ایف بی آر کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ کو این ٹی این کا درجہ دینے میں ناکام

FBR

FBR

اسلام آباد (جیوڈیسک) فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ کو نیشنل ٹیکس نمبر کا درجہ دینے کے حکومتی فیصلے پر عمل درآمد میں ناکام
ہوگیا اور دوبارہ این ٹی این جاری کرنا شروع کر دیے گئے۔

ایف بی آر ذرائع نے بتایا کہ بجٹ میں وفاقی وزیر خزانہ نے ٹیکس دہندگان کے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ نمبر کو ہی این ٹی این قرار دینے کا اعلان کیا تھا مگر اس کیلیے ایف بی آر کے متعارف کردہ الیکٹرونک سسٹم آئی آر آئی ایس میں جدید ماڈیولز شامل نہیں کیے گئے اور کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ نمبر کی بنیاد پر الیکٹرانیکلی ٹیکس گوشوارے جمع نہیں ہورہے تھے ۔

جس کیلیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے انکم ٹیکس رولز 2002 میں ترامیم کرنے کا فیصلہ کیا اور 12 اکتوبر کو جاری کردہ نوٹیفکیشن نمبر 986(I)/2015 کے تحت انکم ٹیکس رولز 2002 میں ترامیم کا مسودہ آرا کیلیے جاری کردیا جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے کہا گیا کہ 10 دن کے اندر اندر اپنے اعتراضات اور آرا ایف بی آرکو بھجوائیں۔

جس کاجائزہ لے کر ترمیم کی جائے گی ورنہ اسے سرکاری گزٹ میں شائع کرکے نافذ العمل کر دیا جائیگا۔ ذرائع کے مطابق ابھی ترامیم کے بارے میں نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا لیکن معلوم ہوا ہے کہ ایف بی آر نے ٹیکس دہندگان کو پھر سے این ٹی این جاری کرنا شروع کر دیے ہیں، اس کے باوجود ایف بی آر کا نیا الیکٹرونک سسٹم آئی آر آئی ایس ٹیکس گوشوارے وصول نہیں کر رہا، آئی آر آئی ایس میں بڑے پیمانے پر خامیوں کے باعث ایف بی آر کی جانب سے جو بھی این ٹی این جاری کیے جارہے ہیں۔

وہ متفرق انفرادی ٹیکس دہندہ کے طور پر ظاہر ہوتے ہیں، ٹیکس دہندگان کی جوریزڈکشن بھی درست نہیں آرہی بلکہ ہر این ٹی این میں ٹیکس دہندہ کی جوریزڈکشن ریجنل ٹیکس آفس ون کراچی آرہی ہے، اس کے علاوہ ٹیکس دہندہ کی کٹیگری بھی سامنے نہیں آ رہی، تنخواہ دار و کاروباری انفرادی ٹیکس دہندگان کے پروفائل میں ایک ہی شناخت متفرق انفرادی ٹیکس دہندہ آرہی ہے جس سے ٹیکس دہندگان کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

اس بارے میں ایف بی آر حکام نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ نمبر کو این ٹی این قرار دینے کے حکومتی اعلان پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے مگر ٹیکس دہندگان کی رجسٹریشن اور انکم ٹیکس ریٹرن فائلنگ کے لیے صرف کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ نمبر کو ہی کافی قرار نہیں دیا جا سکتا، اس لیے ایف بی آر نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ تمام کٹیگریز کے لیے الیکٹرانیکلی انرولمنٹ و رجسٹریشن کا نظام متعارف کرایا جائے جس کے لیے مسودہ جاری کیا گیا۔

مذکورہ مسودے میں کہا گیاہے کہ ہر انفرادی ٹیکس دہندہ، ایسوسی ایشن آف پرسنز اور کمپنی کو الیکٹرانیکلی انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کیلیے انکم ٹیکس رولز 2002کے پہلے شیڈول کے پارٹ 9کے مطابق ایف بی آر کے آن لائن سسٹم کے ذریعے ای ان رولمنٹ فارم جمع کرانا ہوگا۔ دستاویز میں بتایا گیا کہ انفرای ٹیکس دہندگان کو ای انرولمنٹ کیلیے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ نمبر، این آئی سی او پی، پاسپورٹ نمبر، اپنے نام پر درج ٹیلی فون نمبر، ای میل ایڈریس، قومیت، رہائشی پتا اور اکاؤنٹنگ پیریڈ پر مشتمل دستاویز فراہم کرنا ہوں گی البتہ کاروباری آمدنی والے انفرادی ٹیکس دہندہ کو کاروبار کانام، پتا، نوعیت، تنخواہ دار ملازم ہونے کی صورت میں ایمپلائر ک این ٹی این نمبر دینا ہوگا۔

پراپرٹی انکم کی صورت میں پراپرٹی ایڈریس بھی دینا ہوگا جبکہ ایسوسی ایشن آف پرسنز (اے او پیز) کی صورت میں کمپنی کا نام، اے او پیز کے نام، کاروباری پتا،اکاؤنٹنگ پیریڈ، بزنس فون نمبر، ای میل ایڈریس،کمپنی کے سی ای او،مینجنگ ڈائریکٹر،اے او پیز کے مینجنگ پارٹنرز کے موبائل فون نمبرز، پرنسپل کاروباری سرگرمیاں،مقام یا صنعت کا پتا درکار ہوگا۔

جبکہ این جی او، پبلک لمیٹڈ کمپنی، پرائیویٹ لمیٹڈ، یونٹ ٹرسٹ، سوسائٹی اور مضاربہ کمپنی کو اپنی تاریخ رجسٹریشن، کمپنی کی صورت میں ایس ای سی پی کے پاس رجسٹریشن، ٹرسٹ کی صورت میں ٹرسٹ ڈیڈ، سوسائٹی کی صورت میں رجسٹریشن سرٹیفکیٹ، غیرملکی کمپنی یا اے او پی کی صورت میں متعلقہ ملک میں رجسٹریشن کا ثبوت، ملکی و غیرملکی ہونے کے رہائشی ثبوت، نمائندوں کے نام، سیکشن 172 کے تحت نمائندوں کی تفصیلات بھی فراہم کرنا ہونگی۔

علاوہ ازیں کمپنی کو تمام ڈائریکٹرز اور شیئر ہولڈرز جبکہ اے او پیز کوپارٹنرز کے کوائف بھی فراہم کرنا ہونگے جن میں ڈائریکٹرز، شیئر ہولڈرز اور پارٹنرز کے نام، سی این آئی سی نمبرز، این ٹی این، شیئرزکی شرح ویگر تفصیلات دینا ہونگی۔ ذرائع کے مطابق بتدریج سی این آئی سی کو این ٹی این کا درجہ دیا جائیگا اور اس کے ساتھ ساتھ سسٹم کو بھی اپ گریڈ کیا جائے گا۔