فرانس : عدلیہ نے بورکینی پر پابندی کا فیصلہ معطل کر دیا

Burkini

Burkini

فرانس (جیوڈیسک) فرانس میں ملک کی سپریم جوڈیشل باڈی یعنی اسٹیٹ کونسل نے خواتین کے لیے تیراکی کے “باوقار” لباس بورکینی پر پابندی کے فیصلے کو معطل کردیا ہے۔ کونسل نے مماثل فیصلہ کرنے والے تمام میئروں کو خبردار کیا ہے کہ بورکینی پر پابندی ملک کے عام نظام کے لیے “واقعی خطرات” کی بنیاد پر ثابت کی جانی چاہیے۔

اسٹیٹ کونسل نے جمعرات کے روز ہیومن رائٹس لیگ کی جانب سے پیش کی گئی درخواست پر بحث کی۔ یہ درخواست جنوبی فرانس کے ایک سیاحتی مقام میں بورکینی پر پابندی کے متنازع فیصلے کے خلاف دائر کی گئی تھی۔ ہیومن رائٹس لیگ اور اسلام منافرت کے انسداد کی تنظیم دونوں کی جانب سے اس معاملے کو آئینی کونسل میں اٹھایا گیا۔ یہ پیش رفت فرانس کے صوبے “پراونس آلپ کوت دازور” کے ایک شہر میں مقامی انتظامی عدالت کی جانب سے بورکینی پر پابندی کے فیصلے کی منظوری کے بعد سامنے آئی۔

اسٹیٹ کونسل نے سیکولرزم کا سہارا لینے والے تمام میئروں کو بتایا ہے کہ ساحلی لباس پر پابندی صرف ملک کے عام نظام کے بنیادی اصولوں کے تحت ہی عائد کی جاسکتی ہے۔ جس کا تعلق بحفاظت ساحل تک پہنچنے اور تیراکی کرنے والوں کی سکیورٹی کے علاوہ صحت عامہ سے ہے۔ اسٹیٹ کونسل کے اس فیصلے کا اطلاق پورے فرانس میں ہوگا۔ ملک میں مذہب اسلام کے نمائندوں کی جانب سے اس فیصلے کا بھرپور خیرمقدم کرتے ہوئے اسے “حق کی فتح” قرار دیا۔

فرنچ کونسل آف مسلم فیتھ کے سکریٹری جنرل عبداللہ زکری کا کہنا ہے کہ ” اس دانش مندانہ فیصلے سے ملک میں مسلمان شہریوں بالخصوص خواتین کو سکون کا سانس میسر آئے گا جو پابندی کے سبب شدید غم وغصے کا شکار تھے”۔
انسانی حقوق کی کمیٹی کے وکیل پیٹریس سبینوزے کے مطابق ” اس فیصلے کو قانون میں بدل دیا جانا چاہیے.. میئر کے پاس یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ مذہبی آزادی کو محدود بنائے”۔ دوسری جانب فرانس کے جنوب مشرق میں متعدد بلدیاتی سربراہوں (میئروں) کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ کونسل کے فیصلے کے باوجود وہ بورکینی پر پابندی سے متعلق اپنے فیصلے پر قائم رہیں گے۔

تیراکی کے اس لباس پر پابندی کے حوالے سے فرانس اور اس کے بیرون وسیع تنازع کھڑا ہوگیا۔ تنازع نے مزید شدت اس وقت اختیار کر لی جب “کوت دازور” کے ایک ساحل پر موجود خاتون پر صرف حجاب پہننے کے سبب جرمانہ عائد کر دیا گیا۔ ادھر فرانسیسی صدر فرانسوا اولاند نے جمعرات کے روز زور دے کر کہا کہ بورکینی پر پابندی کے معاملے میں “اشتعال انگیزی” اور “امتیاز” کا عنصر شامل نہ ہونے دیا جائے۔

فرانسیسی وزیراعظم مانوئل والس جنہوں نے بورکنی پر روک لگانے والے میئروں کی حمایت کا اعلان کیا تھا، ان کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی مبینہ امتیاز یا اسلام پر حملہ کرنے کی خواہش کی مذمت کرتے ہیں۔ پیرس کی میئر آن هيدالگو نے بورکنی پر پابندی کے فیصلے کو قابل مذمت قرار دیتے ہوئے اسے “سیاسی اور میڈیا کا ہسٹریا” شمار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ” فرانس میں بہت سے امور ہیں جو کہیں زیادہ اہمیت کے حامل ہیں”۔