لڑکیوں کو جلائے جانے کے اندوہناک واقعات

Girl Burnt

Girl Burnt

تحریر: ساحل منیر
پاکستان میں حقوق نسواں کے حوالے سے دنیا پہلے ہی ہمیں ناپسندیدگی کی نظروں سے دیکھتی تھی اور اب گذشتہ کچھ عرصہ سے نوجوان لڑکیوں کو غیرت کے نام پر زندہ جلائے جانے کے اندوہناک واقعات نے ہمیں مزید بدنام و رسوا کر دیا ہے۔پوری دنیا میں اپنی خود ساختہ اخلاقی قدروں اور نام نہاد پارسائی کے بلند و بانگ دعوے کرنے والے ہم اہلِ مشرق تہذیب و غیرت کے نام پر اپنی ہی بہنوں بیٹیوں کی زندگیوں کے چراغ گُل کررہے ہیں ۔یہ شرمناک واقعات صرف قابلِ مذمت ہی نہیں بلکہ لمحہء فکریہ ہیں اور انکی روک تھام کے لئے ہنگامی بنیادوں پر مناسب اقدامات کی ضرورت ہے۔

اب تو پارلیمنٹ کے ایوانِ بالا میں بھی ان انسانیت کش سانحات کی چیخ پکار سنائی دی ہے اور اراکینِ سینیٹ نے اس بابت فوری قانون سازی پر زور دیا ہے۔منافقت کی انتہا دیکھئے کہ مرد چاہے جو کچھ مرضی کرتا پھرے۔دنیا بھر کی عیش پرستیوں اور اخلاقی بے راہ رویوں کا مظاہرہ کرتا رہے۔اس پر کوئی قدغن نہیں لیکن اگر ایک نوجوان لڑکی اپنے پسند سے اپنا جیون ساتھی چننا چاہے یا چن لے تو اسے معاشرتی بے راہ روی قرار دیتے ہوئے اسکو زندہ درگور کر دیا جائے۔اور پھر بھی ہم پوری دنیا میںاپنی تہذیب و معاشرت کی برتری کے گُن گاتے پھریں۔

Women Torcher

Women Torcher

کیا کہنے ان ثناء خوان تقدیسِ مشرق کے اور ا ن نام نہاد تہذیبی روایات کے۔۔۔۔!مہذب دنیا آج ہمیں جس نفرت اور حقارت سے دیکھتی ہے اس کے ذمہ دار ہم خود ہیں ۔کیونکہ ہم نے آج تک اپنے منافقانہ رویوں کی اصلاح نہیں کی اور عورتوں کے حوالے سے ہماری اجتماعی سوچ آج بھی نہیں بدلی۔اسی معاشرے میں آج بھی عورت کو پائوں کی جوتی سمجھنے والے لوگ غالب اکثریت میں موجود ہیں اور عورتوں کے انسانی حقوق کی پامالی ان کے نزدیک کوئی معنی نہیں رکھتی۔لیکن شعور و آگہی کے اس دور میں یہ کہنہ روایات اور شکستہ سماجی ڈھانچے اب اپنے انجام سے قریب تر ہیں اور وہ دن دور نہیں جب مظلوموں کے ہاتھ ہوں گے اور ظالموں کے گریبان۔

لہذا اس سے پہلے کہ ہماری نصف سے زیادہ ملکی آبادی اپنے بنیادی انسانی حقوق کی بحالی کے لئے خود انصاف کا ترازو پکڑ لے ،ہمیں ان معصوم و بے گناہ نوجوان بہنوں، بیٹیوں کو اپنی جھوٹی انا و غیرت کی بھٹّی میں جھونکنے والے درندہ صفت عناصر کو کیفرِ کردار تک پہنچانا ہو گا۔اگر ہم نے اب بھی وقت کی آواز پر کان نہ دھرے تو سوائے پشیمانی کے کچھ حاصل نہ ہو ہوگا۔

وہ وقت میری جاں دور نہیں
جب ظلم و سِتم کے ماروں کا
اور پِسے ہوئے انسانوں کا
اِس خاک پہ بہنے والا لہو
دھرتی سے خراج سمیٹے گا
اور اشکوں غموں آہوں سے لکھے
تاریخ لے ورق لپیٹے گا

Sahil Munir

Sahil Munir

تحریر: ساحل منیر