لڑکی کی تعلیم

Child Housekeepers

Child Housekeepers

تحریر : قراۃ لعین حفیظ
دس گیارہ سالہ حنا میرے گھر میں کام کرنے کے لیے اپنی ماں کے ساتھ آتی تھی۔ وہ اتنی چھوٹی تھی کہ ا کیلی اپنے گھر بھی نہیں جا سکتی تھی۔ ماں کے ساتھ جھاڑو لگاتی، وائپر لگاتی اور جھاڑ پونچھ کرتی۔ میں نے کئی دفعہ اُس کی ماں کو سمجھانے کی کوشش کی کہ یہ عمر حنا کی پڑھائی کی اور کھیل کود کی ہے۔ مگر وہ مجھے یہ کہ کر ٹال دیتی کہ کمانے والا ایک اور کھانے والے ڈھیر۔ بڑا سمجھانے کے بعد حنا میرے پاس پڑھنے کے لیے تیار ہو گئی وہ بھی اِس شرط پر کہ نیا بستہ اور کتابیں ملیں گی۔ اُسے پڑھاتے ہوئے مجھے احساس ہوا کہ وہ بہت ذہین ہے حروف کو بہت جلد سیکھ لیتی ہے۔

ابھی اُسے میرے پاس پڑھتے ہوئے پندرہ دن ہی ہوئے تھے کہ اچانک اُس نے آنا بند کر دیا پہلے تو اُس کی ماں بہانہ کرتی رہی کہ ’’ وہ بیمار ہے پھر ایک دن اصل بات سامنے آئی۔ اُس کی ماں نے کہا کہ باجی اسکا باپ ناراض ہوتا تھا کہ پڑھنے میں وقت ضائع ہوتا ہے۔

Girl Education

Girl Education

اسی لیے ہم نے اُسے ایک گھر میں پورے دن کے لیے کام پر لگا دیا ہے وہ لوگ اُسے آٹھ ہزار روپے دیں گے؛؛۔ میں کیا کر سکتی تھی صبر کے گھونٹ پی کر بیٹھ گئی۔ ہمارے ملک میں ایسا قانون تو ہے نہیں کہ بچوں سے مشقت کروانے والے والدین کو سزا دی جاسکے کہ وہ اپنے کم عمر بچوں کو پڑھنے کے لیے بھیجیں۔

ہمارے معاشرے کے بہت سے لوگوں کی سوچ ہے کہ لڑکیوں کو پڑھانے کا کیا فائدہ ہے انھوں نے تو گھر کو ہی دیکھنا ہے۔

کاش کوئی انھیں یہ بتا دے کہ تعلیم آدمی کو انسان بنا تی ہے ز ندگی گزارنے کا قرینہ سکھاتی ہے اسکے ذہن کو روشن کر کے اس دنیا کو نئے اور بہتر زاویوں سے دیکھنے کی سمجھ دیتی ہے اور پھر ’’لڑکی‘‘ کی تعلیم ۔۔۔۔جس کے کندھوں پر نہ صرف گھر کی ذمہ داری ہوتی ہے بلکہ وہ نسل کی تربیت اور تعلیم کی ذمہ داری بھی ہوتی ہے۔ لڑکی تعلیم یافتہ نہیں ہوگئی تو وہ یہ فرائض کیسے سر انجام دے گی۔

پاکستان میں زیادہ آبادکاری کا جو مسئلہ ہے اُس میں تخفیف جب ہو سکتی ہے جب عورتیں تعلیم یافتہ ہوں گی۔ بچے چھوٹے ہوں تو تعلیم یافتہ ماں اُن کی پرورش پر پورا دھیان دیتی ہے اُن کی صفائی ستھرائی، وقت پر اُنھیں حفاظتی ٹیکے لگوانا، بیماری میں بچے کا مناسب خیال کرنا۔ ایک پڑھی لکھی ماں یہ باتیں بخوبی جانتی ہے۔

Education

Education

تعلیم یافتہ عورت گھر کا ماحول بھی خوشگوار بنانے کی کوشش کرتی ہے جسکا بچوں پر بہت اچھا اثر پڑتا ہے۔ اصل سمھجنے کی بات یہ ہے کہ تعلیم صرف ملازمت کے حصول کے لیے ضروری نہیں بلکہ زندگی کو بہتر راستہ پر چلانے کے لیے اہم ہے۔

تحریر : قراۃ لعین حفیظ