خارجہ پالیسی کا بڑا ہدف انتہا پسند اسلام کو روکنا ہے: ڈونلڈ ٹرمپ

 Donald Trump

Donald Trump

نیویارک (جیوڈیسک) ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اوبامہ کی فارن پالیسی ناکام ہو چکی ہے ، اس کمزور پالیسی نے ناقابل تلافی نقصانات پہنچائے ہیں، اگر وہ امریکہ کے صدر بن گے تو وہ موجودہ پالیسی کو ختم کر کے ایک جاندار پالیسی کآ اعلان کرینگے جو امریکہ کو دنیا میں ایک ممتاز مقام دلانے کا باعث بنے گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے واشنگٹن میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے جوشیلے انداز میں امریکی صدر باراک اوبامہ اور ڈیموکرٹیک امیدوار ہیلری کلنٹن پر سخت تنقید بھی کی ۔ انہوں نے داعش کو موجودہ دور کا فتنہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ صدر بننے کے بعد اس انتہا پسند تنظیم کو ختم کر کے دم لیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم داعش کی تیل تک رسائی کو ختم کر دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ انکا اولین مقصد انتہا پسند اسلام کے پھیلاو کو روکنا ہے ۔ داعش کو صرف وہ ہی تباہ کر سکتے ہیں اگر امریکیوں نے انہیں صدر منتخب کیا تو آپ دیکھیں گے کہ یہ تنظیم جلد ہی ختم ہو جائیگی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر اپنے اس عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر بننے کے بعد یہ بھی انکی پالیسی کا حصہ ہو گا کہ امریکہ کے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات کا ازسر نو جائزہ لیا جائے۔ وہ چین اور روس کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرنے کے حامی ہیں۔ خصوصاً روس کے ساتھ وہ اپنے تعلقات مزید مضبوط کرنا چاہتے ہیں تاکہ روس کے ساتھ مل کر انتہا پسندی کا مردانہ وار مقابلہ کیا جا سکے۔