جاتے جاتے اتنی تو عنائیت کرتا

Sorrow

Sorrow

جاتے جاتے اتنی تو عنائیت کرتا
غم دیتا پر تھوڑی سی رعائیت کرتا
وقت گزر گیا جیسا بھی اچھا گزرا
پیار تھا ہی نہیں جو سرائیت کرتا
میرا محبوب گر وعدوں پہ ثابت رہتا
ر قم میں بھی نئی کوئی روائیت کرتا
اُس نے بھی ساتھ دیا شہر کے لوگوں کا
میرا ہوتا تو وہ میری حمائیت کرتا
بے وفائی اُس کی ساگر میری بدنامی تھی
کیا زمانے سے میں اُ س کی شکائیت کرتا

Shakeel Sagar

Shakeel Sagar

شکیل ساگر