فنڈز غلط استعمال اور کرپشن کی نظر نہیں ہوتے تو لوگوں کو مشکلات درپیش نہیں ہوتیں۔ اختر جان مینگل

Akhter Jan Conference

Akhter Jan Conference

وڈھ (خان محمد صابر مینگل) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ، سابق وزیراعلیٰ بلوچستان و رکن صوبائی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ بلوچستان ہیلتھ ڈپارٹمنٹ میں اربوں روپے کی جو فنڈز ہیں اگر یہ فنڈزغلط استعمال اور کرپشن کی نظر نہیں ہوتے تو لوگوں کو مشکلات درپیش نہیں ہوتیں۔تین روز میں 16000ہزار مریضوں کا معائنہ و علاج و معالجہ کسی معجزے سے کم نہیں۔ دارالصحت کے ڈاکٹروں ،مالکان،سرجنز،لوئر اسٹاف اور علاقائی لوگوں اور مقامی انتظامیہ، محکمہ صحت خضدار کے ذمہ داروں کا مشکور ہوں ان سب کے تعاون کی وجہ سے وڈھ میں تین روزہ فری میڈیکل کیمپ کامیاب رہا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز وڈھ میں بی این پی کی سماجی تنظیم ”دردوار، و دارالصحت کراچی کی جانب سے لگائے گئے فری میڈیکل کیمپ کے اختتام کے موقع پر مقامی میڈیا کو پریس بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ڈویژنل ہیڈ کوارٹر، ٹیچنگ ہسپتال خضدار کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر محمد اسماعیل باجوئی،دارالصحت کے ڈاکٹر شرجیل،ڈاکٹر عزیز بلوچ، سماجی تنظیم دردوار کے جنرل سیکرٹری ملک عبدالرحمٰن بی این پی وڈھ کے صدر مجاہد عمرانی، اسسٹنٹ کمشنر وڈھ عبدالقدوس اچکزئی موجود تھے۔

سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ ہم یہ دعویٰ نہیں کرتے کہ ان تین دنوں میں سو فیصد لوگوں کی بیماریوں کا تدارک ہوگا لیکن ہم نے لوگوں کی غربت ، بدحالی کو محسوس کرکے یہ کوشش کی۔ ان تین دنوں میں 16000ہزارلوگوں کی او پی ڈی ہوچکی ہے جن میں 80آنکھوں کے آپریشن ،24 دیگرسرجری کیس،13گائینی کیس ہیں اور 80ہائی پروفائل کیس ہیں جن کو کراچی ریفر کیا گیا ہے جن میں سیرئیس نوعیت کے کیس ہیں ا ن کو فوری طور پر آج سے کراچی شفٹ کرینگے ۔باقیوں کو 5,5کے گروپ بناکر کراچی لے جاکر مختلف ہسپتالوں میں علاج کروائیں گے۔ایک سوال کے جوا ب میں انہوں نے کہا کہ صرف نام وڈھ کا تھا۔

لیکن کیمپ میں بلوچستان کے مختلف علاقوں نوشکی، قلات ، خضدار، خاران، مستونگ،سوراب،کرخ،اورناچ، بیلہ اور نال سمیت دیگر علاقوں سے لوگ آئے تھے ان تین دنوں میں جتنا ہمارے بس میں تھا لوگوں کو ریلیف دینے کی کوشش کی اس کے علاوہ ہم پلاننگ کررہے ہیں کہ آئندہ ایک آنکھوں کا فری میڈیکل کیمپ لگایا جائے گا جس میں صرف آنکھوں کا علاج اور آپریشن کیا جائیگا ۔ حالیہ کیمپ میں لینس کی کمی اور آنکھوں کے مریضوں کی زیادہ ہونے کی وجہ سے کافی لوگ رہ گئے۔ایک سوال کے جواب میں انہو ں نے کہا کہ بلوچستان ہیلتھ ڈپارٹمنٹ میں اربوں روپے کی جو فنڈز ہیں اگر یہ فنڈغلط استعمال اور کرپشن کی نظر نہیں ہوتے تو لوگ اتنی بڑی تعداد میں یہاں جمع نہیں ہوتے۔

وڈھ ہسپتا ل کے اپگریڈیشن اور اسٹاف کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہسپتال سے متعلق ہماری ایک میٹنگ ہوئی ہے جس میں فوری طور پر دو میڈیکل آفیسر وں کا تبادلہ کروایا جائیگا اور ہسپتال کو میں خو د(اختر مینگل)،اسسٹنٹ کمشنر وڈھ اور چیئر مین وڈھ نگرانی کرینگے ۔ہسپتال کے حوالے سے کچھ ایسی وجوہات ہیں جس کی وجہ سے مقامی ڈاکٹر ز یہاں کام کرنے سے گریزاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے بھی ہمیں بڑی مقدار میں دوائی فراہم کی گئی ا س کے علاوہ خضدار ہیلتھ ڈپارٹمنٹ ، علاقائی لوگوں ۔ مقامی انتظامیہ کا تعاون رہا ہے ان کے تعاون سے کیمپ کامیاب رہا۔

دریں اثنا ء کیمپ کے تیسرے روز بھی لوگوں کا کافی ہجوم رہا ، سردار اخترجان مینگل ،میر گورگین مینگل ، میر جہانذیب مینگل بھی صبح سے شام تک مسلسل کھڑے ہوکرکیمپ کی نگرانی کرتے رہے،اسسٹنٹ کمشنر وڈھ عبدالقدوس اچکزئی نے کہا کہ ہم نے ایک ہفتہ قبل کیمپ کی سیکورٹی کیلئے پلاننگ کی تھی اس میں بلوچستان کانسٹیبلری کا ایک مکمل پلٹون،بم ڈسپوزل اسکواڈ، لیویز ، پولیس ، کو بھی چوکنا رکھا گیا تھا۔

ہسپتال کے چاروں اطراف سیکورٹی کے اہلکار تعینات تھے مرکزی گیٹ پر واک تھرو گیٹ اور سوئیپنگ کا مکمل نظام تھا ہمیں اس بات پر بڑی خوشی ہے کہ ان تین دنوں میں 16000سے زائد لوگوں کے ہجوم میں بھی کوئی ناخوشگوار واقع پیش نہیں آیا اور یہ مرحلہ مکمل خیر وخوشی سے اپنے منطقی انجام کو پہنچا۔