آگ لگا دو، محل جلا دو، جان لڑا دو

محفل میں بازار میں ملتے ہیں یہ نرالے لوگ
اجلے اجلے دامن والے من کے کالے لوگ
ان کی حکومت، ان کی دولت،ان کا کاروبار
کالے دھن کو رات میں گورا کرنے والے لوگ

برا بھلا انکو کہتے ہیں،جانتے ہیں سب لوگ
کتنے عزت والے ہیں یہ صاب کے سالے لوگ
ان کو پاکستان سے مطلب نہ دھرتی سے پیار
یہ ہیں لوٹ کا رستہ سیدھا کرنے والے لوگ

جان بوجھ کر چن لیتے ہو کیوںان کو ہر بار
کیوں لاتے ہو ان کو یہ ہیں دیکھے بھالے لوگ
ان کو قوم سے ہمدردی کیا ہوگی یہ ہیں بس
اپنا حلوہ مانڈہ، چوری کھانے والے لوگ

ابن الوقت ہیں یہ سب کاسہ لیسی ان کا کام
چڑھتے سورج کی ہیں پوجا کرنے والے لوگ
ہم پر حاکم بن بیٹھے ہیںیہ ہے ایک عذاب
چور، اچکے،ڈاکو سارے،ٹھگوں کے پالے لوگ

کب نکلیں گے گھر سے باہرکرنے کوئی بات
کب کھولیں گے آخر اپنے مونہہ کے تالے لوگ
ان کے جال میں مت آئو تم جاگو مرے عوام
بنتے ہیں ہر روز یہاں مکڑی کے جالے لوگ

اس دھرتی کے والی وارث یہ معصوم عوام
ایک وقت کی روٹی روز کمانے والے لوگ
تخت و تاج دلانے والے آج بھی ہیں مجبور
بھگت رہے ہیںان کو راج دلانے والے لوگ

ننگے پیروں پھرتے ہیں کیوں آج بھی یہ مزدور
کیوں آخر محتاج ہوئے ہیں دانے والے لوگ
کیوں رسوا ہوتی ہے عورت بازاروں کے بیچ
کیوںبیٹھے ہیں گلی میں بچے بیچنے والے لوگ

آگ لگا کر جل جاتے ہیں روز سر بازار
بڑھ جاتے ہیں پاگل خانے جانے والے لوگ
پھانسی کا پھندا نہ بنے کل ظلم کی یہ زنجیر
ظالم تجھ سے کیوںکہتے ہیں گانے والے لوگ

نقشہ بدل کے رکھ دیتا میں وقت اگر ملتا
ایک گلہ ہی کرتے ہیںسب جانے والے لوگ
آگ لگا دو، محل جلادو ، آئو اپنی جان لڑا دو
تم بھی دکھائو اپنی طاقت بھولے بھالے لوگ

انجم تو پگلا ہے یارو چھوڑو اس کی بات
کب لائیں گے سحر یہاں پر آنے والے لوگ

P. A. Balouchistani

P. A. Balouchistani

تحریر : پرنس انجم بلوچستانی