ہمیں یقین ہے آقا ہمیں بلائیں گے

ہمیں یقین ہے آقا ہمیں بلائیں گے
کہ بن کے ہم بھی فقیر اس گلی میں جائیں گے

کریں گے آہ گزاری لپٹ کے جالیوں سے
سسک سسک کے مقدر کو ہم جگائیں گے

کہ لے تو جائیں گے نفس پلیت کو اپنے
ہم ان کے در پہ مگر پاک اسے کرائیں گے

کہیں گے گردش دوراں نے زخم بخشے ہیں
نہ آپ نے بھی خبرلی کہاں پہ جائیں گے

سناسکے نہ اگر حال دل انہیں نادی
ہم ان کےدر پہ مگرنعت اک سنائیں گے

Nadia Baloch

Nadia Baloch

تحریر : نادیہ بلوچ