فلوجہ میں دولت اسلامیہ کے خلاف ’حتمی کارروائی‘ کا آغاز

Fallujah to battle Islamic

Fallujah to battle Islamic

فلوجہ (جیوڈیسک) ایک اندازے کے مطابق اس شہر میں 50 ہزار کے قریب عام شہری پھنسے ہوئے ہیں عراقی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کے گڑھ فلوجہ میں داخل ہونے کے لیے آپریشن کا آغاز کر دیا ہے۔ یہ اعلان حکومت کی جانب سے فلوجہ کو دولت اسلامیہ کے قبضے سے چھڑانے کے لیے کوششوں کے آغاز کے چند روز بعد سامنے آیا ہے۔

فلوجہ کی آزادی کا راستہ کتنا دشوار گزار ہے؟ ٭ فلوجہ میں عام شہریوں کو ’بڑا خطرہ‘ ہے: اقوامِ متحدہخود کو دولت اسلامیہ کہلوانے والی شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ نے سنہ 2014 میں اس شہر پر قبضہ کر لیا تھا۔ایک اندازے کے مطابق اس شہر میں 50 ہزار کے قریب شہری پھنسے ہوئے ہیں جبکہ چند سو خاندان ہی بحفاظت نکلنے میں کامیاب ہو سکے ہیں۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کچھ ایسی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں کہ لوگ بھوک سے مر رہے ہیں اور دولت اسلامیہ کے لیے لڑنے سے انکار پر قتل کیے جارہے ہیں۔ ایک ہفتہ قبل بغداد کے مغرب میں تقریباً 45 کلومیٹر کے فاصلے پر بڑی تعداد میں زمینی فوج فلوجہ کے قریب تعینات کے گئی تھی سرکاری بیان کے مطابق عراقی فوج اور انسداد دہشت گردی یونٹ کے دستے مختلف جانب سے شہر کی جانب بڑھ رہے ہیں۔اطلاعات کے مطابق دولت اسلامیہ لڑائی میں خودکش حملے اور کار بم دھماکوں کا استعمال کر رہی ہے۔

تاہم بغداد میں بی بی سی نامہ نگار جم موئر کے مطابق عراقی فوج کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ہدف کی جانب بڑھ رہے ہیں اور تاحال اس لڑائی کا مرکز شہر کی حدود سے باہر دولت اسلامیہ کے دفاعی تنصیبات ہیں۔لڑائی میں شامل ملیشیا کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ شہر پر دھاوا بولنے سے قبل کچھ وقت کے لیے وقفہ ہوسکتا ہے تاہم شہریوں کا انخلا ممکن ہوسکے۔خیال رہے کہ فلوجہ اور موصل عراق کے دو اہم شہر ہیں جس پر دولت اسلامیہ نے قبضہ کیا ہوا ہے۔