نسل کا جوہر

Generation

Generation

تحریر : منظور فریدی
اللہ جل شانہ کی بے پناہ لا محدود حمد وثناء کہ ذات باری تعالیٰ اسکے لائق ہے اور انسان کی تخلیق کا مقصد اولین بھی یہی ہے کہ وہ اسکی حمد وثناء میں مشغول رہے باقی سب ذمہ داریاں ذیلی حیثیت رکھتی ہیں درود وسلام کے ان گنت نذرانے محسن کائنات وجہ ء تخلیق کائنات انسانیت کے سب سے عظیم راہنما و پیشوا جناب محمد رسول اللہۖ کی پاک ذات پر کہ جسے اللہ نے رحمة للعالمین کا تاج عطا فرما کر ہم بے کسوں کے لیے شفاعت اور بخشش کا ایک دروازہ ایسا مقرر فرمادیا جس سے ہر گناہگار کو ایک امید ایک آس وابستہ ہے اور جب زمانہ کی تمام تر تکالیف بندہ عاجز کے گرد گھیرا ڈال لیں تو اسی در رحمت کی امید اسے ایک نئی زندگی میں لے جاکر تمام پریشانیوں اور تکالیف سے بے نیاز کر دیتی ہے پنجابی زبان کے عظیم شاعر تصوف کے مشہور صوفی سید وارث شاہ نے اپنی ایک کتاب ہیر وارث شاہ میں زندگی کے تمام موضوعات کا احاطہ کیا ہے ہیر اور رانجھا کی اس داستان کو لکھ کر آنے والے وقت کے متعلق کئی پشینگوئیاں بھی کی ہیں خاندان حسب نسب اور خون کی تاثیر پر بھی آپ نے اسی کتاب میں کھل کر بحث کی ہے اللہ نے اپنی لا ریب کتاب قرآن کریم میں بھی انسانوں کی تخلیق کے تمام تر مراحل کو پورا پورا بیان فرمادیا ہے اور یہ بھی ارشاد ہوا ہے کہ ہر شئے اپنے اصل کی طرف لوٹتی ہے۔

عظیم دانشور شاعر و مصنف گلستان سعدی شیخ سعدی شیرازی نے بھی اپنی اسی شعرہ آفاق کتاب میں لکھا ہے کہ نسل اور جنس کا آپس میں بڑا پیار ہوتا ہے ہمیشہ کبوتر کبوتر ہی سے مانوس ہوگا اور باز(عقاب) ہمیشہ بازوں کی صحبت اختیار کریگا قرآن کریم کی سورة نور انسانوں کی اقسام بیان کرتی ہے اللہ کریم فرماتا ہے کہ میں نے چار اقسام کے انسان پیدا فرمائے پہلا بنا ماں باپ کے سیدنا آدم علیہ السلام دوسرا بغیر ماں کے جناب اماں حوا اور تیسرا بغیر باپ کے یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور چوتھا مردو عورت کے باہمی ملاپ سے جس میں قیامت ہونے والی تمام تخلیق کو اسی طریقہ پر ڈال دیا اور اس طریقہ میں ایک سرور کی کیفیت رکھ دی تاکہ مردو عورت کا باہمی پیار رہے ورنہ وہ خالق جو لفظ کن سے کائنات کو تخلیق فرما سکتا ہے تو انسان کی تخلیق بھی جیسے چاہے کسی دوسرے طریقہ سے فرمالے تو ہم بے بس ہیں مگر اسکی مہربانی و کرم سے آج ہماری نسل کی تخلیق اسی طریقہ سے جاری ہے آگے قرآن ہی میں ارشاد ہے کہ خبیث مردوں کے لیے خبیث عورتیں اور اسی طرح خبیث عورتوں کے لیے خبیث مرد ہیں۔

گویا سب پہلے سے طے شدہ ہے انسانوں کی مندرجہ بالا اقسام بیان کرنے کے بعد اللہ نے مزید ارشاد فرمایا کہ میں دنیا میں اسی طرح نسل در نسل اولاد تقسیم کرتا ہوں کسی کو بیٹے کسی کو بیٹیاں کسی کو دونوں اور کسی کو کچھ بھی نہیں تاریخ گواہ ہے کہ کئی امراء و سلاطین کی نسلیں اللہ نے ناپید کریں اور اسکے بر عکس کئی مساکین اتنے پھلے پھولے کہ وہ سلطنت کے سلطان بھی بنے بہ ہر کیف یہ اس کا اپنا حکمتوں بھرا نظام ہے جس کو سمجھنے کی صلاحیت بھی اگر کسی کو ملی تو وہ بھی اسکے خاصوں میں سے ملی ورنہ انسان سوائے حیرت کے کچھ بھی نہیں ہر خون کی اپنی ایک الگ تاثیر اور الگ تھلگ شناخت ہے وقت پڑنے پر نسل اپنا اصل دکھاتی ہے۔

Muharram

Muharram

عاشورہ محرم الحرام اللہ کے ماہ مقدس کے پہلے دس یوم واقعہ کربلا سے پہلے کے حالات تو میں جانتا نہیں مگر ایک مسلم اس واقعہ کے بعد اخلاقی طور پر اتنا غمگین ہوجاتا ہے کہ بس اس کی آنکھیں دیکھ کر ہی کوئی ذی شعور بھانپ لے شہادت امام حسین کا یہ واقعہ مسلم تاریخ کا وہ باب ہے جس پر غیر مسلم تاریخ دانوں نے مسلمانوں پر کھلی تنقید کی ہے اس معرکہ کرب وبلا میں نواسہ ء رسول ۖ کے مد مقابل کوئی بھی غیر مسلم طاقت نہ تھی بلکہ آپۖ کے پروردہ زیر کفالت رہنے والا ایک خاندان تھا اور اس نے محض اقتدار کو دوام بخشنے کے لیے امت کو اندھیرے میں رکھ کر خانوادہ ء سادات خانوادہ ء رسول سے جنگ کی بلکہ وہ صرف مسلمان ہی نہیں ساتھ عالم بھی تھے تصوف کی دنیا کے ایک اور بادشاہ حضرت سلطان باہو فرماتے ہیں کہ جے دین وچ علم دے ہوندا تے سر نیزے کیوں چڑھدے ہو ،،اٹھارہ ہزار جو عالم ہائے اگے حسین دے مردے ہو ،،اٹھارہ ہزار علماء کی تعداد میں کچھ کمی بیشی تو ہو سکتی ہے مگر ہم انہیں غیر مسلم نہیں کہہ سکتے اس واقعہ کو قلم بند کرتے ہوئے ایک ہندو جوگی نے مسلمانوں پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ مسلمان وہ قوم ہے جس نے اپنے نبی کے نواسہ کو بھی نہ بخشا۔ خیر ان مصائب و مظالم کو اگر بیان کرنا شروع کردیا جائے تو ایک ضیغم کتاب بن جائے یہاں بات نسل کی ہو رہی ہے۔

میدان کربلا میں دو نسلیں آمنے سامنے ہیں ایک کا تعلق بنو ہاشم کے گھرانہ ء نبوت کے حامل رسول عرب و عجم سے ہے اور دوسری کا قریش کے ہی قبیلہ بنو امیہ سے ہے فرق آقا اور غلام کا ہے نوکر اور مالک کا ہے تھوڑا پس منظر میں جھانک لیتے ہیں جناب عمر کا زمانہ ہے ایران فتح ہوگیا قیدیوں میں ایک لڑکی جو حسب نسب میں نوشیرواں عادل کی پوتی ہے اسے اسکے ملک سے مسلمانوں کا جو خاکہ بتایا گیا سکے مطابق وہ ایک وحشی گروہ کے ہاتھ مقید تھی مگر صحابہ کے حسن سلوک نے اسے اپنی سوچ بدلنے پر مجبور کردیا اسے جب امیر المومنین حضرت عمر کی عدالت میں پیش کیا گیا تو وہ سہمی ہوئی ڈری ہوئی تھی کہ جانے اب کیا ہونے جارہا ہے مگر یہ سن کر اس کے سارے وہم محض وہم ہی ثابت ہوئے کہ میں تمھیں اپنے اللہ کی رضا اور اپنے نبی محمد مصطفی ۖ کے حکم کے مطابق آزاد کرتا ہوں اسلام عورت پر تشدد کی اجازت نہیں دیتا عورتوں اور بچوں کو قیدی بنا کر نہیں رکھا جاتا ،،حضرت عمر کے یہ الفاظ اس لڑکی کو اتنا اثر کرگئے کہ اس نے واپس جانے سے انکار کردیا خلیفہ نے حکم دیا کہ تم میری سپاہ میں سے کسی سے شادی کر لو تو اس لڑکی نے جواب دیا کہ اگر مجھ سے شادی کرنے والا حسب نسب میں مجھ جیسا ہو تو میں شادی کر لوں گی۔

اس پر خلیفہ حضرت عمر نے فرمایا کہ ہاں ہمارے پاس ایک ایسا جوان ہے جو حسب نسب میں سیرت و کردار میں علم و عمل میں ہم سب سے اعلیٰ ہے اس کی ماں ہم سب کی مائوں سے اعلیٰ اس کا باپ ہمارے باپوں سے اعلیٰ اور اس کے نانے کا تو کوئی ثانی ہی نہیں آپ نے جس جوان کا ذکر کیا وہ جناب امام حُسین ہیں اور وہ لڑکی نوشیرواں عادل کی پوتی حضرت ام رباب شہربانو ہیں حضرت عمر فاروق نے بھی اس جگہ حسب نسب کے اعتبار سے خود کو بھی امام عالی مقام سے کم تر جانا اللہ نے قرآن پاک میں واضح ارشاد فرما دیا کہ تم سے پہلے گزر جانے والوں کا تم سے کوئی حساب نہ لیا جائے گا جو وہ کر گئے اس کا حساب انھوں نے اور جوتم کر رہے ہو اس کا حساب تم نے دینا ہے(سورةالبقرہ آیت نمبر 133و134) اب جو ملاں واقعہ کربلا پہ ایڑی چوٹی کا زوور لگا کر اسے اقتدار کی جنگ ثابت کرنا چاہتے ہیں اان کا مقصد کیا ہے اور جو ذکر حسین کی آڑ میں منبروں پر بیٹھے عشرہ مبشرہ صحابہ کو غلیظ گالیاں دے رہے ہیںان کے پیش نظر کیا مقصد ہے جہاں تک میرا خیال ہے ہر کوئی اپنے خون کی اصلیت دکھا رہا ہے شاہی خون چھ ماہ کے بیٹے کو بھی قربان کرنے سے دریغ نہیں کرتا جبکہ ہلکا خون اپنی نسل کے جوہر کے مطابق اپنے اثرات دکھاتا ہے آج سوشل میڈیا پر یزید کو حق پر کہنے والا ملاں اپنے خون کی تحقیق کرے والسلام۔

Manzoor Faridi

Manzoor Faridi

تحریر : منظور فریدی