حق کا علم بلند ہو گا

Kanhaiya Kumar

Kanhaiya Kumar

تحریر: یاسر رفیق
عوام باغی ہو گی لو گ اپنے حقوق کے لیے لڑیں گے یہ بغاوتیں ایک دن انقلاب کا راستہ ہموار کر دیں گی نام نہاد جمہوری ملک کے خواب ٹوٹ جائیں گے بھارت جو پوری دنیا میں جمہوریت پسند ہونے کا دعویدار ہے لیکن جب حقوق کی بات آئے تو بھارت کی جمہوریت آمریت میں بدل جاتی ہے خود بھارتی عوام نام نہاد جمہوریت سے تنگ ہے اور یہ تنگی اور غصہ بھارت کے نوجوانوں میں بھی دیکھنے کو مل رہا ہےاس غصے کی تازہ ترین مثالیں اب دلی میں بھی دیکھی جا سکتی ہیں دلی کی جواہر لعل نہرو یونیورسٹی اور اس میں موجود طالب علم کنہیا کمار طلبہ تنظیم کا لیڈر اور پرجوش مقرر ہے یہ اپنی تقاریر میں بھارت پر کھل کر تنقید کرتا ہے اور یہ تنقید بھارت کی جمہوریت کو چھبتی ہے اور اس پر غداری کا الزام لگا دیا جاتا ہے

یہ اپنا حق مانگ رہا ہے لیکن بھارت یہ بھول جاتا ہے کہ جمہوریت میں تنقید برداشت کی جاتی ہے لوگوں کو ہر قسم کے اظہار خیال کی اجازت ہوتی ہے جو کچھ بھارت کر رہا ہے یہ جمہوریت نہیں آمریت کے زمرے میں آتا ہے جب جمہوریت کا نام لے کر عوام کو مغلوب کیا جائے گا تو پھر بغاوت ہوگی عوام تنقید کرے گی اور یہ تنقید اپنے آپ انقلاب میں بدلتی چلی جائے گی.بھارت میں اب یہ بھی دیکھنے کو مل رہا ہے کہ جو بھی طالبعلم جس نے داڑھی یا بال رکھے ہوتے ہیںاسے حراست میں لے کر اس کا نام،پتا اور سرگرمیاں پوچھی جاتیہیں اور یہ کہا جاتا ہے کہ داڑھی کیوں رکھی ہے ایسا حلیہ کیوں بنایا ہوا ہے ؟کسی بھی جمہوری ملک میںداڑھی،بال اور اپنا حلیہ ڈیزائن کرنے سے کسی شخص کو کبھی نہیں روکا جاسکتا اپنا حلیہ ڈیزائن کرنا ہر شخص کا ذاتی فعل ہے اورعام آدمی سے ایسے سوالات کرنا جمہوریت کے ساتھ مذاق ہے.

India

India

بھارتی جمہوریت کی ہٹ دھرمی بھارت کے زیر انتظام کشمیر میںبھی آئے روز دیکھی جاتی ہے جہاںہرروز نوجوانوں اور کشمیری شہریوں کو جن میں عورتیں اور لڑکیاں شامل ہیں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے کشمیر ایک آزاد ریاست ہے جبکہ بھارت نے اسے اپنا اٹوٹ انگ قرار دے کر اس پر ناجائز قبضہ کیا ہوا ہے حالانکہ کسی قوانین کے تحت کشمیر بھارت کا حصہ نہیں.بھارت کی سات لاکھ سے زائد افواج بھارت میںموجود ہے ان کی موجودگی میں کشمیری نوجوان پاکستان کا پرچم لہراتے ہیںکیونکہ کشمیری پاکستان سے والہانہ محبت کرتے ہیںاور اب بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پاکستانی پرچم لہرانا روز کا معمول بنتا جا رہا ہےکشمیر کے لوگوں کا یہ سب کرنا بھارت سے نفرت کا منہ بولتا ثبوت ہے.نیوز رپورٹس کے مطابق بھارتی پولیس نے سرینگر میں ایک دس سال کے لڑکے کو پاکستانی پرچم لہرانے کے الزام میں گرفتار کر لیاپرچم لہرانے کی بنیادی وجہ کشمیر کا بچہ بچہ بھارت سے کھلم کھلا نفرت کا اظہار کر رہاہے.کشمیری یہ جان چکے ہیںکہ بھارتی جمہوریت مخلص نہیں.

بھارت جو ہمیشہ سے کشمیری نوجوانوں پر تشدد کرتا آ رہا ہے لیکن کشمیری نوجوان اس تشدد زدہ ماحول میں بھی تعلیمی قابلیت کا لوہا منوا رہے ہیںایک طرف بھارت افضل گورو کو دہشت گردقرار دے کرپھانسی کے پھندے پر لٹکا دیتا ہے دوسری طرف افضل گورو کا بیٹا دسویں جماعت کا امتحان امتیازی نمبروں سے کر کے یہ ثابت کرتا ہے کہ ہم دہشت گرد نہیں ہم امن پسند ہیں ہم آزادی چاہتے ہیںان تمام باتوں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بھارت کسی بھی طور پر جمہوری ملک نہیں بلکہ ایک سخت ترین آمر کا درجہ رکھتا ہے مذہب کا نام لے کر شدت پسندی کو ہو ا دیتا ہے صرف کشمیرنہیں بھارت میں بھی نچلی ذات سے تعلق رکھنے والے لوگ اور اقلیتیں بغاوت پراتر آئی ہیں بغاوت ہو گی آزادی ملے گی حق کا علم بلندہو گا.

Yasir Rafique

Yasir Rafique

تحریر: یاسر رفیق
ای میل yasirrafique985@gmail.com

Kanhaiya Kumar

Kanhaiya Kumar