جنرل راحیل شریف کے نام کھلا خط

General Raheel Sharif in Waziristan

General Raheel Sharif in Waziristan

تحریر: انجینئر افتخار چودھری
اے سپہ سالار محترم! سب سے پہلے آپ کو عید مبارک۔ لوگ جب عید کی خوشیاں منانے بیرونی دورے پر تھے آپ نے اپنے جوانوں کے درمیان عید منا کر ثابت کیا کہ آپ سر سے پاء سپاہی ہیں۔ میرا تعلق ہزارہ سے ہے جو فوجی جوانوں کا علاقہ سے ہے۔ میری کئی پشتیں فوج اور پولیس میں خدمات انجام دے چکی ہیں بھائی ایس ایس جی میں رہے ہیں۔

عزت مآب آرمی چیف میں نے آج تک اپنا مدعا کیس کے سامنے نہیں رکھا لیکن اب پتہ چلا کہ آپ نے احتساب کا عمل فوج تک پھیلا دیا ہے تو مجھے حوصلہ ہوا کہ میں آپ سے اپنے دل کی بات کروں۔جنرل صاحب میں تلاش رزق کے سلسلے میں سعودی عرب میں مقیم تھا یہ جنرل مشرف کا دور تھا اور وہاں جنرل اسد درانی بحیثیت سفیر فرائض انجام دے رہے تھے۔

انہی دنوں میاں نواز شریف بھی جلا وطنی کی زندگی گزار رہے تھے۔ہوا کچھ یوں کہ سال کے اوائل میں جنرل اسد درانی نے وہاں کے مسلم لیگیوں کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے قونصلیٹ جدہ میں بیٹھے ہوئے کرنل طارق کے ذریعے انہیں گرفتار کروا دیا اور وہاں بند کرا دیا۔میرا تعلق ایک اخبار سے تھا میں نے ان کی گرفتاری پر شور مچایا اور جنرل اسد درانی کو بار بار کہا کہ پاکستانیوں کی معاش سے نہ کھیلیں۔لیکن انہوں نے میری ماننے کی بجائے مجھے ہی گرفتار کروا کے ١٩ مارچ ٢٠٠٢ کو میرے دفتر سے اٹھوا لیا۔

عزت مآب جنرل راحیل صاحب!یہ گرفتاریاں ہمارے گھروں پر قیامت لے آئیں۔نہ صرف میں اس میں عظمت نیازی خواجہ امجد آفتاب مرزا شہباز دین بٹ نعیم بٹ وسیم صدیقی ڈاکٹر قسیم ارشد خان قاری شکیل مسعود پوری اور بہت سے پاکستانی شامل تھے۔بد قسمتی اور ستم ظریفی یہ کے جب جنرل اسد درانی سے پوچھا گیا تو ان کا جواب ہوتا تھا یہ تو چار ہیں چار سو بھی گرفتار کروانے پڑے تو کرائوں گا۔

General Raheel Sharif

General Raheel Sharif

حضور انور!جنرل اسد درانی اور کرنل طارق دونوں ہی چنگیزییت پر اتر آئے تھے۔جنرل درانی اس وقت ریٹائرڈ تھا البتہ کرنل طارق حاضر سروس تھا ان کی گردنوں میں سریا اور آکڑ ایک منحوس جانور کی سی تھی۔ان لوگوں نے پاکستانیوں کو ہراساں کیا۔اور دہشت اور خوف کی وہ فضا پیدا کی کہ پاکستانی سہم کر رہ گئے کئی جاسوس بن گئے کئیوں نے ان کے بیرون ملک متعلم بچوں کی فیسیں بھریں لیکن اپنی گردنیں بچانے والے بزدلوں کی طرح انکاری بن گئے یہی لوگ دیگر پاکستانیوں کی گرفتاری میں مدد کرواتے رہے۔

ان غداروں کا نام لینا وقت کا ضیاع ہے۔آپ کو علم ہے میر جعفر اور صادق ہر دور میں ہوتے ہیں۔جناب والا!بہت کم لوگوں کو علم ہے کہ اس سے پاکستانیوں کا کروڑوں کا معاشی نقصان ہوا اور صدمے سے کئی اموات بھی ہوئیں جس میں میری والدہ اور عظمت نیازی کے والد اس دنیا سے چلے گئے۔میں امید کرتا ہوں کہ اس جرم میں شریک جنرل اسد درانی اور کرنل طارق دوں کے خلاف مناسب کاروائی کی جائے گی۔

یہ اپنے ہی بچوں کو کھا کر پر آسائیش زندگیا گزار رہے ہیں؟کیوں؟فوج میں شامل ان کالی بھیڑوں کا ضرور محاسبہ کیا جائے سندھ میں ہزاروں ایکڑ اراضی جو کوڑیوں کے بھائو فوجیوں نے خریدیں انہیں واپس لے کر غریب ہاریوں میں تقسیم کریں۔ فائدے مند نوکریاں دیتے وقت سولین کو مد نظر رکھا جائے ۔ان اقدامات سے فوج کی عوام میں ساکھ بلند ہو گی۔

ہمیں ڈھارس ملے گی۔حضور والا! اللہ اوراس کے رسولۖ کے نام پر بنے ملک میں عدل کا نفاذ کیجئے حضور!آج جب لسانیت پرست سنپولئے وطن عزیز کے دامن کو ڈسنے کی کوشش کرتے ہیں تو میں آپ کا دفاع ایک فرنٹ لائن کے سپاہی کی طرح کرتا ہوں۔میں نے فوج کے ہاتھوں جیل دیکھی لیکن میرا خدا گواہ میں نے اسے انفرادی فعل سمجھا اور سوچا کہ فوج میری اس ملک کی نہ صرف جغرافیائی سر حدوں کی محافظ ہے بلکہ نظریاتی دفاع بھی کرتی ہے۔ اسی لئے میں نے آپ سے حق مانگا ہے مجھے میرا حق لوٹائیے۔ iach786@mail.com @engiftikharch پر رابطہ کیا جا سکتا ہےاللہ آپ کو خوش و خرم رکھے آمین۔

Engr Iftikhar Chaudhry

Engr Iftikhar Chaudhry

تحریر: انجینئر افتخار چودھری