سو تم سے نہیں ہے میرا کوئی بندھن

سو تم سے نہیں ہے میرا کوئی بندھن
میرے دل میں ہے تو جدا تو نہیں ہے
تیری تیرہ راہ میں جو پھیلے ہیں جگنو
یہ میں جل رہا ہو ں دیا تو نہیں ہے
تیرے کیوں بدلتے میں لہجے سے بدلوں
یہ میں ہوں کوئی بادِ صباء تو نہیں ہے
یہ ہیں اپنے اپنے مقدر کے قصے ّ
جو چاہا سبھی کچھ ملا تو نہیں ہے
بدلتی رتوں کا وہ ایک ایک منظر
وہ ساگر کے من سے گیا تو نہیں ہے

Shakeel Sagar

Shakeel Sagar

شکیل ساگر