈیجیٹل ایڈیٹر این گرپر نے کہا ہے کہ یہ فیس بک، ٹویٹر اور گوگل کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مسئلے کو حل کریں۔

ٹرسٹ پروجیکٹ نامی ادارے کی بانی سیلی لیمن کہتی ہیں کہ یہ ٹیکنالوجی کمپنیوں کا کام نہیں ہے کہ وہ جعلی خبروں کی نشاندہی کریں۔