جنرل راحیل شریف اور یوم دفاع

6th September

6th September

تحریر:سید منور نقوی
یوم دفاع رواعتی جوش وجذبہ سے منایا جارہا ہے 6 ستمبر 1965 کے دن بھارتی جارحیت کو ناکام بنا کر پاک فوج نے قوم کا سرفخر سے دنیا بھر میں بلند کردیا تھا اسی دن کی مناسبت سے ہر سال پوری قوم جوش وخروش سے پاک فوج کے شانہ بشانہ اس دن کو مناتی ہے پاک فوج نے ارض پاک کی سرحدوں کی حفاظت کی خاطر ہمیشہ قربانیاں دیں ہیں پاکستان اور اسلام کے ازلی دشمن بھارت نے آج تک پاکستان کو دل سے تسلیم نہیں کیا یہی وجہ ہے کہ جب بھی اسے موقع ملتا ہے وہ وار کرنے سے نہیں چوکتا ،پاک فوج اندرون ملک بھی دہشت گردی جیسے ناسور سے نبرزد آزما ہے دہشت گردی کی لعنت نے ملک کے دفاعی سرحدوں کو ناقابل یقین حد تک نقصان سے دوچار کیا ہے مگر ہمارے سیکورٹی اداروں نے جس جواں مردی، عزم حوصلہ اور دلیری سے اس کا مقابلہ کیا۔

اس کی مثال بھی دنیا بھر میں نہیں ملتی مودی سرکار نے آتے ہی پاکستان پر دبائو بڑھانہ شروع کردیا اور بارڈر پر چھیڑ خانی شروع کردی بھارتی آرمی چیف بھی مختصر جنگ کا نعرہ بلند کرچکے ہیں بھارتیوں کے ان متناذع بیانات سے لگتا ہے کہ انھوں نے ماضی سے سبق نہیں سیکھا پاکستان آرمی نے مشکل ترین وقت میں بھی بھارتی گولہ باری کا بھر پور جواب دے کر واضع پیغام دے دیا ہے کہ اہم غافل نہیں ہیں بلکہ مقابلہ کے لئے تیار بیٹھے ہیں پاکستانی فوج نے ہمیشہ ملک کے اندر اور سرحدوں پر اپنے دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کیا موجودہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف ایک سچے محب وطن اور کھرے انسان ہیں فوجی یونفارم ان کے خاندان کی شناخت سمجھی جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ وہ ملکی سیاستدانوں کی نسبت قوم کی پسندیدہ ترین شخصیت بن چکے ہیں اور وہ اس وقت قوم کے ہیرو ہیں ،سوشل میڈیا سے لے کر عام آدمی تک ہر شخص ان کو نجات دھندہ قرار دیتا اور ان پر اعتبارو اعتماد کرتا ہے۔

Raheel Sharif

Raheel Sharif

جنرل راحیل شریف پاک فوج کے مقبول ترین غیر متنازع سپہ سلار ہیں پشاور سکول حملہ کیس میں دہشت گردوں نے جب معصوم بچوں کو نشانہ بنایا تو انھوں نے ماضی کی نسبت سخت ترین فیصلے کرکے ثابت کردیا کہ ان کے اندر لیڈر شپ کوالٹی بھی ہے انھوں نے ضرب عضب کا آغاز کرکے دہشت گرودں کا بھی واضح پیغام دیا کہ اب فیصلہ کن جنگ کے لئے وہ تیار رہیں یہ وقت ملکی تاریخ کا مشکل ترین وقت تھا پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان اور پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری نے پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دے رکھا تھا اور ملک کے اندر سیاسی محاذ آرائی نقطہ عروج پر تھی مسلم لیگ کی حکومت اور وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف اپنی بقا کی جنگ لڑ رہے تھے۔

ملک کے اندر دہشت گردی اپنے عروج پر تھی تاہم ٹھنڈے مزاج کے حامل گہری سوچ اور سچے محب وطن سپہ سلار نے قوم کو مایوسیوں کے اندھیرے باہر نکال کر ایک بار پھر سب کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کردیا حالانکہ تاریخ گواہ ہے کہ فوج نے ہمیشہ سیاستدانوں کی محاز آرائی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مارشل لاء لگایا اور قوم سے حالات درست کرنے کے وعدے کئے جس سے ملک کو سخت نقصانات اٹھانے پڑے یہاں داد دینی پڑے گی جنرل راحیل شریف کو جنھوں ماضی سے کئی زیادہ بہتر چانس ملنے کے باوجود مارشل لاء نہیں لگایا حالانکہ جس وقت پارلیمنٹ کے باہر اقتدار کی جنگ گولیوں سے خون آلودہ ہورہی تھی تو فوج کا مارشل لاء لگانے میں کوئی مشکل نہ رہ گئی تھی مگر جنرل راحیل شریف نے اپنی حکمت عملی سے حالات سدھارنے کے لئے صبر اور حوصلہ سے قوم کی جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے سخت فیصلے کئے انھوں نے قوم کے درینہ مطالبہ پر کراچی آپریشن کا آغاز کیا اور اس میں کامیابیاں سمیٹیں۔

Operations

Operations

انھوں نے اب آہستہ آہستہ ملک لوٹنے والے ناسوروں کے خلاف بھی آپریشن شروع کردیا ہے جس نے بڑے بڑے کھلاڑیوں کے اوسان خطا کردئے ہیں ،خیال کیا جاتا ہے کہ یہ ٹریلر ہے اور فلم ابھی باقی ہے، قوم کے اس ہیرو نے مختصر وقت میں وہ کارنامے سرانجام دئے ہیں جو اس سے پہلے کوئی اور نہ کرسکا ہمارے سیاستدان ووٹ لینے کے لئے بلند وبانگ وعدے دعوے کرتے اور خواب دکھاتے ہیں مگر اقتدار میں آکر وہ صرف اپنی تجوریاں ہی بھرتے ہیں ،انہوں نے لوٹ کھسوٹ ،کرپشن، ناانصافی، جرائم، دہشت گردی، بے روز گاری، اور افرا تفری کے سوائے عوام کو دیا کیا ہے۔

قوم مسلسل دھوکہ ہی کھارہی ہے اور سیاستدان دن بدن خوش حال اور قوم کی حالت بدحالی میں تبدیل ہورہی ہے آج یوم دفاع کے موقع پر ہم سب دعا کریں اور ایک عہد بھی کہ مفادات کی اس جنگ میں ہم اپنے قائد اعظم کا پاکستان ہی خداناخواستہ ہاتھ سے گنوا دیں ہم نے مل کر اسے بچانا ہے اس ملک نے ہمیں عزت دی پہچان دی،اس کی نظریاتی سرحدوں اور جغرافیائی سرحدوں کی نہگبانی بھی ہمارا فریضہ ہے ،یہ ہم سب کا ولین فرض ہے کہ ہم پاکستان کو ایک مکمل اسلامی فلاحی ریاست بنانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں، اللہ ہم سب کا حامی وناصر رہے

Munawar Naqvi

Munawar Naqvi

تحریر:سید منور نقوی