کیوں

sad alone girl

sad alone girl

اک دوست تھا بنایا دشمنوں جیسا
کیوں پانی پہ گھر بنایا تنکوں جیسا
جب بھی قدم بڑھے زخموں سے اٹ گئے
کیوں راستہ بنایا، کانٹوں جیسا
تھی مجھ کو بھی خبر، بڑی دور ہے نگر
کیوں حوصلہ بنایا، چٹانوں جیسا
روشنی کی آس میں چلتی رہی حیات
کیوں شھر تھا بسایا، جنگلوں جیسا
اپنے رہے ہمیشہ غیروں کے بھیس میں
کیو ں غیر کو بنایا اپنوں جیسا
اُ س سے توخیر مجھ کو ملنا نہیں تھا کچھ
کیو ں دامن تھا پھیلا یا گدائوں جیسا

Friends

Friends

تحریر: مسز جمشید خاکوانی