آسانیاں پیدا کرو

Politics

Politics

تحریر: حامد تابانی
ادارے لوگوں کو بہتر اور تیز خدمات فراہم کرنے کے لیے وجود میں آتے ہیں۔اداروں کا معاشرے میں مثبت سر گرمیوں اور روزگار کو فروغ دینا ہے ۔جب ادارارے سیاست کے زیر اثر نہ ہوں اور یہ ادارے بااختیار ہوں تو ریاست اور ملک تر قی کی شاہراہ پر گامزن ہوتا ہے اور ریاست کے باسی چین کی بانسری بجاتے ہیں ۔اس کے بر عکس اگر یہ ادارے سیاسی اثر سے محفوط نہ ہوں اور اس پر سیاست کا غلبہ ہوں تو صرف چند افراد کو اس کا فائدہ پہنچتا ہے اور باقی لوگ ذلیل وخوار اور در درکی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہوتے ہیں ۔

بد قسمتی سے ہمارے ملک میں ادارے سیاست کے زیر اثر چلے آرہے ہیں اور یہ سیاسی رنگ اتنا گہرا اور مضبوط ہے کہ کہ اسے کھرچنے میں ایک زمانہ لگتا ہے ۔ہماری صحت کا ادراہ ہو۔تعلیم ،زراعت ،معیشت پولیس یا ایئر لائنز کا محکمہ سب پر اس کا اثر ہے ۔اقرباء پروری ،رشوت ستانی ،اور سفارش نے یہاں ایک رسم کی شکل اختیار کر رکھی ہے ۔کوئی بھی جائز کا م رشوت یا سفارش کے بغیر نہیں ہوتا ۔اپنے جائز کام کے لیے کئی بار دفتروں کے چکر لگانا پرتا ہے ،سفارشیں ڈھونڈنا پڑتی ہیں ،نذرانے اور تحائف دینے پڑتے ہیں،یا پھر ممبران اسمبلی کے سفارشی خطوط سے کام چلتا ہے۔اگر ایسا نہ ہوں تو اللہ ہی حافظ و ناصر۔

Facilities

Facilities

بندہ عجیب مخمصے میں پڑتا ہے ،الجھن کا شکار ہوتا ہے ۔اوپر بڑے خوشخط اور جلی حروف میں درج ہوتا ہے ”آسانیاں پیدا کرو اور مشکلات کم کرو” یا ”رشوت لینے والا اور دینے والا دونوں جہنمی ہیں”لیکن معاملہ اس کے برعکس ہوتا ہے ۔آسانیاں تو ملتی ہی نہیں البتہ مشکلات میں ضرور اضافہ ہوتا ہے ۔دور دراز سے آئے ہوئے سادہ لوح لوگ اور دفتروں کے چکروں سے نا آشنا لوگ ان کے رحم وکرم پر ہوتے ہیں ،جھڑکیاں سنتے ہیں،ذلیل و خوار ہوتے ہیں یا پھر اس کی جیبیں ہلکی ہوجاتی ہیں ۔حکومت کسی بھی پارٹی کی ہو وہ اعلی پو سٹوں پر اپنے گماشتوں کو تعینات کرتے ہیں یا مخصوص علاقوں میں ان کے تبادلے کرواتے ہیں ۔نظیاتی اختلافات رکھنے ولے لوگوں کے تبادلے دور دراز کے علاقون میں کرواتے ہیں۔اس سیان کی مفادات وابستہ ہوتے ہیں۔یہ صرف اپنے ارکان و کارکنان اور ایجنٹوں کے لیے کر تے ہیں۔اس سے ان کے اپنے کارکنان،چہیتے اور پارٹی ورکر مستفید ہوتے ہیں۔باقی لوگ انتقام کا نشانہ بنتے ہیں۔

ہماری ایک اور بد قسمتی یہ ہے کہ یہاں پر کچھ ایسے لوگ بھی ہیںجو کسی بھی حکومت اور اس کے کارندوں کے منظور نظر ہوتے ہیں۔یہ پہلے ہی دن سے آفسر شاہی کو اپنی میٹھی باتوں اور دام فریب میں پھانس لیتے ہیں اور اپنا الو سیدھا کرتے ہیں۔عموماََ یہ لوگ بااثر طبقہ ہوتا ہے ،شہرت کے متلاشی ،ہر رنگ میں رنگے جا نے والے اور ہر زبان بولنے والے ہوتے ہیں۔آفسر کے جملہ ضروریات پر ان کی نطریں ہوتی ہیں ،ادھر صاھب نے چھینک ماری ادھر رومال حاضر ،ان لوگوں کا وجود افسر شاہی کے لیے چراغ کا کام دیتا ہے۔

Bureaucratism

Bureaucratism

ان کی روشنی افسر شاہی کی ذات اور اہل وعیال پر پڑتی ہے ۔ان کی وجہ سے افسر صاحبان ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھے مکھیاں اڑاتے رہتے ہیں ،مخلوق خدا کو آزمائشوں کے بھنور دھکیلتے ہیں اور سارا کام یہی ایجنٹ حضرات اپنے طریقوں سے نمٹاتے ہیں ۔ان کی پانچوں گھی میں اور سر کڑائی میں اور نتجتاََصاحب کو وہی کچھ دکھائی دیتا ہے جو یہ خوشامدی انھیں دکھاتے ہیں۔اور یہی وجہ ہے کہ پھر افسر صاحبان اپنے اختیارات ان چاپلوسوں کے حق میں استعمال کرتے ہیں ۔

آخر میں ہم ان لوگوں سے استدعا کرتے ہیں ،ان کی خدمت میں عرض کر تے ہیں جو واقعی تبدیلی کے خواہاں ہیں ۔آپ لوگوں کو موقع مل چکا ہے اور موقعے بار بار نہیں ملتے ۔اس قبیح اور فر سودہ روایات کا خاتمہ اپنے اولین تر جیحات میں شامل کریں ۔تا کہ مخلوق خدا کو کم از کم سکھ کا سانس لینا نصیب ہو،انہیں آسانیاں دو۔اگر ایسا ہوا تو یہ بے چارے لوگ آپ کو دعائیں دیں گے اور اللہ آپ کا بھلا کرے گا۔۔۔۔

Hamid Tabani

Hamid Tabani

تحریر: حامد تابانی