سود

Usury

Usury

تحریر: فاطمہ عبدالخالق
سود نامی وبا ء ہمارے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لیے تنزلی کی جانب رواں دواں ہے ۔یہ ہماری جڑوں کو کھوکھلا کر رہا ہے۔ ہم تباہی کے دہانے پر کھڑے ہیں ۔ہر عقل مند انسان گمراہی سے بچنا چاہتا ہے مگر بعض اوقات عقل انسانی پر پتھر پڑھ جاتے ہیں۔ اور ہم بے خبری میں گمراہی کے گہرے گڑھے میں گر جاتے ہیں۔ جہاں سے واپس نکلنا ناممکن سی بات محسوس ہوتی ہے۔ کچھ ایسا ہی حال ہمارا ہے ایسے ہی ایک سود نامی گڑھے میں ہم گر رہے ہیں۔سود ہمارے معاشرے کی رگوں میں خون کی مانند رواں ہے اور ہم حرام کو حلال بنانے کے چکروں میں گمراہ منزلوں کا تعین کر رہے ہیں ۔ محمد مصطفی ﷺ کا فرمان ہے ” حرام ہر صورت حرام ہوتا ہے چاہے وہ سور کی شکل میں ہو یا سود” قران کریم میں ارشاد ہے ۔

اللہ سود کو مٹاتا ہے “ہمارا نظریہ ہے کہ صرف بنک ہی سودی نظام کا حصہ ہیں جبکہ تلخ حقیقت یہ ہے کہ بنک ایک طرف اور بہت سے ادارے اس گناہ کبیرہ میں مبتلا ہیں اور جانے انجانے میں ہم بھی اس میں شریک کار ہیں ۔ہم نے کبھی غور ہی نہیں کیا کیسے یہ ہمارے اندر سمو رہا ہے ۔ابو ہریرہؓ سے روایت ہے نبی کریمﷺنے فرمایا ۔”یقیناً لوگوں پر ایسا دور بھی آئے گا جب کوئی شخص بھی سود سے محفوظ نہیں رہے گا چنانچہ کسی نے براہ راست سود نہ بھی کھایا تب بھی سود کا بخار یا غبار(یعنی اثر) تو اسے بہر صورت پہنچ کررہے گا”۔ہمارا دور کچھ ایسا ہی دور ہے کچھ لوگ لوگ تجارت کو سود کا نام دیتے ہیں تو کچھ سود کو تجارت کا نام دیے بیٹھے ہیں ۔

اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ سود اور تجارت میں فرق کیا ہے؟سود کا کاروبار سے مراد پیسے کا وہ کاروبار ہے جس میں پیسہ قرض کی شکل میں دے کر اصل رقم سے زائد رقم وصول کی جائے خواہ ایک روپیہ بھی اصل رقم سے زائد ہو سود ہی کہلائے گا جبکہ تجارت بالکل ایک الگ چیز میں جس میں ضروریات زندگی یا آسائشات زندگی کی پیسہ کی مددسے خرید و فروخت کی جاتی ہے ایک انسان کی مشقت ومحنت اس میں شامل ہوتی ہے اس میں فائدہ کے ساتھ ساتھ نقصان کا بھی احتمال ہوتا ہے۔دور جدید میں موبائل ہر شخص کی ضرورت ہے ہر شخص اسے مختلف مقاصد کے لیے استعمال کرتا ہے مگر میرا سوال یہ ہے کہ کیا آپ اس بات کا ادراک رکھتے ہیں کہ یہ موبائل نیٹ ورک کمپنیاں بھی سود کے کاروبار میں ملوث ہیں؟ اور کیا آپ کے علم میں ہے کہ آپ اس سودی کاروبار کا حصہ بنے ہوئے ہیں؟

Advance Balance Service

Advance Balance Service

ہمارے ملک کی موبائل نیٹ ورک کمپنیاں ” ایڈوانس بیلنس سروس ” کے نام پر سود کا کاروبار کررہی ہیں ۔ایک کمپنی 15 روپے کے بدلے میں 20 روپے وصول کرتی ہے ،ودوسری کمپنی 30 روپے کے بدلے میں 35 روپے وصول کرتی ہے ،تیسری کمپنی 10 روپے کے بدلے 11.50 روپے وصول کرتی ہے ،چوتھی کمپنی 20 روپے کے بدلے 22.50 روپے وصول کر تی ہے اورپانچویں کمپنی 10 روپے کے بدلے 13 روپے وصول کرتی ہے۔کیا آپ نے کبھی اس نہج پہ سوچا کہ یہ جو یوفون اور ٹیلی نار والے 5 روپے، وارد والے 1.50 روپے ، زونگ والے 2:50 روپے اور موبی لنک والے 3 روپے اصل رقم سے زائد وصول کر رہے ہیں یہ بھی سود ہے ۔ہمارے پورے معاشرے کو ان جیسی کمپنیوں نے سود کے شکنجے میں جکڑا ہوا ہے ۔

جبکہ یہ سخت اور کبیرہ گناہ ہے ۔نبی کریم ﷺحضرت علیؓ سے مخاطب ہوئے اور فرمایا ۔” اے علیؓ ! سود کے 70 درجے ہیں اور ان میں سب سے کمتر درجہ یہ ہے کہ کوئی آدمی اپنی ماں کے ساتھ ہم بستری کرے ” (استغفراللہ)حضرت عبداللہؓ ابن مسعود سے روایت ہے نبی کریم ﷺنے فرمایا ۔”بلاشبہ سود بہت زیادہ ہو جائے گا مگر اسکا انجام کمی ہی ہے” اور فرمایا ۔’’سود لینے والا، سود دینے والا، سود لکھنے والا اور اس کا گواہ بننے والا یہ سب (گناہ میں) برابر ہیں اور ان پراللہ اور اس کے رسول ﷺ کی لعنت ہے‘‘ ۔ بحثیت مسلمان ہم سب کا فرض ہے کہ ہم اٹھیں اور سود کے خلاف اعلان جنگ کریں۔مگر محاسبہ اپنی ذات سے شروع کریں اور لاعلمی میں جس حد تک بھی ملوث رہ چکے ہیں بارگاہ الہی میں اسکی معافی طلب کریں ۔ارشاد باری تعالی ہے ’’مومنو! خدا سے ڈرو اور جتنا سود باقی رہ گیا اسے چھوڑ دو “۔

Fatima Abdul Khaliq

Fatima Abdul Khaliq

تحریر: فاطمہ عبدالخالق